پاکستان کوہ ہیماؤں کی جنت
پاکستان کو کوہ پیماؤں کی جنت کہا جائے تو بلکل غلط نہ ہوگا چودہ کا ہندسہ عبور کرنا ہر کوہ پیما کا خواب ہوتا ہے 8 ہزار میٹر سے بلند صرف چودہ چوٹیاں ہیں، جن میں سے پانچ پاک سرزمین کا حصہ ہیں؟ جن میں کے ٹو، نانگا پربت، گاشر برم ون، بروڈ پیک اور گاشر برم ٹو شامل ہیں، جبکہ سات ہزار میٹر سے بلند چوٹیوں کی تعداد 108 ہے.
کے ٹو K2
کے ٹو جسے ‘ماﺅنٹ گڈون آسٹن اور شاہ گوری’ بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کی سب سے بلند جبکہ ماﺅنٹ ایورسٹ کے بعد دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کی بلندی 8611 میٹر ہے اور یہ سلسلہ کوہِ قراقرم میں واقع ہے، اسے دو اطالوی کوہ پیماﺅں نے 31 جولائی 1954 کو سب سے پہلے سر کیا تھا۔
کے ٹو کو ماﺅنٹ ایورسٹ کے مقابلے میں زیادہ مشکل
اور خطرناک سمجھا جاتا ہے، کے ٹو کو پہلی بار سر کرنے کے ساٹھ سال مکمل ہونے کے موقع پر پہلی بار جولائی 2014 میں پاکستانی کوہ پیماﺅں کی ایک ٹیم نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کو سر کیا۔
اگرچہ اس سے قبل پاکستانی کوہ پیما انفرادی طور پر کے ٹو کی چوٹی سر کر چکے تھے لیکن پہلی مرتبہ بطور ٹیم وہ ایک ہی وقت میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی پر پہنچے۔
NANGA PARBAT نانگا پربت
نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے اونچی چوٹی ہے، اس کی اونچائی 8125 میٹر ہے اور اسے دنیا کا ‘قاتل پہاڑ’ بھی کہا جاتا ہے۔ اس پر چڑھنے میں اب تک سب سے زیادہ کوہ پیما مارے گئے ہیں اسے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے سب سے پہلے 3 جولائی 1953 میں سر کیا تھا۔
فیری میڈوز یا پریوں کا میدان نانگا پربت کو دیکھنے کی سب سے خوبصورت جگہ ہے، اس جگہ کو یہ نام 1932 کی جرمن امریکی مہم کے سربراہ ولی مرکل نے دیا۔ سیاحوں کی اکثریت فیری میڈو آتی ہے یہ 3300 میٹر بلند ہے۔ نانگا پربت بے حد خوبصورت پہاڑ ہے اس کے حسن میں ایسا رعب ہے جو نظر بھر کے دیکھنے نہیں دیتا.
Gasherbrum 1 (K5)
گاشر برم ون پاکستان کی تیسری اور دنیا کی گیارہویں سب سے اونچی چوٹی ہے، اسے کے فائیو اور چھپی چوٹی کے ساتھ بلتی زبان میں ‘خوبصورت پہاڑ’ بھی کہتے ہیں۔ یہ پاکستان کے شمال میں سلسلہ کوہ قراقرم میں واقع ہے اور اس کی بلندی 8080 میٹر ہے۔
گاشر برم ون کو سب سے پہلے 5 جولائی 1958 میں دو امریکیوں پیٹ شوننگ اور اینڈی کافمان نے سر کیا۔
Broad Peak
بروڈ پیک دنیا کی 12 ویں اور پاکستان کی چوتھی سب سے اونچی چوٹی ہے، یہ قراقرم کے سلسلے میں پاکستان اور چین کی سرحد پر واقع ہے اور اس کی بلندی 8047 میٹر ہے، اسے سب سے پہلے 9 جون 1957 کو ایک آسٹرین ٹیم نے سر کیا۔
یہ کے ٹو سے 8 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، اس کی چوٹی قریباً ڈیڑھ کلو میٹر لمبی ہے۔ اس لیے اس کا نام ‘بروڈ پیک’ ہے۔ مقامی نام فائے چان کنگری یا پھلچن کنگری ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے اس میں ایک نہیں دو چوٹیاں ہیں اور اکثر کوہ پیما اسی باعث غلطی سے 8015 میٹر بلند چوٹی پر رُک کر واپس چلے جاتے ہیں اور 8047 میٹر کی بلندی تک نہ جانے پر کامیاب قرار نہیں پاتے۔
Gasherbrum II (K4)
گاشر برم ٹو دنیا کا تیرہواں اور پاکستان کا پانچواں سب سے اونچا پہاڑ پے، یہ قراقرم سلسلے میں واقع ہے اور اس کی بلندی 8035 میٹر ہے۔ یہ پاکستان اور چین کے درمیان واقع ہے۔
اسے سب سے پہلے 1956 میں ایک آسٹریائی ٹیم کے موراویک، لارچ اور ویلن پارٹ نے سر کیا۔