خود کی کرپشن کا امتحان لینے کا طریقہ!!!
کالم نگار: ( علی رضا ابراہیم غوری )
1.اگر آپ کسی ہو ٹل میں چائے پیتے ہوئے عام طور پر گھر پر چائے پینے کی نسبت زیادہ چی نی ڈالتے ہیں تو آپ کے بد عنوان ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔
2.اگر آپ پبلک واش روم میں گھر کی نسبت زیادہ ٹشو پیپر استعمال کرتے ہیں تو آپ کے اندر ایک چور چھپا بیٹھا ہے کہ اگر آپ کو کوئی موقع مل گیا تو آپ ضرور چوری کریں گے۔
3.اگر آپ اپنی پلیٹ میں بھوک سے زیادہ کھانا محض اس لیے ڈالتے ہیں کہ اس کا بل کسی دوسرے جیب سے جارہا ہے تو آپ فطرتا” لالچی ہیں۔
4.اگر عام طور پر آپ قطار کو توڑ کر آگے جانے کی کوشش کرتے ہیں تو اگر آپ کوئی طاقت ور عہدہ دیا جائے تو اس بات کا پورا امکان ہے کہ آپ اپنی حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھائیں گے۔
5.اگر عام طور پر ٹریفک جام میں آپ قطار توڑ کر دوسری گاڑیوں کے اندر گھسنے کی کوشش کرتے ہیں تو جب آپ کو کبھی سرکاری پیسے کا رکھوالا بنایا جائے تو اس بات کا پورا امکان ہے کہ آپ اس میں غبن کے مرتکب ہوں گے، کیونکہ آپ کو قوانین و ضوابط پر عمل سے نفرت ہے۔۔
6.اگر آپ اپنے گھر کے گندے پانی کا بہتر انتظام کرنے کی بجائے رخ دوسرے کے گھر کی طرف کر دیتے ہیں تو آپ کو معاشرتی آداب معلوم نہیں۔
7.اگر آپ گھر اور آفس کی فالتو لائٹس بند کرنے کے عادی نہیں ہیں تو موقع ملنے پر آپ ملکی اور قومی وسائل کو ضائع کرنے کا ارتکاب کریں گے۔
8.اگر آپ کمپیوٹر پر اور موبائل پر گیمز کھیلتے ہیں تو آپ کاہل اور سست انسان ہیں اور آپ اپنی زندگی کو فضولیات میں ضائع کر دیں گے۔
9.اگر آپ طالب علم ہیں اور امتحان کی تیاری صرف امتحان سر پر آنے پر کرتے ہیں تو آپ بددیانت، کاہل اور کام چور ہیں اور آپ اپنے ساتھ ساتھ اپنے والدین، معاشرہ اور قوم کے بھی دشمن ہیں۔
10.اگر آپ حیران ہیں کہ اس پوسٹ کو زیر بحث لانے کی کیا ضرورت ہے تو آپ بد دیانت ہیں، آپ اپنے فائدے کی غرض سے بڑی آسانی سے معاشرے میں خرابیاں پیدا کریں گے۔
آئیے جہاں بھی ہمیں موقع ملے ہم ہجوم بننے کی بجائے باکردار انسان بننے کی کوشش کریں۔ یہ زندگی عطیہ ہے اور دنیا میں اڇھے کرم کرنے کے لیئے ہے۔ اس میں خیانت ہرگز مت کریں