بلوچستان کی دیگر صوبوں کے ہم پلہ ترقی ناگزیر ہے
گوادر۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بلوچستان کی دیگر صوبوں کے ہم پلہ ترقی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان اور گوادر کیلئے شروع کئے گئے منصوبوں پر گذشتہ چار سال کے دوران مجرمانہ غفلت برتی گئی، پی ڈی ایم کی حکومت نے 16 ماہ کے دوران مشکلات کے باوجود ان منصوبوں پر کام دوبارہ شروع کرایا جس کے ذریعے گوادر سے پاکستان کی ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا، گوادر پاکستان کی ہی نہیں بلکہ دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی اہم ترین بندرگاہ بنے گی جس سے بلوچستان اور گوادر کے عوام سمیت پورے پاکستان کو فائدہ ہو گا اور دیگر ممالک سے ہمارے روابط کو مزید فروغ حاصل ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو گوادر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان، میری ٹائم کے وزیر، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی، وفاقی وزیر مواصلات بھی ان کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج گوادر میں ہم نے مصروف دن گزارا اور بے شمار منصوبوں کا افتتاح کیا ہے اور کچھ کا سنگ بنیاد ”سافٹ لانچنگ” کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جن منصوبوں کا افتتاح ہوا ہے ،ان میں پینے کے صاف پانی کا منصوبہ بھی شامل ہے جو پچھلے کئی سالوں سے کھٹائی میں پڑا تھا، یہ وہ منصوبہ ہے جو 2015ئ میں میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دور میں بنا اور اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا لیکن اس کے بعد اس منصوبے کو مکمل طور پر دفن کر دیا گیا اور کوئی کام نہیں ہوا، گوادر بندرگاہ جو پاکستان کی اہم بندرگاہ ہے ،وہاں بندرگاہ کی صفائی کیلئے ایک عالمی معیار کا مستقل صفائی کا پروگرام دیا گیا جو دنیا کی تمام بندرگاہوں میں موجود ہوتا ہے لیکن گوادر بندرگاہ کی 2015ئ میں آخری مرتبہ صفائی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 4 جون 2022ئ کو جب گوادر کا دورہ کیا تو پتہ چلا کہ طویل عرصہ سے صفائی کا انتظام نہ کئے جانے کی وجہ سے پانی کی سطح گہرائی کم ہو گئی اور بحری جہازوں کو لنگر انداز ہونے کیلئے مشکلات ہو رہی تھیں جس پر ہم نے جنگی بنیادوں پر صفائی کا انتظام کیا اور آج پورے زور و شور سے صفائی کا عمل جاری ہے جسے آئندہ سال فروری، مارچ میں مکمل کر لیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ گذشتہ حکومت کے چار سالہ دور میں گوادر میں صرف ایک لاکھ ٹن کارگو کی اس گوادر بندرگاہ سے آمدورفت ہوئی جو آٹے میں نمک کے برابر ہے جبکہ ہمارے 16 ماہ میں 6 لاکھ ٹن کارگو گوادر پر ہینڈل ہوا جس کا فائدہ یہاں کے مزدوروں اور ٹرک و سٹوریج مالکان کو ہوا، گوادر میں آپریشن بڑھنے سے دوسرے ممالک بھی راغب ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گوادر میں ایکسپورٹ زون کا قیام اور ترقی کے دیگر معاملات میں بھی غفلت برتی گئی اور یہ تاثر دیا گیا کہ گوادر ایک مخصوص طبقہ کا منصوبہ ہے جس کا خدانخواستہ بلوچستان یا گوادر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی حکومت میں گوادر کیلئے بجلی کے جس منصوبے کی بنیاد رکھی گئی گذشتہ چار سال میں 23 کلومیٹر کی ٹرانسمیشن لائن جو ایران سے گوادر آنا تھی اس پر کام نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام تر مشکلات کے باوجود 6 سے 8 مہینوں میں اس منصوبے کو مکمل کیا اور آج گوادر میں 100 میگاواٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسی طرح پنجگور سے ٹرانسمیشن لائن کو ایف ڈبلیو او کے ذریعے مکمل کرایا ہے، یہ وہ تمام منصوبے ہیں جو نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دور میں شروع کئے گئے اور اس کیلئے بنیادی اقدامات کئے گئے اور رقوم بھی مختص کی گئیں لیکن چار سال میں مجرمانہ غفلت سے کام لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہزاروں ماہی گیر جو حلال روزگار کماتے ہیں انہیں سہولت دینے کیلئے کچھ نہیں کیا گیا، آج ہم نے 3 ہزار ماہی گیروں میں اڑھائی لاکھ روپے فی کس کے چیک تقسیم کئے ہیں، 82 کروڑ روپے کی یہ امدادی رقوم آئندہ چند روز میں انہیں مل جائے گی جس سے وہ انجن خرید سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح لیپ ٹاپ سکیم 2011ئ میں پنجاب سے شروع کی گئی اور 2013ئ میں وفاق میں بھی لیپ ٹاپ سکیم متعارف کرائی گئی، چار سال میں انڈوں اور کٹوں کی بات کی گئی لیکن ان منصوبوں کا نام تک نہیں لیا گیا جس کا تعلق نوجوانوں کی تعلیم و تربیت سے تھا، تعلیم و تربیت نوجوانوں کا بہترین ہتھیار ہوتا ہے،