سری نگر میں نوگام پولیس اسٹیشن پر حملہ
یوتھ ویژن نیوز: (عمران قذافی سے) مقبوضہ جموں و کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں نوگام پولیس اسٹیشن کے اندر اچانک ہونے والے دھماکے نے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے اور حکام نے ابتدائی طور پر خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس واقعے میں متعدد افراد کے ہلاک یا زخمی ہونے کا امکان ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ سری نگر میں نوگام پولیس اسٹیشن کے کمپاؤنڈ میں زور دار دھماکا ہوا جس کے فوراً بعد عمارت کے اندر آگ بھڑک اٹھی، جبکہ شعلے تیزی سے پھیلتے ہوئے اردگرد کے کمروں تک پہنچ گئے۔
سری نگر میں دھماکے کے بعد علاقے میں بڑے پیمانے پر ایمرجنسی نافذ کی گئی اور فائر ٹینڈرز کو فوری طور پر جائے وقوعہ کی طرف روانہ کیا گیا تاکہ آگ پر قابو پایا جا سکے۔ دھماکے کے مقام کے قریب رہائش پذیر شہریوں کا کہنا ہے کہ دھماکے کی آواز دور دراز علاقوں تک سنی گئی، جبکہ پولیس اسٹیشن کے اطراف میں دھواں بلند ہوتا ہوا دیکھا گیا جس سے علاقے میں مزید خوف کی فضا پیدا ہوئی۔ مقامی انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں نے بتایا کہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایمرجنسی ریسکیو ٹیموں کو تعینات کر دیا گیا ہے اور عمارت کے اندر پھنسے ہوئے اہلکاروں کو نکالنے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔
حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دھماکے کی شدت اور عمارت کے اندر لگنے والی آگ کے باعث کئی اہلکاروں اور شہریوں کی ہلاکتوں کا خطرہ موجود ہے، تاہم حتمی تعداد کا اعلان تحقیقات کے بعد ہی ممکن ہوگا۔ بھارتی میڈیا نے بھی واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نوگام پولیس اسٹیشن کے اندر بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور دھماکے نے عمارت کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
مقامی رپورٹس کے مطابق پولیس سری نگر میں اسٹیشن کے کئی حصے ملبے کا منظر پیش کر رہے ہیں اور ریسکیو عملہ آگ بجھانے کے ساتھ ساتھ عمارت کے کمزور حصوں کو بھی محفوظ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے اور داخلی و خارجی راستوں پر اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے، جبکہ شہریوں کو جائے وقوعہ سے دور رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
دوسری جانب، سری نگر میں پولیس اسٹینشن دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے حکام نے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا اور نہ ہی اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ یہ کسی حادثے کا نتیجہ تھا یا کسی منصوبہ بند کارروائی کا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ حساس صورتحال کے پیش نظر ایسا واقعہ خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے، جبکہ مقامی آبادی میں عدم تحفظ کا احساس مزید شدید ہونے کا خدشہ ہے۔ واقعے کے بعد کشمیر پولیس نے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور فرانزک ٹیموں کو بھی طلب کر لیا گیا ہے تاکہ دھماکے کے محرکات، ممکنہ سازش یا حفاظتی غفلت کے پہلوؤں کی جانچ پڑتال کی جا سکے۔ سری نگر کے اسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے تاکہ اگر متاثرین کو منتقل کیا جائے تو فوری طبی امداد فراہم کی جا سکے۔
علاقہ مکینوں کے مطابق پولیس اسٹیشن کے اندر سے وقفے وقفے سے دھماکے جیسی آوازیں آتی رہیں، جس سے شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر اسلحہ یا گولہ بارود جل کر پھٹ رہا ہو۔ واقعے کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں جن میں عمارت سے اٹھتا ہوا دھواں اور ریسکیو اہلکاروں کی بھاگ دوڑ واضح دیکھی جا سکتی ہے۔ مجموعی صورتحال انتہائی سنگین بتائی جا رہی ہے اور حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور سرکاری معلومات کا انتظار کریں۔
دھماکے کے بعد پورے علاقے میں سرچ آپریشن بھی جاری ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ ثانوی خطرے یا سازشی عنصر کا سراغ لگایا جا سکے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے پہلے ہی جاری کشیدگی کے تناظر میں اس واقعے نے سیکیورٹی اداروں کو مزید چوکنا کر دیا ہے، جبکہ نئی دہلی میں بھی اس واقعے کے حوالے سے رپورٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دھماکے کے اثرات نہ صرف سیکیورٹی صورتحال بلکہ سیاسی ماحول پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ دھماکے کی وجوہات، ہلاکتوں کی حتمی تعداد اور ذمہ داری کے حوالے سے مزید تفصیلات سامنے آنا ابھی باقی ہیں اور تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی صورتحال کی حقیقی نوعیت واضح ہو سکے گی۔