پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی پیراہ کا تاریخی آغاز، صوبے میں شفاف اور سخت نفاذ کا نیا دور شروع
تحریر: مشارب طارق
یوتھ ویژن نیوز : پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی پیراہ کا تاریخی قیام صوبے میں شفاف، سخت اور مؤثر نفاذی کارروائیوں کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس سے عوامی مسائل کے حل کی نئی بنیاد رکھی گئی ہے۔
پنجاب میں گورننس اور قانون کی عملداری کے ایک نئے دور کا آغاز اس وقت ہوا جب وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لاہور میں پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی پیراہ کا تاریخی افتتاح کیا۔ اس اقدام کو صوبے میں انتظامی اصلاحات کی سمت ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد عوامی مسائل کے فوری اور مؤثر حل کو ممکن بنانا ہے۔
پیراہ کو ایک جدید سول انفورسمنٹ ادارے کے طور پر تشکیل دیا گیا ہے، جس کی ذمّے داری ذخیرہ اندوزی، منافع خوری، مصنوعی مہنگائی، لینڈ گریبنگ، غیر قانونی کاروباری سرگرمیوں اور مارکیٹ کی بے ضابطگیوں کے خلاف سخت کارروائیاں کرنا ہے۔ یہ اتھارٹی ابتدائی طور پر لاہور ڈویژن میں کام کا آغاز کر رہی ہے جبکہ دسمبر تک اسے پورے صوبے تک توسیع دی جائے گی۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پیراہ کا قیام کمزور طبقات کے حقوق کے تحفظ، عام شہریوں کو ریلیف دینے اور قانون کی بالادستی قائم کرنے کے لیے ایک فیصلہ کن اقدام ہے۔ ان کے مطابق پیراہ ایک ایسا ادارہ ہو گا جو بغیر دباؤ اور مکمل شفافیت کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں سر انجام دے گا۔
پیراہ کی بنیادی ذمہ داریوں میں فیلڈ انسپکشن، چھاپے، خلاف ورزیوں کی رپورٹنگ، تجزیہ، قیمتوں کی نگرانی، عوامی شکایات کا ازالہ، قبضہ گروپوں کے خلاف کارروائی، اور پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مشترکہ آپریشن شامل ہیں۔ اتھارٹی کو جدید ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹمز اور تربیت یافتہ عملے سے لیس کیا گیا ہے۔
مہنگائی اور مصنوعی بحران پیدا کرنے والے عناصر کے خلاف بھی پیراہ کا کردار نہایت اہم ہو گا۔ اتھارٹی قیمتوں کو ریگولیٹ کرنے، ذخیرہ اندوزی کی نشاندہی کرنے اور ضروری اشیاء کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے براہِ راست کارروائی کرے گی، تاکہ عام آدمی کو حقیقی ریلیف مل سکے۔
لینڈ گریبنگ کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پیراہ کو خصوصی اختیارات فراہم کیے گئے ہیں۔ یہ ادارہ سرکاری اور نجی زمینوں پر غیر قانونی قبضوں کے خلاف کارروائی کرے گا، ریکارڈ کی جانچ کرے گا اور مشترکہ آپریشنز کے ذریعے زمینوں کو واگزار کرائے گا۔ اس اقدام سے صوبے میں قبضہ مافیا کے خاتمے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔
پیراہ کے ملازمین کو مراعاتی پیکجز بھی دیے جائیں گے جن میں مسابقتی تنخواہیں، رسک الاؤنس، فیلڈ الاؤنس، سالانہ انکریمنٹ، گریجویٹی، پنشن اور طبی سہولیات شامل ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان مراعات کا مقصد اس فورس کو پیشہ ورانہ اور مستقل بنیادوں پر مضبوط بنانا ہے۔
مریم نواز نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیراہ نہ صرف ایک انفورسمنٹ ادارہ ہو گا بلکہ یہ عوام کی آواز سننے، بدعنوانی کے راستے روکنے اور انتظامی ڈھانچے کو بہتر بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ شفافیت، احتساب اور مؤثر نفاذ پیراہ کے بنیادی ستون ہیں۔
ماہرین کے مطابق پیراہ کا قیام ایک سنگ میل پیش رفت ہے جو مستقبل میں پنجاب کے انتظامی نظام، عوامی سہولتوں اور معاشی استحکام پر مثبت اثرات مرتب کرے گا۔ اس اتھارٹی کے ذریعے حکومت اس سمت میں قدم بڑھا رہی ہے جہاں قانون واقعی عملی سطح پر نافذ ہو اور عوام روزمرہ زندگی میں اس کے نتائج محسوس کریں۔