مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کی موجیں لگ گئیں، سکردو انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے کام شروع کر دیا

39846 696x465 1


سکردو(واصب ابراہیم غوری ):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے پسماندہ اور نظر انداز کئے گئے علاقوں کی ترقی موجودہ حکومت کی ترجیح ہے،سکردو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اوربہتر سڑکوں کی تعمیر سےمقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کوسہولت ملنے سے گلگت بلتستان میں سیاحت کو مزید فروغ ملے گااور علاقے میں اقتصادی خوشحالی آئے گی، پاکستان کی متنوع اور دلکش مقامات کی حامل سیاحت پاکستان کا اثاثہ بن سکتا ہے،سیاحت کے شعبہ میں گلگت بلتستان سے سالانہ 30 سے 40 ارب ڈالرحاصل کئے جاسکتے ہیں اور مقامی لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع بھی میسرآئیں گے۔

جمعرات کو یہاں سکردو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور سٹریٹیجک جگلوٹ سکردو روڈ کے افتتاح کے موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک پیچھے رہ جانے والے علاقوں کو اوپر نہیں اٹھایا جاتا۔

جب اقتدارسنبھالا تو اس وقت ہماری کوشش تھی کہ گلگت بلتستان، بلوچستان ، سابق فاٹا، اندرون سندھ اور جنوبی پنجاب سمیت دور درازاور پسماندہ علاقوں کو دیگر ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لائیں۔ یہاں پر غربت کی نچلی لکیر سے لوگوں کو نکالیں کیونکہ جس معاشرے میں غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہو یہ معاشی ناانصافی ہے۔

کسی معاشرے میں خوشحالی کا اندازہ وہاں کے امیرلوگوں کی زندگی دیکھ کرنہیں بلکہ غریبوں کے رہن سہن کو سامنے رکھ کر لگایا جاتاہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ملک سے غربت کی کمی کے لئے پوری طرح کوشاں ہیں۔ خیبر پختونخوا میں جب 2013 میں ہماری حکومت آئی تو اس وقت وہاں سب سے زیادہ دہشت گردی سے تباہی ہوئی تھی۔

لوگوں کی حفاظت کی ذمہ دار پولیس کے خود اپنے 700 اہلکار شہیدہوئے۔یو این ڈی پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 2013 سے 2018 تک ہماری حکومت کے دوران خیبر پختونخوامیں تیزی سے غربت کم ہوئی ۔ ہماری کوشش ہے کہ ہماری حکومت کے پانچ سال پورے ہوں تو پیچھے رہ جانےوالے علاقے تعمیر و ترقی میں اوپر آئیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ سکردو میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ بن گیا ہے۔ وقت ثابت کرے گاکہ سکردو کے ایئرپورٹ کے انٹرنیشنل بننے سے یہاں کے لوگوں کی زندگیوں میں نمایاں تبدیلی آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ میں نے ساری دنیا کے حسین مقامات دیکھے ہیں اور یقین سے کہہ سکتا ہو ں کہ دنیا کے سب سے خوبصورت پہاڑی سلسلے گلگت بلتسان میں ہیں ۔پہلے ان علاقوں میں آنا مشکل تھا ،

بیرون ملک سےآنے والے سیاح پہلے کراچی یا اسلام آباد آتے تھے۔ جہاں موسم کی خرابی کی وجہ سے پروازیں کئی کئی دن تاخیر کا شکارہوتی تھیں لیکن اب بیرون ملک سے براہ راست پروازوں سے بڑی تعدادمیں سیاح یہاں آ سکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ سڑکیں بہتر ہونے سے اندرون ملک گرم علاقوں کے لوگ بھی یہاں کا رخ کریں گے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ 30 سال پہلے سکردو جگلوٹ روڈ پر سفر کیا تب یہ سڑک انتہائی خطرناک تھی۔ وزیراعظم نے این ایچ اے اور ایف ڈبلیو او کو مشکل اور خطرناک روڈ بنانے پر خراج تحسین پیش کیا جس سے سکردو سے گلگت کاسفر 8 گھنٹوں سے کم ہو کر 3 گھنٹے رہ جائے گا۔

وزیراعظم نے کام کے دوران شہید ہونےوالے ایف ڈبلیو او کےفوجی جوانوں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ سیاحت پاکستان کا اثاثہ بن سکتا ہے۔ گلگت بلتستان کےمقابلہ میں سویٹزر لینڈ کا رقبہ آدھاہے لیکن وہ سیاحت سے سالانہ 70 ارب ڈالر کماتے ہیں جبکہ پاکستان کی سالانہ کل برآمدات 30 ارب ڈالر تک ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ کئی لوگوں سے ملے ہیں جو سویٹزرلینڈ اور آسٹریا سے یہاں آئے وہ خود کہتے ہیں کہ سویٹزر لینڈ اور آسٹریا ان علاقوں کے برابر نہیں ۔یہاں دونوں موسموں میں سیاحت کےمواقع موجود ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہاں سے آزاد کشمیر کو ملانے والی روڈ سے فاصلے مزید کم ہوں گے۔ آسانیاں ہوں گی تو سیاحت کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کو ہدایت کی کہ وہ علاقے کی زمین کاپوری طرح دھیان رکھیں ،باہر سے لوگ یہاں آکر مہنگے داموں زمینیں خریدیں گے ۔ یہاں پہلے ہی زمین کم ہے ۔ یہاں ریزارٹ بنانےہیں ان کے لئے اراضی رکھیں کیونکہ اگر ہم سوچ سمجھ سے کام لیں تو صرف گلگت بلتستان سے30 سے 40 ارب ڈالرسیاحت سے حاصل کر سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی سیاحت کے بھی وسیع مواقع ہیں ۔ گندھارا تہذیب کے آثار ، کٹاس راج سمیت ہندوئوں کے لئے سیاحتی مقامات موجود ہیں۔ صوفی ازم کے لئے بڑی بڑی درگاہیں موجود ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس کے علاوہ پاکستان کے پاس وسیع و عریض سمندری حدود موجود ہیں۔ وہاں ریزارٹ بن سکتے ہیں۔ اللہ نے اس ملک کو جو جو نعمتیں دی ہیں ان سے ابھی فائدہ نہیں اٹھایاجاسکا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مقامی اورعالمی سطح پر اس علاقے میں سیاحت کےفروغ سے مقامی لوگوں کو فائدہ حاصل ہو گا۔ لوگوں کو روزگار کے لئے کہیں باہر نہیں جانا پڑے گا بلکہ باہر سے لوگ روزگار کی تلاش میں یہاں آئیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہاں بجلی کا بہت بڑا مسئلہ ہے جس کے لئے وزیراعلیٰ نے ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے کا اعلان کیاہے۔

انہوں نے وزیراعلیٰ سے کہا کہ وہ دور دراز کے علاقوں کے لوگوں کی سہولت کے لئے مزید اضلاع کی تجاویز دیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت ساری دنیا کو مہنگائی کاسامنا ہے ۔ کورونا لاک ڈائون کی وجہ سے سپلائی لائن رک گئی،تجارت بند ہو گئی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت غریب طبقے کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے آٹے، گھی اور دالوں پر 50 ہزار سے کم آمدن کے حامل افراد کو 30فیصد رعایت دینے کے لئے احساس راشن کارڈ کامنصوبہ لے کر آئی ہے۔ اس کے علاوہ ہر شہری کو ہیلتھ انشورنس کے لئے صحت کارڈ دے رہے ہیں ۔ امیر ممالک میں بھی ہر شہری کو یہ سہولت دستیاب نہیں۔

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا میں ہر گھرانے کو یہ سہولت میسر ہے۔ پنجاب میں اگلے تین ماہ میں یہ سہولت میسرآ جائے گی۔ اس سے ایک گھرانے کو 10 لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس میسر ہو گی جس سے وہ کسی بھی سرکاری و پرائیویٹ ہسپتال میں اپنا علاج کروا سکیں گے ۔وزیراعظم نے کہا کہ غریب گھرانوں کے ہونہار بچوں کو اچھی اور فنی تعلیم سے اوپر اٹھا سکتے ہیں۔ ایک ہنر مندفردسارے خاندان کو اوپر اٹھا سکتا ہے۔ ہم نے 20 لاکھ خاندانوں کے لئے یہ سکالرشپ پروگرام شروع کیا ہے ۔

کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت 5 لاکھ روپے تک بلا سود قرضہ ایک خاندان کے ایک فرد کو ملے گاجبکہ ایک فرد کو فنی مہارت کی تعلیم دی جائے گی۔ اس کے علاوہ گھر بنانے کے لئے 27 لاکھ روپے تک بلا سود قرض دیاجارہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 47 ارب روپے کی سکالرشپس د یئےجا رہے ہیں۔ اس پروگرام کی وہ خود مانیٹرنگ کریں گے تاکہ میرٹ پر یہ سکالرشپ مل سکیں ۔

وزیراعظم سیکرٹریٹ میں مستحق، ہونہار طالب علم اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لئے آن لائن درخواستیں دے سکیں گے۔ انہوں نے شدید سردی کے باوجود بڑی تعداد میں جلسہ گاہ میں لوگوں کی شرکت پر ان کا شکریہ اداکیا۔قبل ازیں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے بھی جلسے سے بھی خطاب کیا

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں