ڈپٹی وزیر اعظم محمد اسحاق ڈار نےدفتر خارجہ میں وویمن ایسوسی ایشن چیئرٹی بازار کا افتتاح کردیا

ڈپٹی وزیر اعظم محمد اسحاق ڈار نےدفتر خارجہ میں وویمن ایسوسی ایشن چیئرٹی بازار کا افتتاح کردیا

یوتھ ویژن : ( مظہر اسحاق چشتی سے ) ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نےدفتر خارجہ میں وویمن ایسوسی ایشن چیئرٹی بازار کا افتتاح کردیا۔اتوار کو دفتر خارجہ میں چیئرٹی بازار کی افتتاحی تقریب ہوئی۔ جس میں ڈپٹی وزیر اعظم اور خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان فارن آفس وویمن ایسوسی ایشن سالانہ چیئرٹی بازار 2024 کا افتتاح کیا۔

چیئرٹی بازار میں مختلف سفارتخانوں کی جانب سے سٹال اور اپنے اپنے ملکوں کی ثقافتی نمائش کا اہتمام کیاگیاہے۔اس موقع پر غیر ملکی سفارتکار اور ان کے اہل خانہ بھی بڑی تعداد بھی چیئرٹی بازار میں موجود تھے۔وزارت خارجہ کے آفیسران کی بڑی تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔اس بازار کا مقصد معاشرے میں مستحق اور کمزور طبقات کی معاونت اور فلاح کرنا ہے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ چیئرٹی بازار راولپنڈی۔ اسلام آباد کے شہریوں کے لئے ایک موقع ہے کہ وہ فارن آفس کا دورہ کرسکیں اور دوسرے ممالک کی ثقافت دیکھ سکیں۔ان کے ہینڈی کرافٹس، خوراک سے مستفید ہونے کے علاوہ پفوا کے کاز میں شریک ہوسکیں گے۔یہ بازار متنوع ثقافتوں اور تجربات کا حسین امتزاج ہے جو مختلف اقوام کے درمیان ہم آہنگی کا ذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بازار میں لگے مختلف ممالک کے سٹالز اور ثقافتی نمائش میں ان ممالک کی ثقافت کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا گیا ہے۔وزیٹرز کے لئے یہ بازار ان ممالک کے فوڈ اور مختلف اشیاء کا منفرد شاہکار ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بازار کا ایک مقصد پاکستان کی سماجی،ثقافتی اور اقتصادی زندگی کو اجاگر کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فارن آفس وویمن ایسوسی ایشن اس قسم کی نمائشیں،کلچرل شواور سماجی سرگرمیوں کا انعقاد کرتا ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ اس بازار کا موضوع "جوائنٹ ہینڈز،جوائننگ ہارٹس” جو ایک دلچسپ موضوع ہے اور دنیا کو درپیش موجودہ چیلنجوں سے ہم آہنگ ہے۔

ہم نے دیکھا کہ ملائشیا میں سیلاب سے 1 لاکھ 40 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے ملائشین ہم منصب اور میں نے وزیر خارجہ سے بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مل بیٹھ کر دوستی،بھائی چارے کو فروغ دینے کے لئے کاوشیں کرنا ہوں گی۔یہ بازار اس جانب اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

50% LikesVS
50% Dislikes