بنگلادیش میں قائد اعظم کی برسی،شاندار خراجِ تحسین
ڈھاکا: بنگلادیش کے دارالحکومت میں قائد اعظم محمد علی جناح کی برسی کے موقع پر ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں انہیں زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ تقریب میں قائد اعظم کے مشہور فرمان "اتحاد، تنظیم، اور ایمان” کو بینرز پر prominently دکھایا گیا۔
نواب سلیم اللہ اکیڈمی کے زیرِ اہتمام نیشنل پریس کلب کے توفضل حسین مانک میاں ہال میں منعقدہ اس پروقار تقریب میں پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر کامران دھنگل مہمانِ خصوصی تھے۔ تقریب میں اہل علم، صحافی، مصنفین، مورخین اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مقررین نے قائد اعظم کی قیادت، تحریک پاکستان، اور قیام پاکستان کے تاریخی لمحات پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم کی قیادت کے بغیر پاکستان کی بنیادیں نہ ڈھکی جاتیں، اور آج کشمیر کی حالت مختلف ہوتی۔
نذر اسلام نے قائد اعظم کو قوم کے والد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط کرنے چاہیے اور بھائی چارے کو برقرار رکھنا چاہیے۔
محمد سخاوت نے قائد اعظم کی حکمت عملی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ محمد علی جناح نے برصغیر کی سیاسی مشکلات کا خاتمہ کیا۔ شمس الین نے قائد اعظم کی قیادت کی اہمیت پر بات کی اور کہا کہ بنگلا دیش کو چین اور پاکستان کے ساتھ مضبوط تعلقات کی ضرورت ہے۔
پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر کامران دھنگل نے قائد اعظم کی قیادت کی تعریف کی اور ان کی خدمات کو نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر سراہا۔
پروفیسر ڈاکٹر مستفیض الرحمان نے قائد اعظم کی زندگی پر کلیدی مقالہ پیش کیا، جبکہ جعفرالحق جعفر نے اردو نظم کے ذریعے خراجِ تحسین پیش کیا اور بنگلا دیش میں زیر تعلیم پاکستانی طلبا محمد طاہر اور کامران عباس نے اردو گانے پیش کیے۔
اس پروگرام کی صدارت محمد عبدالجبار نے کی، اور اس میں ناگورک پریشد کے کنوینر محمد شمس الدین اور صحافی مصطفی کمال بھی شریک ہوئے۔