الیکشن ایکٹ 2023کا بل پارلیمنٹ سےکثرت رائے منظور
یوتھ ویژن نیوز : الیکشن ایکٹ میں ترامیم کے معاملے پر الیکشن ایکٹ کی شق 230سے متعلق اختلافات ختم ہوگئے، نگران حکومت کو وسیع اور لامحدود اختیارات نہ دینے پر اتفاق ہوگیا۔
حکومتی اتحادیوں میں معاملات طے پاجانے کے بعد الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کا بل ایوان میں پیش کردیا گیا ۔ جس کے تحت نگران وزیراعظم پہلے سے جاری منصوبوں کو آگے بڑھا سکیں گے تاہم وہ نئے عالمی معاہدے نہیں کرسکیں گے۔ ترمیم ایوان سے منظور کرلی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بہاورلپورمیں کہرام مچاہے،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں گرماگرمی،وائس چانسلرکی طلبی
پارلیمنٹ میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کا عمل جاری تھا کہ پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے کورم کی نشاندہی کردی۔ جس پر سپیکر نے گنتی کروائی تاہم اپوزیشن کا حربہ ناکام ثابت ہوا اور کورم پورا نکلا۔
ارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انتخابی اصلاحات بل کی شق وار منظوری ہوئی۔
نگراں حکومت سے متعلق الیکشن ایکٹ کی شق320کثرت رائے سے منظور۔نگراں حکومت کو اضافی اختیارات حاصل ہوں گے۔
ترمیم کے تحت نگراں حکومت کے اختیارات محدود ہوں گے۔نگراں حکومت کوئی نیا معاہدہ نہیں کرسکے گی۔نگراں حکومت کو روز مرہ کے ساتھ ہنگامی نوعیت کے معاملات کو دیکھنے کا اختیار ہوگا۔نگراں حکومت پہلے سے جاری پروگرام اور منصوبوں سے متعلق اختیار استعمال کرسکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وہاڑی میں 12گھنٹےتک جاری رہنے والے آپریشن کامیاب ہوگیا
ترمیم کے تحت حلقہ بندیاں آبادی کے تناسب سے ہونگی۔پریذائیڈنگ افسر انتخابی نتیجہ فوری ریٹرنگ افسر اور الیکشن کمیشن کو بھیجے گا ۔پریذائیڈنگ افسر رات دو۔ بجے تک نتائج دینے کا پابند ہوگا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز نگران حکومت کو وسیع اور لامحدود اختیارات دینے کی شق پر پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑگئی تھی۔ پیپلزپارٹی اور جے یوآئی نے ترمیم کی مخالفت کردی تھی۔ جس کے بعد انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کا اہم اجلاس چیئرمین کمیٹی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں منعقد کیا گیا۔
نگران حکومت اور نگراں وزیراعظم کو اختیارات دینے کے معاملے پر انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ، سینیٹر تاج حیدر اور پی ٹی آئی سینیٹر بیرسٹر علی ظفر شریک ہوئے۔
انتخابات ترمیمی بل مرتضی جاوید عباسی نے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا۔ وزیرقانون نے اس موقع پر کہا کہ سیکشن 230 کے علاوہ جتنی شقیں شامل کی گئی ہیں ان پر کسی کو اعتراض نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن ایکٹ میں نئی ترمیم کا مسودہ
سیکشن 230 کے بارے میں کہا گیا کہ وہ کل کی گئی حالانکہ یہ ترمیم پانچ روز قبل وٹس ایپ اور ای میل کردی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ 230 سیکشن کی حد تک دوبارہ دیکھا گیا، اس کی نیت صرف جاری معاشی منصوبوں کا معاملہ ہے۔ جو پراجیکٹ جاری ہیں ان پر ضرورت کے مطابق ایکشن لیا جاسکتا ہے۔ آج دوبارہ بحث کرنے کے بعد تقرر و تبادلے کو واپس لے لیا گیا ہے۔