توشہ خانہ کیس:عمران خان کی سزا کا تحریری فیصلہ جاری
یوتھ ویژن نیوز : ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: عمران خان کی گرفتاری پر ہڑتال کا اعلان
رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے 4 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیاہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان الیکشن ایکٹ 174 کے تحت ملزم قرار پائے ہیں
فیصلہ میں کیا گیاہےکہ ملزم کی جانب سے کیس قابل سماعت ہونے کی درخواست پر کسی نے بحث نہیں کی۔ 5 مئی اور 8 جولائی کو قابل سماعت ہونے کے دلائل پر درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ شکایت کنندہ نے تسلی بخش شواہد پیش کیے اور شکایت کنندہ کے دیے گئے شواہد سے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف الزامات ثابت ہوتے ہیں۔ ثابت ہوتا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے جھوٹا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا۔ 2018-19 اور 2019-20 میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کا جھوٹا ریکارڈ جمع کرایا گیا، 2020-21 میں فارم بی سے متعلق بھی جھوٹا ریکارڈ جمع کرایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کواسلام آباد اڈیالہ جیل میں کونسی سہولیات میسرہوں گی؟
سیشن جج ہمایوں دلاور کی جانب سے لکھے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے قومی خزانے سے لیے تحائف کا غلط فائدہ اٹھایا۔ توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کا ریکارڈ جھوٹا ثابت ہوا، چیئرمین پی ٹی آئی کی بے ایمانی پر کوئی شک نہیں ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی فراہم کردہ معلومات بعد میں غلط ثابت ہوئیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی بدنیتی بغیر کسی شک و شبے کے ظاہر ہو گئی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت سزا دی جاتی ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید اور 1 لاکھ جرمانہ کے سزا سنائی جاتی ہے، جرمانہ کی عدم ادائیگی پر 6 ماہ قید میں اضافہ ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس،ایف آئی اےنےپرویز الہیٰ کیخلاف کارروائی غیرقانونی تسلیم کرلی
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی فیصلے کے وقت کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے،آئی جی اسلام آباد کو وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کا حکم دیا جاتا ہے۔