چلڈرن ہسپتال کے نئے ایمرجنسی بلاک اورپناہ گاہ کا باقاعدہ آغاز،وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کم سن مریضہ ماہ نور اور نو عمر محمد قمر جاویدسے افتتاح کرایا
پہلے مرحلے میں 38 بیڈز پرمشتمل چلڈرن ایمرجنسی وارڈ کا آغاز،توسیعی پراجیکٹ مجموعی طورپر 200بیڈز پرمشتمل ہوگا:بریفنگ
وزیراعلیٰ نے ایمرجنسی توسیعی بلاک کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا اور تعمیراتی معیار کو سراہا،سرائے میں قیام کی سہولتوں کا جائزہ
افغانستان او رخیبر پختونخوا سے علاج کیلئے آنیوالے بچوں کے والدین نے چلڈرن ہسپتال میں علاج کی سہولتوں کو بہترین قرار دیا
لاہور: (ثاقب غوری سے ) نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایت پر چلڈرن ہسپتال کے نئے ایمرجنسی بلاک اورپناہ گاہ کا باقاعدہ آغاز ہوگیاہے۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی نے چلڈرن ہسپتال میں زیر علاج ذیایبطس کی کم سن مریضہ ماہ نور اور نو عمر محمد قمر جاویدسے نئے ایمرجنسی بلاک کا باقاعدہ افتتاح کرایا جبکہ سرائے کا افتتاح فارماسسٹ ڈاکٹر عقیلہ اقبال نے کیا۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی نے نئے ایمرجنسی بلاک کا دورہ کیا اور او آر ایس روم، آئسولیشن اوردیگر شعبوں کا معائنہ کیا۔وزیراعلیٰ محسن نقوی نے سپیشل بچوں کے لئے بنائے گئے واش رومز بھی دیکھے۔وزیراعلیٰ محسن نقوی نے چلڈرن ہسپتال کی نئے ایمرجنسی بلاک میں بچوں کے علاج معالجے کے لئے مہیا کردہ سہولتوں اور اعلیٰ تعمیراتی معیار کو سراہا۔وزیراعلیٰ محسن نقوی نے نو تعمیر شدہ سرائے میں کمروں کا معائنہ کیا۔ڈاکٹر مسعود صادق نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ چلڈرن ہسپتال میں ایمرجنسی توسیع پراجیکٹ اسلامک ایڈ پاکستان کے تعاون سے تعمیر کیا گیا ہے۔ چلڈرن ہسپتال کا ایمرجنسی توسیع پراجیکٹ مجموعی طورپر 200بیڈز پر مشتمل ہوگا۔چلڈرن ہسپتال ایمرجنسی توسیع بلاک کے پہلے مرحلے میں 38بیڈز پر مشتمل وارڈ فنکشنل کیا گیا ہے۔وزیراعلی محسن نقوی نے سرائے میں مقیم والدین سے بات چیت کی اور دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔سرائے میں زیادہ تر افغانستان اور خیبر پختونخوا سے آنے والے مریض بچوں کے والدین مقیم ہیں۔ سرائے میں افغانستان سے محمد ناصر،عامر حسین، لکی مروت کے سراج،بٹ گرام کے سیف اللہ نے بتایا کہ ان کے بچے چلڈرن ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔افغانستان او رکے پی کے سے آنے والے مریضوں کے والدین نے پنجاب کے چلڈرن ہسپتال میں علاج کا معیار سب سے بہترین قرار دیا۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی نے والدین سے سرائے میں قیام اور طعام کی سہولتوں کے بارے میں تفصیلی طو رپر بات چیت کی۔ وزیراعلیٰ محسن نقوی نے چلڈرن ہسپتال کے عقب میں چلڈرن یونیورسٹی کے زیر تکمیل پراجیکٹ کا بھی دورہ کیا۔اس موقع پر بتایا گیا کہ چلڈرن یونیورسٹی کی عمارت 4منزلہ تعمیر کی جائے گی۔وزیراعلیٰ محسن نقوی نے چلڈرن یونیورسٹی کی جلد تکمیل کے لئے مخیرحضرات سے تعاون حاصل کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ محسن نقوی نے لندن میں مقیم اسلامک ایڈ کے چیئرمین محمود الحسن کاٹیلی فون کر کے خصوصی طورپر شکریہ ادا کیا۔نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے چلڈرن ہسپتال کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مخیر حضرات جنہوں نے پناہ گاہیں او رسرائے بنائی ہیں،ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ حکومت پنجاب اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے، مخیر حضرات بھی اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ سب اگر ملکر کام کریں گے توچیزیں تیزی سے بہتر ہو جائیں گی۔ ایمرجنسی توسیع بلاک کے پراجیکٹ کو بہت جلد مکمل کرلیں گے۔افغانستان اور خیبر پختونخوا سے لوگ علاج کرانے لاہور کے چلڈرن ہسپتال آتے ہیں۔ چلڈرن ہسپتال میں بچوں کا 100فیصد مفت علاج کیاجا رہاہے۔ چلڈرن ہسپتال کے بہتر طبی معیار کا کریڈٹ ڈاکٹرز کو جاتا ہے۔ 35سال بعد قصور میں 2لاکھ 78ہزار کیوسک پانی بھارت کی طرف سے چھوڑا گیا۔میں خود سیلابی صورتحا ل کاجائزہ لینے کے لئے قصور گیا۔ ممکنہ سیلاب کی تیاری نہ کی جاتی تو بہت سے گاؤں پانی میں بہہ جاتے۔ انتظامیہ، محکمہ آبپاشی او ردیگر اداروں نے ملکر محنت کے ساتھ ریسکیو کا کام سرانجام ہے۔ قصور کے بعض گاؤں میں 10،12فٹ پانی داخل ہوچکا ہے۔انہوں نے کہاکہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں جلد کام ہوتا ہوا نظر آئے گا۔ صحت کے شعبے میں مختلف امور میں تیزی سے بہتری آرہی ہے۔سروسز ہسپتال کا ماسٹر پلان تیار ہوچکا ہے بہت جلد کام شروع ہوجائے گا۔سروسز ہسپتال بد ترین حالت میں تھا بہتری میں کچھ وقت تو لگے گا۔ہماری حکومت کا دورانیہ مختصر ہے مگر چیز وں کو بہتر کررہے ہیں نیا کچھ نہیں بنا رہے۔محسن نقوی نے کہاکہ 24گھنٹے میں قصور کے سیلاب زدہ علاقوں سے 6500 افراد کومحفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔ سیلاب کی آمد سے قبل دریائی علاقوں میں بیٹھے لوگو ں کو اٹھانے کی پوری پوری کوشش کی گئی۔ کمشنر لاہور، ڈی جی 1122 اور ڈ ی جی پی ڈی ایم اے قصور میں ریلیف اورریسکیو کے لئے موجود ہیں۔انسانی جانیں بچانے کے لئے دفعہ 144لگا کر مکینوں کو ریسکیو کیاجائے گا۔سیلاب متاثرہ دیہات میں دفعہ 144کے تحت مکمل بحالی تک واپسی پر پابندی رہے گی۔مہنگائی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے،مگر تشہیرنہیں کی جارہی۔صوبائی وزراء عامر میر، ڈاکٹر جاوید اکرم، سیکرٹریز صحت، اطلاعات، ڈپٹی کمشنر لاہور اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔