وزارت قانون وانصاف کا صدرمملکت کے حالیہ ٹویٹ پرتشویش کا اظہار

یوتھ ویژن نیوز: وزارت قانون و انصاف نے صدر مملکت کے حالیہ ٹویٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ آئین کے تحت صدر مملکت کسی بل کو منظور یا اپنی آبزرویشن کے ساتھ واپس پارلیمان کو بھجوا سکتے ہیں،
اس کے علاوہ کوئی تیسراآپشن نہیں ہے،اس پر اپنے عملے کو مورد الزام ٹھہرانے کی بجائے صدر مملکت کو اپنے عمل کی خود ذمہ داری لینی چاہئے۔اتوار کو وزارت قانون کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں وضاحت کی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق جب کوئی بل صدر مملکت کو منظوری کے لئے بھیجا جاتا ہے تو صدر مملکت کے پاس دو اختیارات ہوتے ہیں یا تو وہ بل کی منظوری دیں یا مخصوص آبزرویشن کے ساتھ معاملہ پارلیمنٹ کو واپس بھیج دیں، آرٹیکل 75 میں کوئی تیسرا آپشن نہیں ہے۔
وزارت نے واضح کیا ہے کہ اس فوری نوعیت کے معاملے میں کسی بھی اختیار پر عمل نہیں کیا گیا بلکہ جان بوجھ کر منظوری میں تاخیر کی گئی۔ بلوں کو تحفظات یا منظوری کے بغیر واپس کرنے کا اختیار آئین میں نہیں دیا گیا،ایسا اقدام آئین کی روح کے منافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سائفرگمشدگی کیس:اسدعمر گرفتار ہوئے یا نہیں؟ خبرآگئی
وزارت قانون نے کہا ہے کہ اگر صدر مملکت کی بل پر آبزرویشن تھیں تو وہ اس کے ساتھ بل واپس کر سکتے تھے جیسے کہ انہوں نے ماضی قریب اور ماضی میں کیا، وہ اس سلسلے میں ایک پریس ریلیز بھی جاری کر سکتے تھے۔وزارت قانون نے کہا کہ یہ تشوش ناک امر ہے کہ صدر مملکت نے اپنے ہی عملہ کو اس ضمن میں مورد الزام ٹھہرایا،صدر مملکت کو اپنے عمل کی ذمہ داری خود لینی چاہئے۔