خانیوال ضمنی الیکشن! پی ٹی آئی فیورٹ قرار

PTI KHANEWAL

خانیوال: (مبشر بلوچ سے) آج ضلع خانیوال کے حلقہ پی پی 206 میں ضمنی انتخابات ہورہے ہیں۔ پولنگ صبح بروقت 9 بجے شروع ہوئی۔ عوام کا جوش خروش دیدنی ہے۔ اس الیکشن میں ساری بڑی سیاسی جماعتیں بھر پور حصہ لے رہی ہیں۔ جبکہ تمام جماعتوں کے کارکنان میں اپنی اپنی جماعت کی کامیابی کو لیکر جوش و جذبہ دیدنی ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی لاہور الیکشن کے بعد خانیوال الیکشن میں بھرپور طریقے سے میدان میں نظر آ رہی ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی جانب سے شہر کو پارٹی پرچموں، انتخابی بینرز اور پوسٹرز سے سجا دیا گیا ہے۔ ہر جماعت اپنے ووٹروں کے لئے ٹرانسپورٹ کا بندوبست بھی کیے ہوئے ہے ۔ جبکہ اشتہار بازی کی مہم میں پاکستان تحریک انصاف قدرے کم نظر آ رہی ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنماء عطاء تارڑ کی گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے امیدوار کے گھر دھاوا بولنا اور پولیس کی جانب سے عطاء تارڑ پر ایف ائی آر میں نامزد کرنے کے بعد سیاسی میدان اپنے پورے آب و تاب سے سج چکا ہے۔ مخالف امیدوار ایک دوسرے کو زیر کرنے میں ایک دوسرے پر حاوی ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے پیپلز پارٹی پر اعتراض اٹھایا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار ووٹروں کو پیسے دے رہے ہیں اس ضمن میں کئی ایک ویڈیوز بھی سامنے آ چکی ہیں جس میں مقامی لوگ اس بات پر اعتراض اٹھا رہے ہیں ۔ جبکہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرئل ہوئی ہے جس میں مسلم لیگ ن کے امیدوار رانا سلیم کی جانب سے امام مسجد کے توسط سے لوگوں کے گھروں میں راشن اور ساتھ میں شیر کے نشان والے اسٹیکر بھی پہنچائے گئے ہیں کہ راشن بیگ کی جگہ شیر کو ووٹ دیں۔ لیکن اس سب میں پاکستان تحریک انصاف کی نورین نشاط ڈاہا انتہائی ثابت قدمی اور عمدہ انداز میں الیکشن لڑتی دکھائی دے رہی ہیں۔ محترمہ نورین نشاط ڈاہا سابق ایم پی اے نشاط خان ڈاہا کی بیوہ ہیں اور نشاط خان ڈاہا کی وفات کے بعد خالی ہونے والی نشست پر الیکشن لڑ رہی ہیں۔ ایک خاتون کا اس طرح الیکشن لڑنا پاکستان میں خواتین کی آزادی اور خودمختیاری کے لئے انتہائی خوش آئند ہے ۔ مستقبل میں ملک کی فیصلہ سازی میں عوامی حمایت سے خواتین کا اسمبلی میں آنا اور قانون سازی میں عمل لینا خواتین اور ملک دونوں کی ترقی کے لئے انتہائی اہم ہے۔ اس ضمنی انتخابات کی ایک اہمیت اور بھی ہے کہ اس انتخابات میں جو آج پاکستان تحریک انصاف کی امیدوار ہیں اسی نشست پر انکے خاوند پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار کے طور پر الیکشن جیتے تھے۔ اور انہوں نے جنرل الیکشن 2018ء میں 51353 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ دسروے نمبر پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار رانا محمد سلیم تھے جنہوں نے 47807 ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سید واسق سرجیس حیدر تیسرے نمبر پر تھے جنہوں نے محض 6617 ووٹ حاصل کیے تھے۔ جبکہ تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار محمد عامر سہیل چوتھے نمبر پر آئے تھے جنہوں نے 5764 ووٹ لئے تھے۔ اس بار امیدوار وہی ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے امیدوار کی بیوہ پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہی ہیں جبکہ جنرل الیکشن 2018ء میں پاکستان تحریک انصاف کی ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے رانا سلیم خان ضمنی انتخاب میں پاکستان مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے سابقہ امیدوار ہی دوبارہ اس حلقہ سے ضمنی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔ حالیہ ضمنی انتخاب میں کل 11 امیدوار حصہ لے رہے ہیں جن میں 4 سیاسی جماعتوں کے امیدوار ہیں اور باقی آزاد امیدوار ہیں جبکہ اس انتخاب میں 2 خواتین بھی حصہ لے رہی ہیں۔ اس حلقہ میں کل ووٹرز کی تعداد 230698 ہے جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 105508 ہے۔ 2018ء کے الیکشن میں اس حلقہ پی پی 206 میں الیکشن کے دن ووٹر ٹرون آؤٹ 57 فیصد تھا جس میں 51 فیصد خواتین اور 60 فیصد مرد حضرات نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ج کے ضمنی انتخاب میں یہ ٹرن آؤٹ کم ہو سکتا ہے۔ یوتھ ویژن کے ایک سروے کے دوران لوگوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے باوجود وہ عمران خان کو ووٹ دینا پسند کریں گے کیونکہ باقی سب آزمائے ہوئے ہیں۔ کورونا جیسی وباء اور ملک کی معاشی ذخائر ، افغانستان سے امریکہ کے انخلاء اور افغانستان کے موجودہ سیاسی و اقتصادی حالات کے پیش نظر جس طرح عمران خان نے ملک کو سنبھالا ہوا ہے یہ انتہائی تسلی کن بات ہے۔ سروے کے دوران عوام الناس مہنگائی کے حوالے سے شکوہ کرتے نظر آئے لیکن پھر بھی صحت کارڈ ، اور کسانوں کی سپورٹ پرائس کے حوالے سے وہ کافی مطمئن تھے۔ خانیوال کا زیادہ تر علاقہ زراعت پیشہ افراد پر مبنی ہے تو کسان عمران خان کے حق میں نعرے لگاتے نظر آتے ہیں جبکہ شہری حلقہ مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے بہترین امتحان ہوگا۔ پاکستان مسلم لیگ ق پاکستان تحریک انصاف کو سپورٹ کر رہی ہے جبکہ جمعیت علماء اسلام اس عمل میں خاموش نظر آتی ہے۔ تحریک لبیک پاکستان کا امیدوار بھی میدان میں ہے جو اپنے حصہ کا ووٹ لے کر جیتنے والے امیدواروں کے لئے کڑا امتحان پیدا کرے گا۔ لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی جیسے بری جماعت دوبارہ پنجاب میں متحرک نظر آرہی ہے جو کہ جمہوریت اور پاکستان کے لئے بہترین ہے۔ سب اندازے ، عوام سروے اس بات کی جانب اشارہ کر رہے ہیں یہ میدان بھی پاکستان تحریک انصاف مار لے گی۔ باقی شام کے نتائج ہی ثابت کریں گے کہ عوام اپنے لئے کیا فیصلہ کرتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں