حکومت کا آئینی ترامیم پر بار ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ،وزیرِ قانون اعظم نزیرتارڑ
یوتھ ویژن : ( شہزاد حُسین بھٹی سے ) حکومت پاکستان نے آئینی ترامیم کے حوالے سے بار ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ یہ فیصلہ وکلاء کی تنظیموں کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کی مخالفت کے بعد کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ بار ایسوسی ایشنز کو آئین پاکستان میں مجوزہ ترامیم کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیں گے تاکہ ان ترامیم پر وکلاء کے ساتھ اتفاق رائے پیدا کیا جاسکے۔
سابق صدر سپریم کورٹ بار، حامد خان نے 16 ستمبر کو اعلان کیا تھا کہ 19 ستمبر سے مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف ‘وکلاء تحریک’ کا آغاز کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حامد خان نے آئینی عدالت کے قیام کے فیصلے کی شدید مخالفت کی اور کہا کہ "اگر آپ آئینی عدالت بنانا چاہتے ہیں تو وکلاء کی لاشوں سے گزرنا ہوگا۔”
مزید پڑھیں : وکلاء کی لاشوں پر سے گزرنا ہوگا”،آئینی ترامیم کے خلاف حامد خان کی وکلاء تحریک کا اعلان
حامد خان نے مجوزہ آئینی پیکیج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں ایسی ترامیم لانے کا وقت مناسب نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم کا مطلب آئین کا جنازہ نکالنے کے مترادف ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وکلاء پہلے ہی ان ترامیم کو مسترد کر چکے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ "جب سپریم کورٹ موجود ہے تو کسی اور آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے۔”
حکومت کے اس فیصلے سے امید کی جا رہی ہے کہ وکلاء کے تحفظات کو دور کرنے اور آئینی ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ تاہم، وکلاء کی جانب سے اس معاملے پر احتجاج کی صورتحال تاحال برقرار ہے۔