انتخابات کے انعقاد کیلئےمعاونت کی آئینی وقانونی اپنی ذمہ داری پوری کریں گے،انوارالحق کاکڑ
یوتھ ویژن نیوز : نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کوشش ہے کہ آئندہ مہینوں میں بجلی کے بل ناقابل برداشت نہ ہوں، ہم نے شفاف انداز میں تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے مساوی مواقع فراہم کرنے ہیں اور ہم اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے پرعزم ہیں،
یہ بھی پڑھیں: سابق اپوزیشن لیڈرراجہ ریاض مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوگئے
پارلیمنٹ نے انتخابات کرانے کا اختیار الیکشن کمیشن آف پاکستان کو دیا ہے، ہم انتخابات کے انعقاد کیلئےمعاونت کی آئینی و قانونی اپنی ذمہ داری پوری کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ گورننس کے تناظر میں کئی چیلنجز درپیش تھے، نگراں حکومت نے اقتدار میں آ کر ہول آف دی گورنمنٹ سوچ اختیار کی، صوبوں سے مشاورت کی، انہوں نے نگران حکومت کی قیادت پر اتفاق کیا، سمگلنگ مافیا، منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، احتساب بشمول نیب آئینی اداروں کا اختیار اور ذمہ داری ہے، ہم عوام سے احتساب کا مینڈیٹ لے کر نہیں آئے، ہمارا محدود کردار ہے، محدود وقت میں گورننس کی بدانتظامی کو روکنا ہماری ذمہ داری ہے، احتساب مروجہ اداروں کو کرنا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کی ضلعی صدرڈیرے پر کنڈا لگا کر بجلی چوری کرنے میں ملوث نکلیں،مقدمہ درج
انہوں نے کہا کہ اداروں کے بجلی کے بقایاجات ہیں لیکن یہ نادہندہ نہیں ہو رہے ہیں، بجلی کے نادہندگان کے خلاف کارروائی جاری ہے، عدم ادائیگیوں اور بقایاجات کی وجہ سے گردشی قرضہ میں اضافہ ہوا ہے، اس سے بجلی کی ترسیل و تقسیم کا نظام متاثر ہو رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوام کو بجلی کے بلوں کے ریلیف کا اعلان کیا تھا، دو ماہ میں اضافہ 14 روپے فی یونٹ سے بجلی کے بلوں کا مسئلہ پیدا ہوا، ان بلوں میں جون اور جولائی کے ٹیکس اگست میں وصول کئے تھے، یہ نگران حکومت سے پہلے کے بل تھے، اس معاملہ پر مشاورت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ میں ڈالر کی قیمتوں میں کمی اور دیگر عوامل کے باعث صورتحال میں بہتری آئے گی، اس معاملہ پر کسی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا کر نکتہ چینی کرنا ہمارا اختیار نہیں، تمام پارٹیوں کی کارکردگی عوام کے سامنے عیاں ہے، ہم اپنے دور حکومت میں قانونی تقاضوں کو پورا کر رہے ہیں، کوشش کریں گے کہ آئندہ مہینوں میں بجلی کے بل ناقابل برداشت نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے میکنزم بحال،غیر قانونی طورپرمقیم افغان پناہ گزینوں کوواپس بھیجا جائےگا،انوارالحق کاکڑ
بلاول بھٹو کے تحفظات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو انتخابی عمل کے دوران اپنے ووٹرز کو متحرک کرنے کیلئے مہم چلانا ہوتی ہے، یہ ان کا سیاسی بیانیہ ہے جو ہر جماعت کا حق ہے، نہیں لگتا کہ بلاول بھٹو نے نگران حکومت کو ذمہ دار قرار دیا ہے، ہم نے شفاف انداز میں تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے مساوی مواقع فراہم کرنے ہیں اور ہم اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ نگران حکومت میں کسی سیاسی نمائندے کی موجودگی کا تاثر درست نہیں، فواد حسن فواد اور دیگر سول سرونٹ ہیں، یہ باصلاحیت لوگ ہیں جو نگران حکومت کا حصہ ہیں ، ان کی کارکردگی کو دیکھنا چاہئے، ان میں سے کوئی کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہیں، یہ میرا ذاتی انتخاب ہیں، ن لیگ کی جانب سے کسی کا نام نگران کابینہ کیلئے نہیں دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی چوری،ذخیرہ اندوزی اورسمگلنگ کی روک تھام کیلئے بہترین کام ہورہا ہے،نگران وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ سیاسی لوگوں کی ایک دوسرے سے ملاقاتیں ہوتی ہیں، بلوچستان کو سیاسی اور سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، وہاں کی قیادت سے بلوچستان کے مسائل پر بات ہونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید اور یقین ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اپنے فرائض آئین و قانون کے مطابق سرانجام دے گا، انتخابات کا معاملہ قانون کے مطابق حل کیا جائے گا، مروجہ قانون کے مطابق پارلیمنٹ نے انتخابات کرانے کا اختیار الیکشن کمیشن آف پاکستان کو دیا ہے، ہم انتخابات کے انعقاد کیلئے اپنی معاونت کی آئینی و قانونی ذمہ داری پوری کریں گے۔
نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس معاملہ پر قانون اپنی راہ اپنائے گا، وہ تین بار ملک کے وزیراعظم رہے ہیں، ان سے وہی رویہ اختیار کیا جائے گا جو ان کا حق ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سینیٹ کی نشست اور پارٹی عہدہ سے استعفی دیا ہے، نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ کی کوئی تجویز ابھی زیرغور نہیں، اس حوالے سے سیاسی جماعتوں، میڈیا، دانشوروں اور وکلاء کو آگے آنا چاہئے، ہم میں قومی احساس پیدا ہونا چاہئے، میرٹ کی بنیاد پر اس حوالے سے گفتگو کرنی چاہئے۔
یہ بھی پڑ ھیں : ربیع الاوال کا چاند نظر نہیں آیا،یکم ربیع الاوّل 18ستمبر کو ہوگی،چیئرمین رویت ہلال کمیٹی
فوجی افسران کی تعیناتی کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ملک کے بہترین مفاد میں فیصلہ کیا جائے گا، غیرریاستی عناصر اور کالعدم تنظیموں کو پاکستان کے ایک انچ پر قبضہ میں کامیابی حاصل نہیں ہوگی، افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانی ومالی قربانیاں دی ہیں، افغان عبوری حکومت کو کمزور مرکزیت سمیت کئی چیلنجز درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کی نجکاری کے حوالے سے قانون سازی ہو چکی ہے، پی آئی اے، ڈسکوز، پاکستان سٹیل ملز سمیت دیگر اداروں کی نجکاری کی جا رہی ہے، سیاسی حکومتیں اس حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار تھیں تاہم نگران حکومت اس حوالے سے موثر فیصلہ سازی کرے گی