والد کی نصیحت، ہدایات و تربیت۔۔۔!!
ٹائٹل: بیدار ھونے تک
عنوان: والد کی نصیحت، ہدایات و تربیت۔۔۔!!
کالمکار: جاوید صدیقی
انسان جب پیدا ہوتا ھے تو اس وقت وہ مسلمان اور مکمل معصوم ہوتا ھے، دو سال کے بعد جب وہ اپنی ماں کے دودھ سے ہٹ کر اجناسی غذا کا استعمال کرتا ھے تو اسی وقت سے اس کا نفس اور خواہشات سر اٹھانے لگتا ہے، کم عمری کی بناء اکثر و بیشتر ماں باپ کو دیکھا ھے کہ پیار میں اندھے ہوجاتے ہیں اور وہ اس کی خواہشات کی تکمیل کو پورا کرتے رہتے ہیں، وقت کے گزرنے کیساتھ ساتھ اس انسان کی عادت میں ضد شامل ہوجاتی ہے اس طرح وہ ایک ضدی، ہٹ دھرم، مغرور، متکبر، اکڑو اور ظالم و بے رحم جیسے عناصر کا مرکب بن جاتا ھے جو معاشرے اور گھر کیلئے شرمندگی اور ناسور بنا رہتا ھے اور اگر اس انسان کے پاس وافر مقدار میں دولت آجائے تو یہ قیامت ڈھا دیتا ھے، ایسے انسان کے پاس دھن دولت بآسانی آجاتی ھے کیونکہ ایسا انسان ہر منفی عمل کو زندگی کی کامیاب کی کنجی سمجھتا ھے ایسے انسان کے رعب، دبدبے، مال و دولت، اثر و رسوخ کی بناء پر دیگر انسان اجتناب کرتے ہیں۔ ایک انسان وہ بھی ہوتا ھے جو دو سال پہنچتے ہی اپنے ماں باپ کی ڈانٹ ڈپٹ اور سخت تربیت کی رو میں داخل ہوجاتا ھے اور وقت کے گزرنے کیساتھ ساتھ سیلیقہ مندی، عقل و شعور، دور اندیشی، صبر و تحمل، وقت کی قدر، عبادات و ریاضت کی پابندی، حسن و اخلاق اور دین سے قربت، برداشت، اطاعت گزاری اور ایثار و قربانی جیسے سنہری عناصر کا مجموعہ بن کر معاشرے اور اپنے خاندان کیلئے ایک بہترین انسان ثابت ہوتا ھے۔ ماں باپ جس قدر نفیس، شریف، بااخلاق و با کردار ہونگے اولادیں بھی اسی قدر عظیم بنیں گی۔ میرے والد محترم رکن تحریک پاکستان سردار حسین صدیقی مرحوم علیگیرین قبل از پاکستان علیگڑھ مسلم یونیورسٹی بھارت کے طالبعلم رھے اور وہاں سے گریجویٹشن کی ڈگری حاصل کی، کچھ عرصہ رہنے کے بعد پاکستان میں ریاست خیرپورمیرس میں آبسے اور گورنمنٹ ناز پائلٹ ہائی اسکول میں سنہ انیس سو اکہتر تک طالبعلموں کو علم کے زیور سے آراستہ کرتے رہے۔ تبادلہ کے سلسلے میں دو چار شہر کے بعد میرپورخاص شہر سے ہی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کی حیثیت سے سنہ انیس سو نواسی میں سبکدوش ہوگئے، بعد سبکدوشی کے چند سال میرپورخاص میں رھے پھر کراچی آبسے۔ عشاء کی نماز پڑھ کر گھر آئے اور چودہ اکتوبر سنہ دو ہزار دو کو خالق حقیقی سے جاملے اللہ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے آمین یا رب اللعالمین۔ آپ نے سوگوران میں چار بیٹے اور چار بیٹیاں چھوڑیں تھیں۔ میرے والد اکثر و بیشتر مجھے نصیحت اور ہدایت کیا کرتے تھے جنہیں میں نے اپنی زندگی میں مضبوطی سے تھامے رکھا ھوا ھے اور الحمدللہ پرسکون زندگی بسر کررھا ھوں۔ سکون دولت سے نہیں بلکہ ایمان اور سچائی کیساتھ ملتا ھے۔ والد محترم کی نصیحت ہدایات و تربیت کے چند نقاط اپنے معزز قارئین کی خدمت میں پیش کررھا ھوں۔ میرے والد محترم رکن تحریک پاکستان سردار حسین صدیقی علیگیرین مجھے تاکید کیا کرتے تھے کہ:
1۔ کبھی بھی جھوٹ مت بولنا چاہے کسی قدر مشکل و مصیبت کیوں نہ آجائے۔۔۔۔۔۔
2۔ کبھی وعدہ یا عہد نہ کرنا اگر کیا تو ہر حال میں جلد از جلد نبھانا۔۔۔۔۔
3۔ شدید ترین ضرورت پڑنے پر ادھار لے لینا یا اگر ادھار نہ لے سکو تو اپنی صورتحال واضع کرکے مالی مدد حاصل کر لینا لیکن چوری یا غلط راستہ کبھی نہ اپنانا۔۔۔۔۔
4۔ سب سے پہلے مشکلات تکالیف اور پریشانی سے کبھی نہ گھبرانا فوراً اللہ سبحان تعالیٰ سے اسکے حبیب ﷺ کے صدقے رجوع کرنا اور کامل یقین رکھنا کہ صرف اور صرف مسبب الاسباب، اور مددگار اللہ واحد لاشریک ھے۔۔۔۔۔
5۔ دنیاوی پریشانیوں پر فوری صدقہ و خیرات ادا کرکے تسبیح و تحلیل اور درود شریف پڑھنا۔۔۔۔۔
6۔ مشکلیں ختم ہوجائیں تو شکر رب کا بجا لانا اور اگر قائم رہیں تو رب کی مرضی پر راضی رہنا۔۔۔۔۔
7۔ نماز اور قرآن پاک کی روزانہ پابند رہنا یہی وجہ ھے کہ اکثر میرے والد علامہ اقبال کا یہ شعر سنا کر سمجھاتے تھے۔۔۔۔۔
نماز بدل کے بھیس پھر آتے ہیں ہر زمانے میں
اگرچہ پِیر ہے آدم، جواں ہیں لات و منات
یہ ایک سجدہ جسے تُو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات! ۔۔۔۔
8۔ بھلے مانس کیلئے ایک بات اور بھلے گھوڑے کیلئے ایک چابق یہ کہاوت اکثر و بیشتر سناتے تھے تاکہ ہم زندگی کی درست راہ سے بھٹک نہ جائیں۔۔۔۔۔
9۔ تو ہی ناداں چند کلیوں پر قناعت کر گیا
ورنہ گلشن میں علاجِ تنگی داماں بھی تھا اس شعر کا استعمال بھی ہمارے والد محترم استعمال کیا کرتے تھے۔۔۔۔۔
10۔ تندی بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اْڑانے کے لئے
علامہ اقبال کے اس شعر کو بار بار سناتے تھے تاکہ ہمارے اندر حالات کے سبب پیدا ہونے والی مایوسی کا خاتمہ ہوسکے اور ایک لگن جستجو اور امید قائم رھے۔۔۔۔۔
والد محترم تحریک پاکستان کے رکن ھونے کے سبب قائداعظم محمد علی جناح سے بہت والہانہ محبت و عقیدت رکھتے تھے آپ اکثر ہمیں تحریک پاکستان میں اپنی ڈیوٹی اور ذمہداری کے متعلق بیان کرتے تھے اسی تحریک کے دوران قائد اعظم محمد علی جناح سے بانفس نفیس شرف ملاقات ایک بار رھا۔ اسی طرح علامہ اقبال کے بھی عاشق تھے والد محترم علامہ اقبال سے اس قدر مانوس تھے کہ ہم چاروں بھائیوں کے ناموں میں اقبال شامل کیا۔ والد محترم کو علامہ اقبال کے تمام اشعار اور دیوان زبانی یاد تھے۔ہمارے والد محترم زندگی کے آخری لمحات تک صرف اس بابت افسوس زدہ اور دکھی رہے کہ قائداعظم محمد علی جناح کا پاکستان کن کن لوگوں کے ہتھے چڑھ گیا کل کے غداروں کی اولادیں آج اس پر غاصب ہیں ہمیشہ انکی یہ دعا رھی کہ رب تیری حبیب ﷺ کے دین کو نافذ کرنے کیلئے یہ ملک یہ ریاست بڑی قربانیوں سے حاصل کیا تھا اس ملک کو گندوں غلیظوں اور بدکاروں و بدکرداروں سے ہمیشہ محفوظ رکھنا ، والد محترم کہتے تھے کہ ہم قوم بنکر انقلاب لائے تھے جبتک پاکستانی قوم یکجان نہ ہونگے یہ انہیں تقسیم در تقسیم اور کمزور بناتے جائیں گے جس دن پاکستانی ایک قوم بن گئے تب پاکستان اپنی اصل شکل میں ابھرے گا انشاءاللہ۔ میرا یقین اور ایمان ھے کہ میرے والد محترم رکن تحریک پاکستان سردار حسین صدیقی مرحوم علیگیرین کی دعا انشاءاللہ ضرور قبول ہوگی۔۔۔۔۔!!