اردگان نے فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں کو ’نسل کشی‘ قرار دیا۔
یوتھ ویژن ( ثاقب غوری سے) ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کو ’نسل کشی‘ قرار دیا۔
ذرائع کے مطابق رجب طیب اردگان نے پارلیمان میں اپنی جماعت کے ارکان سے خطاب میں مبینہ طور پر حماس کے حملے کے جواب میں غزہ پر اسرائیل کی بمباری کو "قتل عام” قرار دیا۔
ترک صدر کے مطابق اسرائیل کے حملے جنگ کے اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہیں، لوگوں کو ان کی بنیادی ضروریات حاصل کرنے سے روکتے ہیں، اور جنگ کے بجائے نسل کشی کو کہتے ہیں کیونکہ وہ لوگوں کے گھروں کو نشانہ بناتے ہیں۔
ایلون مسک کا فلسطینی مزاحمت کے حوالے سے یورپی یونین کو جواب
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کو ’نسل کشی‘ قرار دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رجب طیب اردگان نے پارلیمان میں اپنی جماعت کے ارکان سے خطاب میں مبینہ طور پر حماس کے حملے کے جواب میں غزہ پر اسرائیل کی بمباری کو "قتل عام” قرار دیا۔
ترک صدر کے مطابق اسرائیل کے حملے جنگ کے اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہیں، لوگوں کو ان کی بنیادی ضروریات حاصل کرنے سے روکتے ہیں، اور جنگ کے بجائے نسل کشی کو کہتے ہیں کیونکہ وہ لوگوں کے گھروں کو نشانہ بناتے ہیں۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے غزہ میں نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کو ’نسل کشی‘ قرار دیا۔
ذرائع کے مطابق رجب طیب اردگان نے پارلیمان میں اپنی جماعت کے ارکان سے خطاب میں مبینہ طور پر حماس کے حملے کے جواب میں غزہ پر اسرائیل کی بمباری کو "قتل عام” قرار دیا۔
ترک صدر کے مطابق اسرائیل کے حملے جنگ کے اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہیں، لوگوں کو ان کی بنیادی ضروریات حاصل کرنے سے روکتے ہیں، اور جنگ کے بجائے نسل کشی کو کہتے ہیں کیونکہ وہ لوگوں کے گھروں کو نشانہ بناتے ہیں۔
ان کے بقول دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن قائم کرنے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حماس کا حملہ فلسطینیوں کے ساتھ برسوں کی ناانصافی کا سبب ہے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین اور امریکہ کے برعکس ترکی حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیتا اور فلسطینیوں کی حمایت میں مسلسل آواز اٹھاتا رہا ہے۔
ان کے بقول دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن قائم کرنے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حماس کا حملہ فلسطینیوں کے ساتھ برسوں کی ناانصافی کا سبب ہے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین اور امریکہ کے برعکس ترکی حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیتا اور فلسطینیوں کی حمایت میں مسلسل آواز اٹھاتا رہا ہے۔
ان کے بقول دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن قائم کرنے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حماس کا حملہ فلسطینیوں کے ساتھ برسوں کی ناانصافی کا سبب ہے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین اور امریکہ کے برعکس ترکی حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیتا اور فلسطینیوں کی حمایت میں مسلسل آواز اٹھاتا رہا ہے۔