جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی بھارتی خواتین کی ایک طویل داستان
ریپ کیپیٹل کے نام سے مشہور بھارت میں خواتین مسلسل جنسی زیا_دتیوں اور ہراسگی کا شکار ہو رہی ہیں
ڈاکٹرز سے لے کر بچیوں تک مسلمانوں سے لے کر ہندو خواتین تک اور غیر ملکی سیاہ خواتین سے لے کر اداکاروں تک سب درندگی کا شکار ہیں
مودی سرکار کے دور حکومت میں ریپ کے بڑھتے واقعات کے باعث بھارت کا امن و امان خطر_ے میں پڑ چکا ہے
بھارتی نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ کے مطابق، مودی کے 10 سالہ دور حکومت میں خواتین کے خلاف جرائم اور جنسی تشد_د میں اضافہ ہوا
خواتین کے خلاف جر_ائم کی تعداد 2014 میں 3,37,922 سے بڑھ کر 2020 میں 3,71,503 ہوگئی، رپورٹ
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق،
ممبئی میں ریپ کے واقعات میں 2012 سے 2021 تک 235 فیصد اضافہ ہوا
رپورٹ کے مطابق،
2020 سے 2021 کے دوران خواتین کے خلاف جرائم کے 4 لاکھ سے زائد کیس رجسٹر ہوئے
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ کے مطابق، بھارت میں روزانہ 86 خواتین جنسی زیا!دتی کا نشانہ بنتی ہیں جبکہ ہر گھنٹے میں خواتین کے خلاف جرائم کے 29 مقدمات درج کیے جاتے ہیں
مودی کے دورے حکومت میں خواتین کے خلاف بڑھتا ہوئے تشد_د حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے
بھارت میں خواتین کی عصمت دری کی کئی گمنام اور ان سنی داستانیں موجود ہیں
2017 میں بھارتی ریاست اتر پردیش میں بی جے پی ایک رکن کی نابالغ لڑکی کیساتھ اجتماعی عصمت دری، 2018 کشمیر میں ایک مسلم لڑکی کے ساتھ زیا!دتی اور ق- ت- ل، 2020 میں اتر پردیش میں ایک دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی جیسے متعدد واقعات کی تاریخ موجود ہے
2002 میں گجرات فسا!دات کے دوران اجتماعی عصمت دری کا شکار بلقیس بانو کے گنہگاروں کو 2022 میں مودی کے کہنے پر رہائی کا حکم دے دیا گیا
کمزور عدالتی نظام کے باعث بھارت میں عصمت دری کے بہت سے واقعات میں مجر_موں کا احتساب نہیں کیا جاتا
لاکھوں کی تعداد میں جنسی درندگی کا شکار ہونے والی بھارتی خواتین آج بھی انصاف کی منتظر ہیں