سیمینار بعنوان ” علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا عشق رسولﷺ”

تحریر حافظ مرجان حیدر شعبہ تعلقات عامہ

آئی یو بی قرأت ونعت سوسائٹى، ڈائریکٹوریٹ آف سٹوڈنٹس افیئرز، دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاول پور کے زیر اہتمام آڈیٹوریم فیکلٹی آف اسلامک لرننگ میں سیمینار بعنوان ” علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا عشق رسولﷺ” منعقد کیا گیا۔ جو زیر سرپرستی پروفیسر ڈاکٹر عبد الرؤف صاحب، زیر نگرانی ڈاکٹر عدنان بخاری صاحب اور زیر انتظام ڈاکٹر شبانہ نذر صاحبہ منعقد ہوا ۔ اس کی صدارت محترم ڈاکٹر آصف ندیم صاحب ایڈوائزر مجلس مباحث نے فرمائی، مہمان مقررہ پروفیسر ڈاکٹر روزینہ انجم صاحبہ، چیئرپرسن (سابقا) شعبہ فارسی، دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور تھیں۔










مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الرحمن صاحب، چیئرمین شعبہ قرآنک سٹڈیز تھے۔پروگرام کا آغاز آیات بینات کی تلاوت اور نعت رسول مقبولﷺ سے کیا گیا۔ خطبہ استقبالیہ ڈاکٹر شبانہ نذر، ایڈوائزر آئی یو بی قرأت ونعت سوسائٹی نے پیش کیا۔ تقریب میں تشریف لانے والے مہمانان، اساتذہ اور طلبا و طالبات کو خوش آمدید کہا اور تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ نیز حب و عشق رسولﷺ کی اہمیت بیان کرتے ہوئےکہا کہ حدیث پاک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(’’لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ.‘‘)’’تم میں سے کوئی بھی آدمی اس وقت تک کامل ایمان والا نہیں ہوسکتا جب تک کہ میری ذات اس کے نزدیک اپنے والد، اپنی اولاد اور تمام دوسرے لوگوں سے زیادہ محبوب نہیں بن جاتی۔‘‘محبت یا عشق ایک قلبی میلان، دلی جذبہ، اندرونی تڑپ اور باطنی کیفیت کا نام ہے۔ جہاں تک آپ ﷺ کی محبوب ذات کے ساتھ ایک مسلمان کی محبت کا تعلق ہے تو کلمہ طیبہ اور ایمان بالرسول ﷺ کی برکت سے اگرچہ کسی بھی کلمہ گو کا دل محبتِ رسول ﷺ سے بالکل خالی نہیں ہوتا، تاہم بعض خوش نصیبوں کو اس کا وافر حصہ ملا ہوتا ہے۔ محبتِ رسول ﷺ کا لازمی تقاضا ہے کہ آپ ﷺ کی ہر سنت، ہر طریقہ، ہر طرزِ عمل بلکہ ہر سوچ سے محبت ہوجائے۔ صرف عبادات، نماز، روزہ، مسواک، عمامہ، ٹخنے ننگے رکھنا اور کھانے کی پلیٹ صاف کرنا جیسی آسان سنتوں پر زور دینا ہی محبتِ رسول ﷺ کے لیے کافی نہیں بلکہ آپ ﷺ کے تمام اوصاف و اطوار کو اختیار کرنا بھی ضروری ہے۔ مہمان مقررہ پروفیسر ڈاکٹر روزینہ انجم صاحبہ، چیئرپرسن شعبہ فارسی (سابقا) نے اپنے خطاب میں فرمایا: ’’ بیسویں صدی کا ایک روشن وتابناک ستارہ جس نے اپنی روشن فکر سے عالم کائنات کو نہ صرف منور کیا بلکہ ذہن انسانی پر ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں وہ مایہ ناز ہستی علامہ محمد اقبالؒ کی ہے جن کو شاعر مشرق، حکیم الأمت کی حیثیت سے جانا جاتا ہے در اصل ان کی پہچان عاشق رسولﷺ کی ہے۔ زبان پر نبی کریم ﷺکا نام آتے ہی آنکھوں سے اشکوں کا سمندر بہہ اٹھتا تو عقیدت کے پھول نچھاور کرتے تھے کہ؎ در دل مسلم مقام مصطفیٰ است آبروی ما ز نام مصطفیٰ استآپؒ کا عشق لفظی نہیں بلکہ آپؒ نے اپنے کلام میں مقصد رسالت، ختمی المرتبت، تعلیم نبوی، پیغام رسول اور أسوہ حسنہ کی تفصیلات کثرت سے بیان کی ہیں در اصل علامہ اقبال کی نظر میں وہ تمام روشن پہلو موجود ہیں جو ذات رسولﷺ کے مرہون منت ہیں‘‘۔ ڈاکٹر صاحبہ نے مقام رسالت کو آپؒ کے خطبات اور مقالات سے بیان کیا اور خطوط کے حوالے دیتے ہوئے بیان کیا: علامہ اقبال نے درود و سلام کی ترغیب دلاتے ہوئے فرمایا کہ عرب میں لڑائی کے دوران تیسرا فرد درمیان میں کھڑے ہو کر ( ’’ اللھم صلی علی سیدنا محمد۔۔ و بارک وسلم علیہ‘‘ ) پڑھتا تو لڑائی ختم ہو جاتی کیوںکہ جس کا درود پڑھا جائے اس کی یاد دل پر اثر کرتی ہے "۔ علامہ اقبال نے اپنے پانچویں خطبہ میں فرمایا کہ پیغمبر اسلام کا مقام دنیائے جدید اور قدیم کے درمیان واسطے کا ہے سرچشمہ وحی کے اعتبار سے قدیم اور روح کی وجہ سے دنیائے جدید سے ہیں "۔ آخر میں عشق رسولﷺ کو اپنانے کی ترغیب دیتے ہوئے دو عاشقان ہزارہ کے نوجوان عبد القیوم اور غازی علم الدین کا ذکر کیا ۔مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الرحمن صاحب، چیئرمین شعبہ قرآنک سٹڈیز نے عشق رسولﷺ کے تقاضے بیان کرتے ہوئے فرمایا: محبتِ رسول ﷺ کا بلند معیار یہ ہے کہ عبادات کے سوا محبوب مصطفی ﷺ کی عادات، نفسیات اور طبائع بھی نظروں میں قابلِ اتباع بن جائیں بلکہ وہ غیر اختیاری جذبات جو اپنے مخالف کے لیے قلب میں موجزن ہوتے ہیں، اس لیے قلب میں ٹکنے نہ پائیں کہ یہ آپ ﷺ کی سیرت و سنت کے خلاف ہیں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب آپ ﷺ کی محبت رگ رگ میں سرایت کرچکی ہو۔ محبتِ نبی ﷺ ایمان کی روح ہے اور اس کے بغیر جملہ اعمال اور مقامات و احوال بے جان ڈھانچہ ہیں۔صدر مجلس محترم ڈاکٹر آصف ندیم صاحب ایڈوائزر مجلس مباحث نے فرمایا: ’’سید المرسلین خاتم النبیین رحمۃ للعالمین سیدنا محمد مصطفیﷺ کی دائمی و عالمی نبوت و رسالت پر ایمان لانا فرض ہے۔ جس کے بغیر کوئی آدمی شرعاً مومن نہیں کہلا سکتا اور نہ دائرہ اسلام میں داخل ہوسکتا ہے، نیز جس طرح آپ ﷺ کی مطلق و غیر مشروط اطاعت و اتباع شرعاً لازم اور ہر لحاظ سے تعظیم و توقیر واجب ہے۔ اسی طرح قرآن و حدیث کی رو سے رسول مقبول ﷺ کی ذات بابرکات کے ساتھ والہانہ عشق اور ہر چیز سے زیادہ بڑھ کے محبت رکھنا بھی فرض ہے‘‘۔ مزید آپ نے قرأت ونعت سوسائٹى کے اس موضوع پرسیمینارکے انعقاد کو سراہتے ہوئے بیان کیا کہ دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور میں نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے ۲۸ یونیورسٹی لیول سوسائٹیز کوشاں ہیں۔ جو اپنی یہ خدمات انجام دیتی رہیں گی۔تقریب میں عامر شریف سینئر وائز پریزیڈنت قرأت ونعت سوسائٹی نے بہترین نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ تلاوت کلام پاک کی سعادت حافظہ میمونہ امین اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سعادت سعید بخاری نے حاصل کی۔تقریب کو پروفیسر ڈاکٹر ثمر فہد صاحبہ، ڈاکٹر سجیلہ کوثر صاحبہ، ڈاکٹر اکرم الازہری صاحب ، ڈاکٹر قاضی حسین احمد صاحب ، ڈاکٹر رمضان اشرف صاحب اور دیگر اساتذہ کرام نے رونق بخشی۔ اس تقریب میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے مختلف شعبہ جات کے نہ صرف طلباء و طالبات کی بڑی تعداد شریک تھی بلکہ فیکلٹی ممبران بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ ڈاکٹر شبانہ نذر صاحبہ ایڈوائزر آئی یو بی قرآت ونعت سوسائٹی نے تقریب میں آنے والے مہمان اساتذہ كرام اور طلباء و طالبات کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ محترم زاھد محمود صاحب نے مسلم امہ کے لیے دعا کرائی، دعا کے ساتھ سیمیناراختتام پذیر ہوا۔