عام انتخابات 90 روز سے آگے گئے تو ملک میں آئینی اور بحرانی کیفیت ہوگی،پیپلزپارٹی
یوتھ ویژن نیوز : پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہےکہ الیکشن 90 روز سے آگے جاتےہیں تو پورے ملک میں آئینی اور بحرانی کیفیت ہو گی ۔
کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد شیری رحمان اور پارٹی کے سئینر رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ہونے والے اجلاس میں چار پانچ امور پر گفتگو ہوئی اجلاس کے دوران اراکین نے اپنی رائے کا اظہار کیا اور اپنی سفارشات بھی پیش کیں۔
یہ بھی پڑھیں: لطیف کھوسہ کا وکلاء تحریک شروع کرنے کا اعلان
آج کے ہونے والے اجلاس میں انتخابات کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی ہےکہ اگر عام انتخابات 90 دن سے آگے جاتے ہیں تو ملک بھر میں آئینی اور بحرانی کیفیت پیدا ہو گی ۔شیری رحمان نے کہا کے کیونکہ آئین بہت واضح ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے، اجلاس کے دوران مردم شماری کے مضوں پربھی بات ہوئی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مؤقف میں کوئی ابہام نہیں ہے۔
سابق وفاقی وزیر سینٹر شیری رحمان کاکہنا تھاکہ ہمارے اس فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہےعام انتخابات کیلئے آئین میں جو 90 دن کا وقت مختص ہے اس میں ہی انتخابات ہونے چاہئیں، بغیرکسی وجہ کے ملک کو آئینی اور سیاسی بحران کی جانب نہیں لے کر جانا چاہیے اس حوالے سے پیپلزپارٹی کا وفد الیکشن کمیشن سے بات چیت بھی کرے گا۔
پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے کہ ہمارے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، ہمیں کہا گیا تھا کہ مردم شماری کی منظوری کی وجہ سے کوئی تاخیر نہیں ہو گی، مردم شماری کے بعد بھی جب قومی اسلمبلی کی سیٹوں میں اضافہ نہیں ہونا ہے تو پھر نئی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر الیکشن ملتوی نہیں کر سکتے۔اس حوالے سے سی سی کی کے اجلاس میں کافی بحث و مباحثہ ہوا تھا اور سب کی اجتماعی رائے یہی تھی کہ اس میں التوا یا تاخیر کی کوئی ضرورت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن جس تاریخ کا اعلان کرے گا اس پر انتخابات کرائیں گے، مرتضیٰ سولنگی
نگران وزیر اعظم کی جانب سے کابینہ کمیٹیوں کی تشکیل نو پر سابق وفاقی وزیر نےکہا کہ یہ کمیٹیاں بنا رہے ہیں جو پہلے بھی بنائی جاتی تھیں لیکن ایسا نہیں ہوتا کہ نگران حکومت قوانین میں تبدیلی لا سکے، اس میں کہا گیا ہے کہ آئین پر نظرثانی کرے گی تو یہ ان کی صوابدید نہیں ہوتی، آئین کے مطابق یہ ان کا مینڈیٹ نہیں ہوتا۔
پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری کاکہنا ہے کہ بنیادی بات یہ ہے کہ جو بھی تنازعات شروع کیے گئے ہیں اور الیکشن ملتوی کرنے کا جو جواز بنایا جا رہا ہے وہ حلقہ بندیاں ہیں، 5 اگست کو یہ مشترکہ مفادات کونسل میں حلقہ بندیوں کی منظوری دیتے ہیں اور آرٹیکل 51(5) کہتا ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں شائع شدہ آخری مردم شماری کے مطابق ہوں گی، اس میں کہیں بھی حلقہ بندیوں کا ذکر نہیں ہے۔