یونیورسٹیوں میں تعلیم کم اورسکیندل زیادہ ہونےلگے”یو ای ٹی” لاہورمیں خواتین کو حراساں کیے جانے کا الزام

اسیلامیہ یونیورسٹی بھاولپور اور ملتان بہاوالدین زکریا یونیورسٹی کے سکینڈل کے بعد ایک اور نیا سکینڈل منظر عام پر آ گیایونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) لاہور کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور سرور کے چار سالہ دور میں خواتین کو حراساں کیے جانے کا الزام۔
وی سی آفس میں صوفہ کم بیڈ لگا رکھا تھا۔مخصوص خواتین آفس میں اندر بلائی جاتی تھیں۔

ررخواست گزار نے مقوف اپنایا ہ کہ ڈاکٹر منصور سرور نے خواتین کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کے لیے وائس چانسلر دفتر کا استعمال کرنے میں بھی خوف محسوس نہیں کیا۔ میں محو حیرت ہوں کہ وائس چانسلر دفتر میں ہی بیڈ بچھانے کے پیچھے کیا محرکات ہوں گے؟ مخصوص اوقات میں وائس چانسلر دفتر میں اپنی پسندیدہ خواتین کو کئی کئی گھنٹے اپنے دفتر میں بٹھا کر رکھنا اور پھر اس دوران دفتر میں دیگر تمام افراد کا داخلہ حکماً بند کر دینا، پروفیسر منصور سرور کی نجی سرگرمی کو بے نقاب کرنے کا نکتہ آغاز ہے۔ ڈیڑھ لاکھ روپے مالیت کا صوفہ کم بیڈ سر کاری خزانے سے خریدنے کے بعد، وائس چانسلر دفتر میں رکھوانے کے لیے کس فورم سے اجازت طلب کی گئی تھی اس امر کی تحقیقات ہونا ضروری ہے۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ وائس چانسلر دفتر کے باہر لگے کیمروں کی گزشتہ 6 مہینوں کی ریکارڈنگ کو قبضے میں لیا جائے اور مخصوص خواتین کا وائس چانسلر دفتر میں داخل ہونے کے اوقات ، وائس چانسلر کی قربت پانے کے بعد عہدے پر تیزی سے ترقی ملنے کو بھی دائرہ تفتیش میں شامل کیا جائے۔ اسی طرح وہی سی ہاؤس کی سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ بھی قبضہ میں لیا جائے کیونکہ منصور سرور چار سال تک وی سی ہاؤس میں اپنی فیملی کے ساتھ شفٹ نہیں ہوا تھا یہ بھی دیکھا جائے کہ وہی سی ہاؤس کن مقاصد کے لیے استعمال ہوتارہا۔ اس ضمن میں ایف آئی اے کی خدمات لی جائیں اس لیے کہ وائس چانسلر دفتر اور وی سی ہاؤس کے کیمروں کی ریکارڈنگ غائب ہونے کا قوی اندیشہ ہے کیونکہ پروفیسر منصور سرور نے شاطرانہ طریقے سے ان ریکارڈنگز کو غائب کرانے کی کوشش کی ہے۔ منصور سرور امریکی شہری ہے اس سے قبل کہ وہ امریکہ بھاگ جائے ان امور کی تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔