اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے زیر اہتمام دسویں بین الاقوامی سیرت النبی ﷺکانفرنس کا انِقعاد وہیل چیئر ایشیا کپ: سری لنکن ٹیم کی فتح حکومت کا نیب ترمیمی بل کیس کے فیصلے پر نظرثانی اور اپیل کرنے کا فیصلہ واٹس ایپ کا ایک نیا AI پر مبنی فیچر سامنے آگیا ۔ جناح اسپتال میں 34 سالہ شخص کی پہلی کامیاب روبوٹک سرجری پی ایس او اور پی آئی اے کے درمیان اہم مذاکراتی پیش رفت۔ تحریِک انصاف کی اہم شخصیات سیاست چھوڑ گئ- قومی بچت کا سرٹیفکیٹ CDNS کا ٹاسک مکمل ۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر آج سماعت ہو گی ۔ نائیجیریا ایک بے قابو خناق کی وبا کا سامنا کر رہا ہے۔ انڈونیشیا میں پہلی ’بلٹ ٹرین‘ نے سروس شروع کر دی ہے۔ وزیر اعظم نے لیفٹیننٹ جنرل منیرافسر کوبطورچیئرمین نادرا تقرر کرنے منظوری دے دی  ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں وزارت داخلہ کے قریب خودکش حملہ- سونے کی قیمت میں 36 ہزار روپے تک گر گئی۔ وزیر اعظم کی زیرِصدارت سرمایہ کاری سہولت کونسل کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس وفاقی اور صوبائی وزراء کا تعاون مانگ لیا پی ٹی آئی کے بانی کی جان کو خطرہ سندھ ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار پر سوال عمران خان نے معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے حکومتی کمزوری کی پیش گوئی کی۔ بلوچستان کے کچھ ضلع ژوب 3.6 شدت کے زلزلے کے جھٹکے الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی پی کے انٹرا پارٹی انتخابات کی توثیق کردی تنزلی کا شکار معاشرے کے سدھار کی آخری اُمید اساتذہ اور اُن سے ہونےوالا ہتک آمیز سلوک طالبان نے حکومت پاکستان کو ‘بہت برے نتائج’ سے خبردار کردیا "اسلامیہ یونیورسٹی کا یورپی یونین کے وفد کا خیرمقدم شمسی توانائی، آرٹسٹری اور کیمپس اسپلنڈر کی نمائش” عائشہ عمر نے سرجری کے بعد کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کردی گوگل میٹ نے ایک نیا فیچر متعارف کرادیا۔

ایک قوم،ایک نصاب

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔ عبدالتواب خان

تعلیم ہر انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب،مرد ہو یا عورت کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے یہ انسان کا حق ہے جو کوئی اس سے نہیں چھین سکتا۔انسان اور حیوان میں فرق تعلیم ہی کی بدولت ممکن ہے۔غزوہ بدر کے موقع پر قیدیوں کی رہائی کے لیے فدیہ کی رقم مقرر کی گئی تھی اوران قیدیوں میں سے جو نادار تھے وہ بلا معاوضہ ہی چھوڑ دیئے گئے لیکن جو قیدی لکھنا پڑھنا جانتے تھے انہیں حکم ہوا کہ دس دس بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھا دیں تو چھوڑ دیئے جائیں گے۔ قرآنِ مجید میں حصول تعلیم کی اہمیت اور فضیلت بار ہا بیان کی گئی ہے۔نصاب تعلیم اور نظام تعلیمی کی بہتری ایک مسلسل عمل ہے جس میں وقت اور ضرورت کے مطابق استعداد کار، سکولوں میں اضا فہ، سکول سے باہر بچوں کو دائرہ تعلیم میں لانا اور اساتذہ کی ٹریننگ جیسے اہم امور شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل عوام سے جو وعدے کیے تھے ان میں سے ایک وعدہ ”ملک میں یکساں قومی نصاب“ کا نفاذ بھی شامل تھا۔موجودہ حکومت نے نظام تعلیم کی بہتری اور یکساں قومی نصاب کی تیاری کے لیے وزیر تعلیم شفقت محمود کی تجویز پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے قومی نصاب کونسل کی تشکیل کا اعلان کیا۔سال 2019ء کے آغاز سے وجود میں آنے والی اس قومی نصاب کونسل کی بنیادی تشکیل میں ہر صوبے اور خطے سے تین تین اراکین سمیت ٹیکسٹ بک بورڈز اور ہر تعلیمی بورڈ کا ایک ایک رکن شامل تھا۔ قومی نصاب کونسل نے قومی نصاب کی تیاری کے لیے ملک بھر سے ستر سے زائد نصاب کے ہر مضمون کے ماہرین کو شامل کیا جنہوں نے صوبائی اور وفاقی سطح پر مشاورتی عمل اور کانفرنسوں کے ذریعے قومی نصاب کا بنیادی ڈھانچہ اور اس کی عملداری سے متعلق تجاویز وضع کیں،جنہیں تمام صوبوں کی مشاورت سے منظور کیا گیا۔قومی نصاب تعلیم کی تیاری میں بین الاقومی ممالک اور بین الاقوامی تعلیمی اداروں میں رائج تعلیمی نصاب کا جائزہ بھی لیا گیا ہے جن میں سنگاپور، ملائشیا، انڈونیشیا اور کیمبرج شامل ہیں۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ویژن کے مطابق وزیرتعلیم شفقت محمود نے اپر یل 2021 ء میں نئے تعلیمی سال سے یکساں قومی نصاب کے ملک بھر میں نفاذ کے پہلے مرحلے یعنی ”نرسری جماعت اور پہلی سے پانچویں جماعت“ کے لیے ایک نصاب رائج کرنے کا اعلان کیا ہے۔دوسرا مرحلہ چھٹی جماعت سے آٹھویں جماعت تک سال 2022ء جبکہ یکساں قومی نصاب کا تیسرا اور آخری مرحلہ نویں سے بارہویں جماعت کا نصاب ملک میں سال 2023 ء میں نافذ کیا جائے گا۔
وفاقی وزارت تعلیم پاکستان کی جانب سے وضع کردہ وہ بنیادی نکات جن پر یکساں قومی نصاب کو تشکیل دیا جا رہا ہے ان میں قرآن و سنت کی تعلیمات، آئین پاکستان کا تعارف، بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کے افکار، قومی پالیسیاں، خواہشات اور قومی معیارات، جنس، رنگ ونسل یا مذہب کے حوالے سے روادی اور تعمیری سوچ کی ترویج، تعلیمی نظام کی بہتری کے حوالے سے پاکستان کے بین الاقوامی معاہدوں خصوصاً پائیدار ترقی کے اہداف شامل ہیں۔یکساں قومی نصاب کے حوالے سے وزات تعلیم کے دستاویزات کے مطابق بچوں کی ابتدائی تعلیمی سال یعنی ’نرسری اور پریپ‘ کلاس میں انہیں جن سات نکات پر تعلیم دی جائے گی ان میں ذاتی، معاشرتی،ترقی، زبان، خواندگی، بنیاداور ریاضی، ہمسایہ ممالک، صحت اور تخلیقی فنون شامل ہیں۔
پہلی سے پانچویں جماعت کے لازمی مضامین میں اُردو، انگریزی، اسلامیات، جنرل نالج، ریاضی، جنرل سائنس اور معاشرتی علوم شامل ہیں جبکہ اقلیتوں کے لیے پہلی سے بارہویں جماعت تک اسلامیات کے مضمون کی جگہ ’دینی تعلیم‘ کا مضمون متعارف کرایا گیا ہے جس میں تمام مذاہب کا بنیادی تعارف اور تعلیمات موجود ہوں گی۔ ایک اور تبدیلی انگریزی کو مضمون کی بجائے زبان کے طور پر پڑھایا جانا ہے۔اب تک یکساں قومی نصاب کے حوالے سے قومی ہم آہنگی کے ساتھ کام کیا گیا ہے، جس میں تمام صوبوں، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی متعلقہ وزارتیں اور ادارے تمام فیصلہ سازی میں شامل رہے ہیں اور سب یکساں قومی نصاب کے نفاذ پر رضامند رہے ہیں۔بچوں کی تعلیمی زبان کے انتخاب کا اختیار بھی صوبوں کو دیا گیا ہے۔ بچوں کو اردو یا مادری زبان میں تعلیم دینے کا حق صوبوں کو حاصل ہو گا، جبکہ اس ضمن میں دوسرا اہم فیصلہ ایک جیسی کتب کے بارے میں کیا گیا ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے ایک ماڈل ٹیکسٹ بک بنائی جا رہی ہے، جو صوبوں، نجی سکولوں اور مدارس کو فراہم کی جائے گی، اور انہیں قومی نصاب کے بنیادی نکات پر رہتے ہوئے اس میں اضافے یا تبدیلی کا اختیار بھی حاصل ہو گا۔یکساں قومی نصاب سے ملک کے کسی بھی حصے میں رہنے اور سرکاری یا نجی سکول میں پڑھنے والے، حتیٰ کہ مدارس میں زیر تعلیم بچوں کو یکساں معیار کی تعلیم حاصل ہوگی۔ ایک قوم ایک نصاب کے نعرے تلے ہماری حکومت جو نظام وضع کرنے جا رہی ہے، اس سے نہ صرف تعلیم جیسی بنیادی ضرورت کے حوالے سے پیدا کردہ تقسیم ختم ہو گی، بلکہ ہمارے بچے ایک جیسی تعلیم حاصل کرکے ایک جیسی سوچ اپنا سکیں گے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں

WP Twitter Auto Publish Powered By : XYZScripts.com