آئینی ترمیم کے بجائے عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا جائے، مفتاح اسماعیل
یوتھ ویژن : ( عمران قذافی سے ) اسلام آباد میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مجوزہ آئینی عدالت کی ترمیم پر حکومت کی نیت پر سوال اٹھا دیے ہیں۔ ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "شخصی آئینی ترامیم عدالتی نظام میں پیچیدگیاں پیدا کریں گی اور اس سے ججز کی منتقلی میں حکومتی پسند و ناپسند کا عمل دخل بڑھ جائے گا۔”
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت کو آئینی ترامیم کی بجائے عوام کو بجلی کے بڑھتے ہوئے بلوں میں ریلیف دینے پر توجہ دینی چاہیے۔ "ملک کے عوام کو آئینی ترمیم کی نہیں بلکہ زیادہ بجلی کے بلوں میں کمی کی ضرورت ہے،” انہوں نے کہا۔
اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے نیپرا اور اوگرا جیسے ریگولیٹری اداروں کے قیام کو ایک غلط فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ "پاکستان میں سولر پاور پیدا کرنے والے صارفین فی یونٹ 50 روپے کی بجلی خرید رہے ہیں اور ان پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، جبکہ سولر سیلز پر ٹیکس مقامی صنعت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو یکساں حقوق نہیں مل رہے اور ملک کی دو فیصد ایلیٹ کلاس کے بچے ہی اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو رہے ہیں۔ "پاکستان کی نوجوان نسل کو معاشی برابری کے ساتھ پروان چڑھنے کی ضرورت ہے،” انہوں نے مزید کہا۔
مفتاح اسماعیل نے حکومت کو نصیحت کی کہ وہ شخصی آئینی ترامیم کی بجائے عوامی مسائل حل کرنے پر توجہ دیں، کیونکہ اس طرح کے اقدامات سے عدالتی نظام میں مزید مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔