او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس 19 دسمبر کو اسلام آباد میں ہوگا، شاہ محمود قریشی

smq

اسلام آباد۔14دسمبر (ثاقب ابراہیم غوری سے): وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کی میزبانی میں ، اسلامی تعاون تنظیم ، او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس 19 دسمبر کو اسلام آباد میں ہوگا۔ اجلاس میں بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو بھی مدعو کیا جا رہا ہے،اجلاس، افغان عوام کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات پر غور و خوض کا موزوں موقع فراہم کرے گا۔

منگل کواو آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 19 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے وزیر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس غیر معمولی اجلاس کا مقصد، افغانستان کی سنگین انسانی صورتحال پر غور و خوض کرنا اور موثر لائحہ ء عمل طے کرنا ہے۔ اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق،اس وقت افغانستان کے 38 ملین افراد میں سے 50 فیصد کو “بھوک کے سنگین بحران” کا سامنا ہے اور یہ صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں 3.2 ملین بچے شدید غذائی قلت کے خطرات سے دوچار ہیں۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یو این او سی ایچ اے کے مطابق،جنوری اور ستمبر 2021 کے درمیان 665,000 نئے افراد افغانستان کے اندر بے گھر ہوئے ہیں۔قبل ازیں، افغانستان میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے 2.9 ملین افراد ان کے علاوہ ہیں۔پاکستان، اپنے محدود وسائل کے باوجود، پچھلی کئ دہائیوں سے 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سردیوں کی آمد نے افغانستان کی صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔ اگر اس صورت حال پر بروقت توجہ نہ دی گئی تو ایک بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔افغانستان او آئی سی کے بانی اراکین میں شامل ہے۔ امت مسلمہ کا حصہ ہونے کے ناطے، ہم افغانستان کے لوگوں کے ساتھ دوستی اور بھائی چارے کے برادرانہ بندھنوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ او آئی سی نے ہمیشہ افغانستان کے عوام کی حمایت کی ہے۔ آج پہلے سے کہیں زیادہ افغان عوام کو او آئی سی سمیت عالمی برادری کی حمایت کی ضرورت ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اس ضمن میں مسلسل اپنی سفارتی کاوشیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے عالمی رہنماؤں کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر رابطے ہوئے ہیں جبکہ میں خود، علاقائی سطح پر مشترکہ لائحہ عمل کی ترویج کیلئے افغانستان کے قریبی پڑوسی ممالک (ایران، تاجکستان، کرغزستان،اور ترکمانستان) کا دورہ کر چکا ہوں، پاکستان کی سفارتی کاوشوں سے، افغانستان کے چھ پڑوسی ممالک کا پلیٹ فارم تشکیل پا چکا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ماسکو فارمیٹ اجلاس میں شرکت اور ٹرائیکا پلس اجلاس کی میزبانی بھی انہی سفارتی کاوشوں کا تسلسل ہے۔افغانستان کی صورتحال پر عالمی برادری کو تشویش ہے۔مسلم امہ کی اجتماعی آواز کے طور پر، او آئی سی ، انسانی بحران پر قابو پانے میں، ہمارے افغان بھائیوں کی مدد کر سکتی ہے۔

او آئی سی کی قیادت دیگر بین الاقوامی اداروں /تنظیموں کو آگے آنے اور افغان عوام کی مدد کیلئے ہاتھ بڑھانے کی ترغیب دینے میں موثر ثابت ہو سکتی ہے، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران کے خاتمے کے ذریعے معاشی استحکام کو یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

موجودہ صورتحال میں افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی برادری کی مسلسل معاونت ناگزیر ہے۔اس پس منظر میں، 19 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والا او آئی سی کا غیر معمولی اجلاس، افغان عوام کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات پر غور و خوض کا موزوں موقع فراہم کرے گا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں