آئینی ترامیم اور مقامی حکومتوں کے اختیارات پر سینیٹ کمیٹی کی اہم سفارشات
یوتھ ویژن : ( علی رضا ابراہیم غوری سے ) اسلام آبادمیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں ہوا جس میں آئینی ترامیم، مقامی حکومتوں کے اختیارات، اور صوبائی نمائندگی پر اہم معاملات زیر بحث آئے۔
کمیٹی میں یہ نوٹ کیا گیا کہ آئین میں ترمیمی بل اراکین کی جانب سے اپنی پارلیمانی پارٹیوں کی ہدایات کے بغیر پیش کیے جارہے ہیں، جو آئین کے آرٹیکل 63A کی روح کے خلاف ہے۔ اس معاملے کو سینیٹ کے قواعد و ضوابط کی کمیٹی کے سپرد کردیا گیا تاکہ سینیٹ کے قواعد میں مناسب ترامیم کی تجویز دی جائے۔
اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 51 میں مجوزہ ترمیم زیر غور آئی، جسے سینیٹر منظور احمد اور سینیٹر دانش کمار نے پیش کیا۔ یہ ترمیم غیر مسلم اقلیتوں کے لیے قومی اسمبلی میں صوبائی سطح پر مخصوص نشستیں یقینی بنانے کی کوشش کرتی ہے۔ سینیٹر دانش کمار نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ نظام اکثریتی صوبوں کو زیادہ فائدہ دیتا ہے، جس سے اقلیتی برادریوں کی نمائندگی متاثر ہوتی ہے۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے بل کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزیر قانون و انصاف اس ترمیم کی روح کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب ترامیم کے ساتھ آئیں۔
سینیٹر سعدیہ عباسی نے آئینی ترمیمی بل 2021 (آرٹیکل 25B کی شمولیت) "حق برائے غذائی تحفظ” سے متعلق بل واپس لے لیا، جو ستمبر 2024 میں سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا۔
اجلاس میں ایک اور بل پر بھی غور کیا گیا جو سینیٹر منظور احمد اور دانش کمار نے بلوچستان اسمبلی میں نشستوں میں اضافے کے لیے پیش کیا تھا۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگرچہ آرٹیکل 51 آبادی کی بنیاد پر نشستوں کی تقسیم کی بات کرتا ہے، آرٹیکل 106 میں ایسی کوئی وضاحت نہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس ترمیم کے تحت نشستوں میں اضافہ دوسرے صوبوں میں بھی مطالبات کو جنم دے سکتا ہے۔
مزید برآں، مقامی حکومتوں کو مالی اختیارات دینے کے حوالے سے آرٹیکلز 140A اور 160 میں ترمیم کی تجویز بھی پیش کی گئی، جسے سینیٹر خالدہ عتیب نے پیش کیا۔ تاہم، سینیٹر زمیر حسین گھمرو اور سینیٹر انوشہ رحمان نے اس تجویز کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ معاملہ صوبائی دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس موضوع پر مزید آئینی تجزیہ ضروری ہے اور کمیٹی اس معاملے پر دوبارہ غور کرے گی۔
اجلاس میں صنفی شناخت کے حوالے سے جنرل کلازز (ترمیمی) بل 2024 بھی زیر بحث آیا۔ سینیٹر فوزیہ ارشد نے تجویز دی کہ صنف کی تعریف میں مرد، عورت، اور خواجہ سرا کو شامل کیا جائے۔
اجلاس میں جنوبی پنجاب صوبے کی تشکیل سے متعلق آئین کے آرٹیکلز 1، 51، 59، 106، 154، 175A، 198، اور 218 میں ترمیم پر بھی غور کیا گیا، جسے سینیٹر عون عباس نے پیش کیا تھا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ سمیت مختلف سینیٹرز اور وزراء نے شرکت کی۔