بغیر فضل الرحمان کی حمایت کے آئینی ترامیم ناممکن ہے، بلاول بھٹو
یوتھ ویژن : پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لیے بغیر آئینی ترامیم پاس کرنا ناممکن ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے بیان دیا کہ جے یو آئی (ف) بھی اپنی آئینی ترامیم کا مسودہ تیار کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا، "ہمارا مقصد اتفاق رائے پیدا کرنا ہے، اور مولانا فضل الرحمان کو شامل کرنا اہم ہے۔ اگر وہ متفق ہو جاتے ہیں، تو اس عمل کو مکمل کرنے میں ایک سے دو ماہ کا وقت لگے گا۔”
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو ساتھ لانے کے لیے ہمیں ان کی تجاویز کو شامل کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے پہلے ملاقات میں انہوں نے کئی خدشات کا اظہار کیا تھا، اور حکومت نے پی پی پی کے 20 سے 25 فیصد خدشات کو بھی دور کیا۔
"ظاہر ہے کہ اگر ہم حکومت کے نکات قبول کرتے ہیں تو انہیں بھی ہمارے نکات کو قبول کرنا پڑے گا۔”
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ پیپلز پارٹی بھی آئینی ترامیم کے لیے اپنا مسودہ پیش کرنا چاہتی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بھی ترامیم میں شمولیت ہو۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ان کے مسودے میں ججوں کی عمر کے حوالے سے کوئی نقطہ شامل نہیں تھا، جبکہ حکومت کے مجوزہ مسودے میں ججوں کی عمر سے متعلق ایک نقطہ شامل تھا۔
حکومت کی تجویز کے مطابق سپریم کورٹ کے ججوں کی عمر کی حد 67 سال اور مدت 3 سال مقرر کی گئی تھی، جبکہ جے یو آئی کی تجویز میں ججوں کی عمر کی حد 65 سال رکھنے کا مشورہ دیا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ جے یو آئی کی تجویز میں ججوں کی تقرری کے لیے ایک الگ کمیٹی بنانے کی تجویز دی گئی تھی، جس میں پارلیمانی اراکین، ججز اور بار کے ارکان شامل ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی پی پی نے بھی جے یو آئی کی تجویز سے اتفاق کیا تھا اور ہم نے سمجھا کہ حکومت اور مولانا فضل الرحمان دونوں اس بات پر متفق ہیں۔