اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو اڈیالہ جیل میں دی جانے والی سہولیات سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

یوتھ ویژن : ( واصب ابراہیم غوری سے ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کو اڈیالہ جیل حکام سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو قید میں سہولیات کی فراہمی سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کی۔ عمران خان کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اڈیالہ جیل حکام سے سابق وزیراعظم کو سہولیات کی فراہمی کے بارے میں استفسار کرے گی کیونکہ وہ زمینی حقائق جانتے ہیں۔
اس موقع پر اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ ان کے موکل کو اپنے بیٹوں سے واٹس ایپ کال پر بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے بانی کو گزشتہ دو ہفتوں کے دوران فراہم کی جانے والی سہولیات کی تفصیلی رپورٹ طلب کرنے کے بعد سماعت 22 اگست تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو لکھے گئے خط میں آئی جی جیل خانہ جات نے کہا تھا کہ قیدیوں نے عمران خان جیسی مراعات کی درخواست کی ہے جس میں ان کے وکلا سے ایک دن میں 6 ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔
قیدیوں نے سابق وزیراعظم کے ساتھ خصوصی سلوک پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ایک شخص کو ایسی سہولیات فراہم کرنا جبکہ دوسرے کو ان سے انکار کرنا جیل کے قوانین 1978 کی خلاف ورزی ہے۔
بشریٰ بی بی نے مقدمات کی تفصیلات کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رابطہ کر لیا
قیدیوں نے عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ یکساں سلوک اور سہولیات کا مطالبہ کیا۔ حکام نے درخواست کی کہ ان دونوں اور دیگر سیاسی قیدیوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا جائے اور تمام قیدیوں تک ان میں توسیع کی جائے۔