سنگجانی جلسہ کیس میں عمر ایوب اور زرتاج گل اشتہاری قرار، عدالت نے جائیداد ضبطی کا حکم دے دیا

sangjani-jalsa-case-umar-ayub-zartaj-gul-declared-proclaimed-offenders

یوتھ ویژن نیوز : (خصؤصی رپورٹ برائے عدنان قذافی سے) اسلام آباد اے ٹی سی نے سنگجانی جلسہ کیس میں عمر ایوب اور زرتاج گل کو اشتہاری قرار دے کر جائیداد ضبطی کا حکم دے دیا، سماعت 20 دسمبر تک ملتوی۔

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں عمر ایوب اور زرتاج گل کو سنگجانی جلسہ کیس میں اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

اے ٹی سی کے جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ، عدم حاضری کے نوٹسز اور سابقہ طلبیوں کا جائزہ لینے کے بعد قرار دیا کہ ملزمان طویل مدت سے عدالت میں پیش نہیں ہو رہے جس کے بعد انہیں قانون کے مطابق اشتہاری قرار دینا لازم ہو گیا ہے۔ عدالت نے اس حکم کے ساتھ متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ عمر ایوب اور زرتاج گل کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات جمع کر کے ضبطی کا عمل مکمل کیا جائے تاکہ قانونی تقاضے پورے کیے جا سکیں۔ اسی سماعت کے دوران عدالت نے دیگر نامزد ملزمان زین قریشی، علی بخاری، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کر لیں کیونکہ وہ اپنے قانونی دلائل اور جواز پیش کرنے میں کامیاب رہے، جس کے بعد انہیں اس تاریخ کے لیے حاضری سے ریلیف مل گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیس کے تمام تقاضے شفافیت کے ساتھ آگے بڑھائے جائیں گے اور ہر ملزم کے قانونی حقوق کو مدنظر رکھا جائے گا، تاہم عدالت نے واضح کیا کہ جن ملزمان نے عدالتی سمن کے باوجود پیشی سے گریز کیا ہے، ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی ناگزیر ہے۔ عدالت نے سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ جمع کرائی جائے اور اشتہاری ملزمان کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے تمام مراحل عدالت کے سامنے رکھے جائیں۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف سنگجانی تھانے میں جلسے کے دوران مبینہ طور پر اشتعال انگیزی، امن عامہ میں خلل اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزامات پر مقدمہ درج ہے، جس میں مختلف دفعات کے تحت نامزد افراد کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔ سنگجانی جلسہ کیس پی ٹی آئی کی مختلف قیادت کے خلاف زیر سماعت متعدد مقدمات میں سے ایک ہے جس میں عدالت نے کئی سماعتوں کے دوران ملزمان کی موجودگی یقینی بنانے کے لیے متعدد نوٹسز جاری کیے تھے، تاہم بار بار کی عدم حاضری کے باعث عدالت نے اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کیا۔ اس کیس میں پروسیکیوشن کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ جلسے کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی، جس کے باعث امن عامہ کی صورتحال متاثر ہوئی، تاہم ملزمان اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف رکھتے ہیں کہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر تشکیل دیا گیا ہے۔ عدالت نے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ سماعت پر ضبطی کے عمل کی رپورٹ کے ساتھ دیگر قانونی نکات کا بھی جائزہ لیا جائے گا، جبکہ مقدمے میں نامزد باقی ملزمان کے خلاف کارروائی قانونی تقاضوں کے مطابق آگے بڑھتی رہے گی۔ کیس کی حساس نوعیت اور سیاسی اہمیت کے باعث اس پیش رفت کو قانونی اور سیاسی حلقوں میں خصوصی توجہ سے دیکھا جا رہا ہے، جبکہ عدالت نے تمام فریقین کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ سماعت کے لیے تمام متعلقہ دستاویزات اور بیانات مکمل تیاری کے ساتھ جمع کرائیں تاکہ کیس کو آگے بڑھایا جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں