عام انتخابات کا انعقاد جلدازجلد کرانے کیلئے ہرممکن معاونت فراہم کریں گے، نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ
حکومت بجلی صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے حقائق پر مبنی غیرروایتی حل تلاش کرنے کیلئے کوشاں ہے، عام انتخابات کا انعقاد جلدازجلد کرانے کیلئے ہرممکن معاونت فراہم کریں گے، نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی غیرملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے یقین دلایا ہے کہ ان کی حکومت بجلی صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے حقائق پر مبنی غیرروایتی حل تلاش کرنے کیلئے کوشاں ہے، عام انتخابات کا انعقاد آئین کے مطابق جلدازجلد کرانے کیلئے ہرممکن معاونت فراہم کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو غیرملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت بجلی کے بلوں کے معاملہ پر مالیاتی اداروں کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ عوام کو مطمئن کرنے کیلئے حقائق پر مبنی فیصلہ کرے گی، گردشی قرضہ، بجلی چوری اور لائن لاسز بڑے چیلنجز ہیں، حکومت احتجاج کرنے والے لوگوں کے جذبات مجروح کئے بغیر اس مسئلہ کا کم مدتی حل تلاش کرے گی ۔
انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے جلد از جلد قانون کے مطابق انعقاد کیلئے سہولت فراہم کرنا عبوری حکومت کا مینڈیٹ ہے، آئین کے مطابق مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی تشکیل نو کئے بغیر عبوری حکومت نے معاشی بحالی میں سہولت کیلئے سرمایہ کاری کے حصول کی پالیسی پر توجہ مرکوز کی ہے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) معاشی بحالی کی حکمت عملی ہے جس میں زراعت، معدنیات ، دفاعی پیداوار اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اپنی حکومت کے معاشی اصلاحاتی ایجنڈہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دو یا اس سے زیادہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی فوری نجکاری کی جائے گی، بجلی اور ٹیکس کے شعبوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے، حکومت وسط مدتی اصلاحات کی بنیاد فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت معاشی منصوبہ بندی کیلئے سٹریٹجک راہ متعین کرنے کیلئے قابل عمل حکمت عملی تشکیل دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ تمام سیاسی جماعتوں کو بلاامتیاز عام انتخابات میں حصہ لینے کے مساوی مواقع میسر ہوں گے تاہم بعض سیاسی جماعتوں کا رویہ تشدد پسندانہ ہے جس سے ملکی قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ ٹی ٹی پی کی جانب سے دہشت گرد حملوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان سے انخلاء کے دوران وہاں پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے باقی رہ جانے والے ہتھیار علاقائی امن و استحکام کیلئے خطرہ ہیں اور اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیرملکی فوجیں اپنے مفادات کے حصول کے بعد افغانستان سے چلی گئیں تاہم ہم اپنے ملک، بچوں، مساجد اور عبادت گاہوں کے تحفظ کیلئے تیار ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان باہمی تعلقات ثقافت، مذہب اور سماجی ربط پر مبنی ہیں، پاکستان نے افغان مہاجرین کی میزبانی کی، حکومت غیرقانونی مہاجرین کے مسئلہ کے حل کیلئے پالیسی تشکیل دے رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاک فوج کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں اور دونوں بالخصوص معاشی بحالی کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام نے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر سی پیک منصوبوں کا خیرمقدم کیا اور اب یہ منصوبہ دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ انہوں نے چینی شہریوں کو ہرممکن سکیورٹی فراہم کرنے کے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ بلوچستان میں چاندی اور سونے کے 6 ٹریلین ڈالر کے ذخائر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبہ جلد شروع ہو گا ۔
انہوں نے تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ پاکستان کو دنیا میں مختلف انداز میں پیش کرنے کیلئے معدنیات کے علاقوں کی تلاش کیلئے ماڈل وضع کیا جائے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ سے 25 ، 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری دو سے پانچ سال میں پاکستان آئے گی۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ سماجی عدم توازن پیدا کرنے کی کوشش تھی، موجودہ خطرات سے قانون کے مطابق نمٹنا ضروری ہے اور وہ ایسے رویے سے قانون کے مطابق نمٹنے کی حمایت کرتے ہیں