ڈاکٹر کی ڈائری ! سفرنامہ
گدڑی میں لعل ~مائی کولاچی مائی کولاچی
جس نے کراچی نہیں دیکھا وہ جما نہیں بھائی ۔۔
اے بھائی ی ۔۔ہاں تو کیا
اب اردو میں ایسے ہی ترجمانی ہوسکتی ہے جزبات کی
سچ کہہ ریا ہوں بھیا ۔۔۔نا مانو
میں تقریباً پہلی دفعہ کراچی آیا ہوں،تقریباً اس لئے کہا کہ آج سے پندرہ سال پہلے بھی آیا تھا اپنی فیلوشپ کے کانووکیشن پہ لیکن تب ایک صیاد کی آنکھ سے دیکھا تھا اور اب ایک سیاح کی آنکھ سے۔۔
جی بہت فرق ہوتا ہے دیکھنے میں خواتین و حضرات جب آپ کسی صیاد کی طرح زندگی کے قیدی ہوتے ہیں اور پھر فری بَرڈ سیاح ہو جایئں ؛
مستنصر حسین تارڑ نے کیا خوب کہا ہے۔۔۔۔۔
مالک نے چند منظر صرف آوارہ گردوں کے لئے تخلیق کئے ہیں ، کچھ دنیائیں صرف خانہ بدوشوں کے لئے بنائی ہیں ، کچھ ہوائیں صرف ان کے جسموں کو چھونے کیلئے بنائی ہیں جن کے دماغ میں آوارگی کا فتور ہوتا ہے روزانہ ایک ہی بستر سے اٹھنے والے نہیں جانتے کہ کسی اجنبی وادی میں شب بسری کے بعد جب آوارہ گرد اپنے خیمے سے باہر آتا ہے تو اسکے سامنے ایک ایسا منظر ہوتا ہے جو وہ زندگی میں پہلی مرتبہ دیکھتا ہے اور یہ وہی منظر ہوتا ہے جو مالک نے صرف اس کے لئے،صرف ایک لمحے کے لئے تخلیق کیا ہوتا ہے
ہمارے ذہنوں میں میڈیا نے کچھ ایسی تصویر بنا دی تھی کراچی کی کہ مجھے لگا ایئرپورٹ سے اترتے ہی خود چل کر سڑک پہ کسی سٹریٹ کرائم سے جا ملوں کہ “لُٹ لے جو لُٹنا ای ظالما”
صیاد ابو بھی بار بار فکر مند ہو رہے تھے کہ یار ؛
مُلکی حالات ٹھیک نیئں،ستائی نو عمران خان دا جلسہ اے تے ادروں دوجے وی ٹُر پئے نیں،پھس ای نہ جایئں(کہاں اسلام آباد کہاں کراچی مائی کولاچی مائی کولاچی)
ہوٹل چوائسز تو بہت تھیں لیکن میں سمندر کنارے رہنا چاہتا تھا سو ہمارا پڑاؤ ہوا؛
Beach 🏖 luxury hotel !
بلکل پورٹ گرینڈ کیساتھ اور پورٹ گرینڈ کیا ہی لَش چیز تھی آئندہ شمارے میں انشااللہ ۔۔
It’s one of the oldest and classy hotels of Karachi built in 1948~
007 James Bond Logo since then
فریش اپ ہوئے تو سیدھا سوئمنگ پول ۔۔۔
زمانہ بدل گیا ہے بچپن میں چھپڑ یا پھر “سووئے” پہ نہانا یاد آ گیا،خیر اصل حاصل تو دونوں جگہ ایک ہی ہے بہرحال ~اندر کا بچہ خوش ہونا چاہئے
یار لوگوں کی محبت ہے کہ ڈاکٹر کا مُفتا لگ ہی جاتا ہے،فیس ُبک سے ایک مہربان قدردان کو اطلاع ہوئی کہ ظِل سبحانی کراچی کے دورے پہ آئے ہیں تو ہوٹل پہنچ گیا اور نہ نہ کرتے(اوپر اوپر سے) بھی لے گیا ہمیں ساحل سمندر دو دریا مائی کولاچی ریسٹورنٹ اور بھائی نے ٹیبل بھی عین سی ویو پہ بُک کروایا کہ اس سے آگے تو یہی ہو سکتا تھا کہ سمندر دے وِچ بہ جاؤ ۔۔
What a beautiful ambiance & high quality scrumptious 😋 food
Highly recommended (if free 😉)
مائی کولاچی سے نکل کر ہم جا پہنچے اپنے
private beach 🏝 sea view point
مطلب beach تو سرکاری ہی تھا لیکن چونکہ رات کے بارہ بج رہے ہیں تو سی ویو پوائنٹ پہ سمندر کی لہروں اور ہمارے علاوہ اور کوئی نہیں تھا ۔۔
بیٹی نور نشاں جسکی Beach دیکھنے کی خواہش پہ ہم یہاں آئے،اس سے پہلے میرے نزدیک beach کا مطلب تھائی لینڈ ملائیشیا سنگا پور اور ہانگ کانگ کے ساحل ہی تھے(سب دیکھ چُکا) لیکن ؛
“گدڑی میں لعل”کراچی دیکھا ہی نہیں تھا ۔۔
رات کے اس پہر جوتے اتارتے ہی ساحل سمندر کی ٹھنڈی اور میٹھی ریت نے کیا ویلکم کِیا بتا نہیں سکتا ؛ بلکل ایسے جیسے ۔۔
میرے رشَک قمر تو نے ایسی نظر جو نظر سے ملائی
“مزہ آ گیا”
یقین کریں پیسے پورے ہو گئے۔۔
(یاد آیا پیسے تو ابھی تک لگے ہی نہیں تھے)
رات گئے واپسی پہ کورنگی انڈسٹریل ایریا سے نکلتے ہوئے ہماری پِدی سی گاڑی یہ بڑے بڑے ٹرالوں میں ایسے پھس گئی جیسے رضیہ غنڈوں میں ۔۔
سلام ہے ڈاکٹر کا ان محنت کش ڈرایئورز کو کہ راتوں رات کراچی سے پورے مُلک میں پھیل جاتے ہیں
کہ گھر بیٹھے “تیجا صاب” کو مال پہنچ جاتا ہے ۔۔۔
اچھا اب سوتا ہوں کل ہاکس بے جانا ہے ۔۔
جاری ہے۔۔