تعلیمی فنڈز میں اضافے کے لیے سینیٹ کمیٹی کی اہم سفارشات، وزارتوں کو طلب کر لیا
یوتھ ویژن : ( علی رضا ابراہیم غوری سے ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی چیئرپرسن، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی کے سیکرٹریز کو سینیٹ کی تعلیم کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔ اجلاس کا مقصد وزارت تعلیم کو مختلف صوبوں اور شعبوں میں مختص فنڈز کی تقسیم پر تفصیلی بریفنگ دینا تھا۔ کمیٹی نے وزارت کی درخواست پر بجٹ کی تقسیم کا جائزہ لینے اور تعلیم کے لیے مزید فنڈز مختص کرنے کی سفارش بھی کی۔ سینیٹر بٹ نے کہا کہ تعلیم پاکستان کے مستقبل کے لیے نہایت اہم ہے اور اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یہ بیان سینیٹر بٹ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے اجلاس میں دیا گیا۔ اجلاس میں پروفیسرز اور اساتذہ کے الاؤنسز، کلاس رومز کی فراہمی، ریٹائرڈ اساتذہ کے مسائل، ڈگری کی تصدیق اور طلبہ سے متعلق دیگر اہم معاملات پر بھی بات چیت ہوئی۔
اجلاس میں سینیٹر منظور احمد نے بیوٹمز یونیورسٹی کے پروفیسرز اور اساتذہ کے الاؤنسز بند ہونے پر عوامی اہمیت کا مسئلہ اٹھایا۔ رپورٹ کے مطابق یہ الاؤنسز گورنر بلوچستان، جو کہ یونیورسٹی کے چانسلر ہیں، کی ہدایت پر روکے گئے تھے۔ کمیٹی چیئرپرسن نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو صوبائی نمائندوں کے ساتھ اجلاس بلا کر اس مسئلے کا حل نکالنے کی ہدایت کی اور اس کی رپورٹ دو ہفتے میں کمیٹی کو پیش کرنے کا کہا۔
نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (NAVTTC) کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی نے عملی دورہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کی کل لاگت 19,515 ملین روپے منظور ہوئی تھی اور 2025 کے لیے 6,417.12 ملین روپے مختص کیے گئے تھے۔
137 ڈیلی ویجز ملازمین کی مستقل تقرری کے معاملے پر چیئرپرسن نے عوامی سماعت کے لیے دونوں فریقین کو طلب کر لیا تاکہ ان کے مؤقف کو سنا جا سکے۔
اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ یونیورسٹیوں نے ڈگری تصدیق کے عمل میں سست روی کیوں اختیار کی اور اس کے لیے ہدایت کردہ چیک لسٹ اور انفارمیشن ڈیسک قائم کیوں نہیں کیا۔
اجلاس میں سینیٹرز فلک ناز، خالدہ عتیب، کامران مرتضیٰ اور سینیٹر منظور احمد کے علاوہ متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔