پی ٹی آئی اور حکومت کے مذاکرات پر مولانا فضل الرحمان کے تحفظات، جرگہ کے ذریعے مسائل حل کرنے کی تجویز

یوتھ ویژن : ( قاری عاشق حُسین سے ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں مذاکرات میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی۔
مولانا فضل الرحمان کے مطابق مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ مکمل طور پر پی ٹی آئی کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل صرف مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے اور اگر مذاکرات ناکام بھی ہو جائیں تو رویوں میں تبدیلی ایک بڑی کامیابی ہوگی۔
مولانا فضل نے مذاکرات کی کامیابی کے حوالے سے امید ظاہر کی لیکن پی ٹی آئی کے مؤقف پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں کوئی مؤثر طرز حکمرانی نہیں ہے اور کرپشن اور کمیشن پر مبنی معاملات عام ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے مسائل کو جرگہ کے ذریعے حل کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کی سزا کے بعد پی ٹی آئی نے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
اس سے قبل، پی ٹی آئی نے وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے تیسرے دور کے دوران اپنے مطالبات کا چارٹر پیش کیا تھا۔
اس دستاویز میں پارٹی نے اہم معاملات کے حل اور عدالتی عمل میں شفافیت یقینی بنانے کے لیے دو تحقیقاتی کمیشنز کے قیام کا مطالبہ کیا۔
اجلاس کے دوران قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی، لیکن پی ٹی آئی کے عمر ایوب نے ان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔ بعد ازاں، پی ٹی آئی نے تین صفحات پر مشتمل اپنے مطالبات کی تفصیلات پیش کیں۔
تحریری مطالبات میں پی ٹی آئی نے وفاقی حکومت سے دو کمیشنز کے قیام کا مطالبہ کیا۔ پہلا کمیشن 9 مئی کے واقعات اور پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری کی قانونی حیثیت کی تحقیقات کرے گا، جبکہ دوسرا کمیشن 24 سے 27 نومبر کے دوران پیش آنے والے واقعات کا جائزہ لے گا۔