عالمی وبائی امراض کے پھیلائو کی صورت میں کمزور ممالک کی مدد کرنا ہوگی نگراں وزیراعظم کا وبائی امراض کی روک تھام، تیاری اور ردعمل کے موضوع پر سمٹ سے خطاب
یوتھ ویژن نیوز : نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر وبائی امراض کے پھیلائو کی صورت میں حقوق دانش کے نام پر غریب ملکوں کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ نہیں رکھنا چاہئے، کورونا وائرس کی روک تھام میں پیش آنے والے مسائل کو دوبارہ نہ دہرانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے،
یہ بھی پڑھیں: نوازشریف، اسحاق ڈار،شاہد خاقان عباسی،آصف زرداری سیمت دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال
وبائی امراض کی روک تھام کیلئے ویکسینز کی دستیابی ہر ایک کیلئے ممکن بنانا ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے موقع پر وبائی امراض کی روک تھام، تیاری اور ردعمل کے موضوع پر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس سے کروڑوں لوگ متاثر ہوئے، انہیں لاک ڈائون کا سامنا کرنا پڑا، عالمی تجارت اور معیشت کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے سائنسدانوں کی کورونا وائرس کی ویکسین بنانے سے دنیا میں امید پیدا ہوئی، ویکسین کی تقسیم میں عدم مساوات سامنے آئی، غریب اور امیر ممالک کے درمیان اس ویکسین پر سرمایہ کاری میں تفریق نظر آئی، حقوق دانش کے نام پر غریب ملکوں کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ نہیں رکھنا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام اور خاندانی نظام کے خلاف جنگ جاری ہے,صدر رئیسی کا اقوام متحدہ کے اجلاس میں خطاب
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں صحت سے متعلق بحران کے دوران ماضی کی یہ خامیاں نہیں ہونی چاہئیں، سائنسی دریافتوں تک رسائی زندگیاں بچانے کیلئے لازم ہے، ان کو دنیا کی فلاح کیلئے بروئے کار لانا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کمرشل اور پرائیویٹ کمپنیوں کا طبی آلات اور ویکسین کی تقسیم و ترسیل پر مکمل اختیار نہیں ہونا چاہئے، عالمی ادارہ صحت کے تحت مذاکرات ہونے چاہئیں، تجارتی توازن قائم کیا جائے، صحت عامہ کی ادویات بلاتفریق تیاری، ترسیل اور ترقی پذیر ممالک کو ٹیکنالوجی کی ترسیل یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی اور علاقائی سطح پر صحت سے متعلق ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاری کی جائے، اس کیلئے سالانہ 30 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، عالمی برادری کو ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مربوط تیاری اور کوششوں کے ذریعے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہئے تاکہ مستقبل میں وبائی امراض سے بچنے کیلئے اقدامات کو عملی شکل دی جا سکے