اسلامو فوبیا نےانتہا پسندی، نفرت اور مذہبی عدم برداشت کو جنم دیا ہے،وزیراعظم انوارالحق کاکڑ
یوتھ ویژن نیوز : وزیراعظم انوارالحق کاکڑنے کہا ہےکہاکہ اسلامو فوبیا سمیت اس طرح کے خیالات نے انتہا پسندی، نفرت اور مذہبی عدم برداشت کو جنم دیا ہے، باہمی احترام، مذہبی علامات، صحیفوں اور مقدس ہستیوں کے تقدس کو یقینی بنایا جائے۔
جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تہذیبوں کے درمیان تعاون، افہام و تفہیم، تبادلے اور نظریات کی ترکیب پر مبنی ہماری ترقی آج خطرے میں پڑی ہوئی ہے، تہذیبوں کے درمیان تصادم کی حمایت کرنے والے بیانیہ نے انسانی ترقی کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا سمیت اس طرح کے خیالات نے انتہا پسندی، نفرت اور مذہبی عدم برداشت کو جنم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک پوشیدہ خطرہ ہے جو ہزاروں سال کی ترقی کو نقصان پہنچاتا ہے، ہمیں اپنے تنوع اور زندگی کے مختلف طریقوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، باہمی احترام، مذہبی علامات، صحیفوں اور مقدس ہستیوں کے تقدس کو یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: نگران وزیراعظم کا امریکہ کے تھنک ٹینک کونسل آف فارن ریلیشنز سے خطاب
انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا ایک پرانا رجحان ہے تاہم نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد اس نے وبائی شکل اختیار کر لی ہے اور اس سلسلہ میں اسلام کے مقدس مقامات اور علامتوں پر حملےکئے جا رہے ہیں اور قرآن پاک کو سرعام نذرآتش کرنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے سال جنرل اسمبلی نے او آئی سی کی جانب سے پاکستان کی طرف سے تجویز کردہ ایک قرارداد منظور کی جس میں 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن قرار دیا گیا۔ رواں سال کے اوائل میں انسانی حقوق کونسل نے پاکستان کی طرف سے پیش کی گئی او آئی سی کی ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں ریاستوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ قرآن پاک کو جلانے اور اسی طرح کی اشتعال انگیزیوں کو غیر قانونی قرار دیں، ہم ڈنمارک کی طرف سے شروع کی گئی قانون سازی اور سویڈن کی طرف سے معاملہ پر غور کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت سے علیحدہ وطن کا مطالبہ کرنے والے ایک اور سکھ رہنما دول سنگھ (سکھا دونیکے) کینیڈا میں قتل
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور او آئی سی ممالک اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لئے مزید اقدامات تجویز کریں گے جس میں خصوصی ایلچی کی تقرری، اسلامو فوبیا ڈیٹا سینٹر کی تشکیل، متاثرین کو قانونی مدد اور اسلامو فوبیا کے جرائم کی سزا کے لئے احتسابی عمل شامل ہے