ڈینگی وباء پر قابو پانے کے لئے حکومت پنجاب کے اقدامات

پنجاب کی بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر ردوبدل

تحریر… سعدیہ ایوب
صحت ایک بڑی نعمت ہے اور اصول فطرت ہے کہ اس سے بہرہ مند رہنے کے لیے ہمیں مسلسل جدوجہد کرنی ہے۔ اسی فطری اصول کے تحت کبھی حضرت انسان نے طاعون جیسی قیامت خیزی کا سامنا کیا کبھی ملیریا اور ٹائیفائید کی وبائی صورت حال سے دو چار ہوا تو کبھی کرونا جیسی نامراد وبا ء کے خلاف سینہ تانے کھڑا ہوگیا۔لیکن انسانی تاریخ شاہد ہے ان تمام وبائی امراض سے جدو جہد کبھی بھی ہماری جدوجہد اختتام پذیر نہیں ہوئی اور یہی اصول فطرت کا تقاضا بھی ہے۔اسی لئے زندگی کو جہد مسلسل کا نام دیا جاتاہے۔اسی قانون فطرت کا مظہر ہے کہ کرونا کے وار کچھ تھمے ہی ہیں تو ڈینگی ہماری جہد مسلسل کو آزمانے کے لیے تیار کھڑا ہے۔
ڈینگی مچھر سے پھیلنے والا ایک وائرس ہے۔ جو کہ اس کرہ ارض کے جغرافیائی لحاظ سے گرم اور گرم مرطوب علاقوں میں بڑی تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ڈینگی کا وائرس ایک مادہ مچھر ایڈیز ایجپٹائی اور بعض حالات میں ایڈیز ایلبوپکٹس نامی مچھرکے ذریعے ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے.
ان تمام امراض کا شکار افراد میں علامت اور مرض کی شدت کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ ایک بندہ زندگی میں چار بار ڈینگی وائرس کا شکار ہو سکتا ہے۔اولذکر میں انسانی جان کو شدید خطرات لاحق نہیں ہوتے۔بلکہ بعض کیسز تو کلینیکل رپورٹ بھی نہیں ہوتے اگر اس نوعیت کے شکار مریض کا مناسب علاج نا کیا جائے تومریض شدید نوعیت کے ڈینگی (Sever Dengue) میں بھی مبتلا ہوسکتا ہے۔ڈینگی کی اس نوعیت کا شکار مریض کو 24-48گھنٹے کے لیے انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈینگی کی اس قسم میں مریض کی جا ن کو شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں ۔ 2011میں وطن عزیز کو ڈینگی کی وبائی صورت حال کا سامناکرنا پڑا۔یہ صورت حال مزید گھمبیر ہو جاتی. گورنمنٹ کے اقدامات کی وجہ سے 21292کے کیسز کے ساتھ شرح اموات کو 255سے 352تک محدود کیا گیا۔
دوبارہ سے ڈینگی کے کیسز کی شرح میں اضافہ رپورٹ ہو رہا ہے. اس بار بھی گورنمنٹ آف پنجاب نے زیادہ بہتراور ایک جامع پلان تشکیل دیا ہے۔جس کے تحت ضلعی سطح پر ڈینگی کے خاتمہ کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔جن کی ایکٹویٹی کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کے لیے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے ڈینگی ایکٹیویٹی ٹریکنگ سسٹم پورٹل قائم کیا ہے۔
اسی پلان کے تحت اگر ہم ضلع بہاولنگر کی بات کریں تواس وقت ضلع بہاولنگر میں ڈینگی کے کل مریضوں کی تعداد 150ہے۔اور اس وقت ڈینگی کے خاتمے کیلیئے ضلع بہاولنگر میں 245ٹیمیں سرگرم عمل ہیں۔جنہوں نے یکم اکتوبر سے لیکر اب تک 290180مکانات اور65201 ایسے مقامات کا معائنہ کیا ہے جہاں پر ڈینگی کے لاروا کی افزائش ممکن تھی۔جس میں سے تقریبا56مقامات پر ڈینگی لاروا پایاگیا۔اس کے ساتھ ساتھ ان تمام مقامات پر ڈینگی کش سپرے بھی کیا گیا تا کہ ڈینگی کی افزائش کو روکا جا سکے۔اس کے ساتھ ضلعی محکمہ ماحولیات نے بھی 3015مقامات کو کلیئر کیا جہاں پر ڈینگی کی افزائش ممکن تھی۔ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر لوگوں کونوٹسز جاری کیے گئے ۔مختصر یہ کہ گورنمنٹ محدود وسائل کے ساتھ اپنے حصے کا کام بھر پور طریقے سے انجام دے رہی ہے۔
لیکن یہاں پر بحیثیت ذمہ دار شہری ہمیں دیکھنا ہو گا کہ ہم کس حد تک اس وبائی بحران کے خاتمے کے لیے حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں