سیریم کورٹ نےفیملی کیسز میں اپیل کے بعد رٹ کو ناقابل سماعت قرار دے دیا
یوتھ ویژن نیوز : فیملی کیسز میں اپیل کے بعد رٹ کو ناقابل سماعت قرار دے دیا گیا۔ جسٹس عائشہ ملک اور سید حسن اختر رضوی نے 6 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
آئینی عدالتوں یعنی ہائیکورٹس کی عائلی (فیملی) مقدمات میں اپیل کا حق استعمال کرنے کے بعد آرٹیکل 199 کے تحت اختیار سماعت کے حوالے سے سپریم کورٹ کا ایک اہم فیصلہ !
یہ بھی پڑھیں: سرکاری اسکیم سےحج کرنے والوں کیلئے خوشخبری، پیسے واپس دیے جائیں گے
سپریم کورٹ کے سامنے مختصرا سوال ہائیکورٹ کی جانب سے آئینی درخواست میں کیس میں حقائق کے حوالے سے فائنڈنگ دینے کا تھا یعنی کہ کیا ہائیکورٹ کسی آئینی درخواست میں حقائق کی بنیاد پر فائنڈنگ دے سکتی ہے یا نہیں ؟
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کا آغاز ہائیکورٹس کو آئینی درخواستوں میں حاصل اختیار سماعت کیا ہے اور اس بابت مختلف کیس لاز کا سہارا لے کر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ہائیکورٹ کو حاصل اختیار سماعت کا استعمال اپیل یا نگرانی کے متبادل کے طور پر نہیں کیا جا سکتا یعنی ہائیکورٹ شہادت کا دوبارہ جائزہ نہیں لے سکتی اور حقائق کی بنیاد پر فیصلہ بھی نہیں دے سکتی کیونکہ ہائیکورٹس کی مداخلت صرف استثنائی صورتوں میں ہے۔
سپریم کورٹ نے اس کے بعد اپیل کے حق پر ایک خوبصورت بحث کی ہے اور لکھا ہے کہ اپیل کا حق قانونی حق ہے یعنی اگر کسی قانون میں اپیل کا حق ہو تو تب ہی آپ اپیل کا حق استعمال کر سکتے ہیں اور اگر اپیل کا حق ایک قانون میں نہیں ہے تو آپ کو اپیل کا حق حاصل نہیں ہے اور ونکہ عائلی قوانین میں صرف ایک ہی اپیل کا حق ہے تو اس لئے ڈسٹرکٹ کورٹ کا فیصلہ حتمی تصور ہوگا
یہ بھی پڑھیں: بجلی کا ایک یونٹ 50روپے کا ہوگیا،نوٹیفکیشن جاری
ہائیکورٹ کے پاس اس بات کا کوئ حق نہیں کہ وہ آئینی درخواستوں کی صورت میں فریقین کو دوسرے اپیل کا حق دیں اور وہ بھی بالخصوص فیملی کیسز میں جس میں دوسرے اپیل کا حق نہ دے کر مقننہ کی نیت بڑی واضح ہے کہ کیسز کو طول نہ دی جا سکے اور ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلے کو حتمی تصور کرنا نہایت ہی ضروری اس وجہ سے ہے کہ مقدمات بروقت ختم ہوسکیں۔
مندرجہ بالا باتوں کے تعین کے بعد سپریم کورٹ نے حماد حسن یعنی شوہر کی پٹیشن خارج کردی۔