روس اور ایران کے درمیان وسیع اسٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ

یوتھ ویژن : ( ثاقب ابرہیم غوری سے ) روس اور ایران نے بین الاقوامی تنہائی اور سخت معاشی پابندیوں کے پیش نظر اپنے تعلقات مضبوط کرنے کے لیے ایک جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
یہ معاہدہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور ان کے ایرانی ہم منصب مسعود پزشکیان کے درمیان کریملن میں ہونے والے مذاکرات کے بعد طے پایا۔
معاہدے کے تحت دونوں ممالک دفاع، انسداد دہشتگردی، مالیات، نقل و حمل، صنعت، زراعت، ثقافت، سائنس اور انجینئرنگ سمیت متعدد شعبوں میں تعاون کریں گے۔
یہ شراکت داری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب روس اور ایران بین الاقوامی سطح پر اپنی سرگرمیوں کے نتیجے میں پابندیوں اور دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔
روس کو یوکرین پر حملے کے بعد سخت پابندیوں کا سامنا ہے، جبکہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو جاری رکھنے کی پاداش میں مغربی ممالک کے دباؤ میں ہے، خاص طور پر اس وقت سے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں جوہری معاہدے (JCPOA) سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کی تھی۔
یہ معاہدہ ایران اور روس کے تعلقات کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ مغربی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
اہم نکات:
- روس اور ایران کے درمیان دفاع، صنعت، زراعت، اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کا معاہدہ۔
- معاہدے کا مقصد مغربی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنا اور مشرق وسطیٰ میں مغربی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا ہے۔
- ایران اور روس کے مابین حالیہ برسوں میں تعلقات میں بہتری، لیکن ماضی میں کشیدگی بھی رہی۔
- روس نے شمالی کوریا، ویتنام اور منگولیا جیسے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات بڑھائے۔
یہ معاہدہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نیا باب کھولتا ہے اور مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔