سابق سینیٹر ہدایت اللہ خان سمیت 4 افراد باجوڑدھماکے میں شہید
یوتھ ویژن : ( مباشربلوچ سے ) سابق سینیٹر ہدایت اللہ خان بدھ کے روز خیبر پختونخواہ کے باجوڑ میں دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) سے ہونے والے دھماکے میں شہید ہو گئے اور دیگر 4 افراد بھی ساتھ شہید ہوگئے-
مالاکنڈ کے ریجنل پولیس آفیسر محمد علی خان گنڈا پور نے زرائع کام کو بتایا کہ سابق سینیٹر کی گاڑی کو باجوڑ کے علاقے دماڈولہ میں آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا گیا اور چار افراد ہلاک ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک کسی نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
دریں اثناء ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال باجوڑ کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نصیب گل نے ذرائع کو بتایا کہ حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے اور ان کی لاشیں ہسپتال لائی گئیں۔
باجوڑ کے ضلعی پولیس افسر سجاد احمد نے ذرائع کو بتایا کہ بم ڈسپوزل یونٹ اپنی تحقیقات کر رہا ہے اور اس کی رپورٹ کے بعد صورتحال مزید واضح کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق سینیٹر داماڈولہ میں ضمنی انتخاب کی مہم کے لیے جا رہے تھے جب ان پر حملہ کیا گیا۔
کے پی کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پولیس حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ "واقعے کے تمام پہلوؤں کی تحقیقات کی جانی چاہیے اور رپورٹ پیش کی جانی چاہیے۔”
کے پی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے جاں بحق افراد کے لیے دعا کی اور کہا: "اس طرح کے بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔”
صدر آصف علی زرداری کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے "ریموٹ کنٹرول بم” کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے حملے کی شدید مذمت کی اور متاثرین کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے دہشت گردی کے واقعے کے ذمہ داروں کی نشاندہی کرکے عبرتناک سزا دینے کا حکم دیا۔
وزیر اعظم نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد عناصر امن و امان اور جمہوریت کے دشمن ہیں لیکن پاکستانی قوم کے عزم کو پست نہیں کر سکتے۔
انہوں نے ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، ڈپٹی چیئرمین سیدالخان، قائد ایوان اسحاق ڈار اور اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے بھی حملے کی مذمت کی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی دھماکے میں جانی نقصان کی شدید مذمت کی۔
کے پی کے چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک ہے۔
"ہم ایسے بزدلانہ حملوں سے حوصلہ نہیں ہاریں گے۔ سابق سینیٹر اور دیگر کی شہادت رائیگاں نہیں جائے گی،” انہوں نے تینوں کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے کہا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے عفریت کا خاتمہ ملک کی تمام جمہوری جماعتوں کا متفقہ ایجنڈا ہونا چاہیے۔
سینیٹر ہدایت اللہ نے ہمیشہ سابق فاٹا کے مسائل کو ایوان میں اجاگر کیا۔ قبائلی علاقے ایک مضبوط آواز سے محروم ہو چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی سینیٹر ہدایت اللہ کے لواحقین کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے اور ہم دہشت گردی کے خاتمے اور انصاف کے مطالبے میں ان کے ساتھ ہیں۔” پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر ایمل ولی خان نے بھی حملے کی مذمت کی اور سیکیورٹی اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پوچھا کہ کیا وہ اس واقعے کا جواب دیں گے۔
ضمنی انتخابات سے چند روز قبل ایسے واقعات باجوڑ میں سیکیورٹی پر سوالیہ نشان اور سیکیورٹی اداروں کی مکمل ناکامی ہے۔ اے این پی اس بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ اس واقعے میں ملوث مجرموں اور سہولت کاروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
ہدایت اللہ نے 2018 میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی، اس اقدام سے پارٹی کے مقامی کارکنوں نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ ان کے والد سابق ایم این اے حاجی بسم اللہ خان تھے جبکہ ان کے بڑے بھائی سابق گورنر کے پی شوکت اللہ خان تھے۔
سینیٹ کی ویب سائٹ کے مطابق وہ مارچ 2018 سے مارچ 2024 تک آزاد سینیٹر رہے۔
جنوری میں، انہوں نے سینیٹ سیکرٹریٹ میں ایک قرارداد جمع کرائی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے امیدواروں کو نشانہ بنانے والے حملوں میں اضافے کا نوٹس لیا ہے۔
قرارداد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ پر زور دیا گیا تھا کہ سیکیورٹی چیلنجز کی وجہ سے عام انتخابات تین ماہ کے لیے مؤخر کیے جائیں۔