وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈا پور نے افغان سفیر کے قومی ترانے کے تنازع پر وضاحت پیش کر دی
یوتھ ویژن : خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے بدھ کے روز پشاور میں رحمت للعالمین کانفرنس کے دوران افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر کی جانب سے پاکستان کے قومی ترانے کے دوران نہ کھڑے ہونے کے تنازع پر وضاحت دی۔
پشاور میں منعقدہ رحمت للعالمین کانفرنس میں افغان قونصل جنرل کو خصوصی مہمان کے طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ تاہم، اس وقت ایک سفارتی تنازع پیدا ہو گیا جب افغان سفارت کار قومی ترانے کے دوران اپنی نشست پر بیٹھے رہے، جسے پاکستان میں سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا گیا۔ اس حرکت نے شدید ردعمل اور سفارتی آداب کے حوالے سے سوالات کو جنم دیا۔
افغانی قونصل جنرل محب اللہ شاکر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا عمل کسی بھی قسم کی بے حرمتی کا ارادہ نہیں رکھتا تھا۔ ان کے مطابق، افغانستان کی اندرونی پالیسیوں کے تحت قومی ترانے میں موسیقی کے خلاف مذہبی تحفظات ہیں اور ان کے اپنے قومی ترانے کو بھی اسی وجہ سے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ شاکر کا کہنا تھا کہ "اگر ترانہ بغیر موسیقی کے یا بچوں کی جانب سے گایا جاتا تو میں ضرور کھڑا ہو کر عزت کے طور پر ہاتھ سینے پر رکھتا۔”
وزیراعلیٰ گنڈا پور نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ افغان سفارت کار نے اپنی پوزیشن واضح کر دی ہے اور یقین دلایا ہے کہ یہ دانستہ طور پر کوئی خلاف ورزی نہیں تھی۔ افغان قونصل جنرل نے پاکستان اور اس کے عوام کے لیے اپنی عزت اور احترام کا اعادہ کیا اور کہا کہ ان کا عمل کسی دشمنی کا مظہر نہیں تھا۔
تاہم، پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس معاملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے سفارتی آداب کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے کہا، "ہم نے اسلام آباد اور کابل دونوں میں افغان حکام کو اپنے شدید احتجاج سے آگاہ کر دیا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ سفارتی اصولوں کا احترام باہمی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے اور ایسی خلاف ورزیاں تعلقات میں تناؤ پیدا کر سکتی ہیں اگر ان پر مناسب طریقے سے غور نہ کیا جائے۔
سوشل میڈیا پر بھی اس معاملے پر بحث جاری ہے، جہاں کچھ افراد افغان سفارت کار کے موسیقی پر مبنی تحفظات کو سمجھنے کی بات کر رہے ہیں جبکہ دوسروں نے سخت سفارتی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ گنڈا پور نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ رحمت للعالمین کانفرنس کا مقصد امن، اتحاد اور بھائی چارے کو فروغ دینا تھا، اور سب کو اس مسئلے کو چھوڑ کر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو مضبوط کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔