صدر مملکت نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بطور چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی کی منظوری دے دی، ایئر چیف کی مدتِ ملازمت میں بھی توسیع

یوتھ ویژن نیوز : (ثاقب ابراہیم سے) صدر آصف زرداری نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بطور چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی اور ایئر چیف کی دو سالہ توسیع کی منظوری دے دی۔

صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کی سفارش پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو بطور چیف آف آرمی اسٹاف برقرار رکھتے ہوئے پاکستان کے پہلے چیف آف ڈیفنس فورسز تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ سربراہ پاک فضائیہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی مدتِ ملازمت میں بھی دو سال کی توسیع کی توثیق کر دی گئی ہے۔

سمری منظور: فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان کے پہلے چیف آف ڈیفنس فورسز مقرر—صدر مملکت نے وزیراعظم کی سفارش کی توثیق کردی

ایوانِ صدر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے بھیجی گئی سمری پر صدر نے دستخط کرتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی پانچ سالہ مدتِ تعیناتی کا اعلان کیا، جس کے بعد وہ آرمی چیف کے ساتھ دفاعی فورسز کی مشترکہ سربراہی بھی سنبھالیں گے۔ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی توسیع کا اطلاق ان کی موجودہ مدتِ ملازمت کے 19 مارچ 2026 کو مکمل ہونے کے بعد ہوگا۔ اس موقع پر صدر آصف زرداری نے دونوں عسکری سربراہان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا، جبکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ایوانِ صدر میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ حالات بہتر ہو رہے ہیں اور پاکستان یہاں سے ”اونچی اڑان“ کی طرف بڑھے گا۔

ستائیسویں آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کے تمام اختیارات اور استثنی برقرار رہیں گے اور ان کی نئی مدتِ ملازمت نئے عہدے کے ساتھ شروع ہو گئی ہے۔ ترمیم شدہ آرمی ایکٹ کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ تحلیل کر کے اس کی جگہ ”کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ“ کا منصب قائم کیا گیا ہے، جو مستقبل میں چیف آف ڈیفنس فورسز کے ماتحت ہوگا۔ حکومت نے اس نئے دفاعی ڈھانچے کو پاکستان کی مسلح افواج میں مشترکہ حکمت عملی، جدید دفاعی منصوبہ بندی اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کی سمت ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا ہے۔ قبل ازیں وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں واضح کیا تھا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن معمول کے مطابق کسی بھی وقت جاری ہو جائے گا اور آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت آرمی چیف ہی سی ڈی ایف ہوں گے، اس میں کوئی ابہام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض ٹی وی چینلز نے قبل از وقت غلط نوٹیفکیشن نشر کر کے بے بنیاد قیاس آرائیوں کو ہوا دی، جس پر اداروں نے بعد میں معذرت بھی کی۔ حکومت کے مطابق غیر ضروری بحث دراصل ”چائے کی پیالی میں طوفان“ کے مترادف ہے کیونکہ تمام تقرریاں آئینی و قانونی طریقہ کار کے مطابق مکمل ہو رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں