پنجاب کے بلدیاتی نظام بارے اتحادیوں میں بڑا بریک تھرو تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی مشترکہ کمیٹی نے سفارشات پر اتفاق کر لیا
لاہور (ملک صفدر ضیاء سے )پنجاب میں آئندہ بلدیاتی انتخابات کے لئے مسودہ قانون کا معاملہ پنجاب کے بلدیاتی نظام بارے اتحادیوں میں بڑا بریک تھرو تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی مشترکہ کمیٹی نے سفارشات پر اتفاق کر لیا نئے بلدیاتی نظام کے تحت پنجاب میں 25 ضلع کونسل ہوں گی ضلع ناظم اور میٹروپولٹین کے میئر کا انتخاب براہ راست اور جماعتی بنیادوں پر ہوگا نیبر ہڈ کونسل ،ویلیج کونسل اور تحصیل کونسل کا نظام ہوگا نیبر ہڈ کونسل اور ویلیج کونسل کا انتخاب غیر جماعتی بنیادوں پر ہوگا ویلیج کونسل کے ساتھ پنچایت کونسل کا نظام قائم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے پانچ رکنی پنجایت کونسل کے ارکان کو ویلیج کونسل کا چیئرمین نامزد کرے گا پنچایت کونسل صفائی، اسٹریٹ لائٹس، چوکیدارہ، سکول اور چھوٹے تنازعات کو دیکھے گی پنچایت کونسل کو معمولی نوعیت کے ٹیکس لگانے کا اختیار بھی ہوگا ہر ویلیج کونسل اور نیبر ہڈ کونسل 13 ممبران پر مشتمل ہوگی ویلیج کونسل اور نیبرہڈ کونسل وہ کونسلر منتخب سمجھے جائیں گے جو پہلی چھ پوزیشن پر آئیں گے کونسل چیئرمین کا امیدوار سات رکنی پینل دے گا چیئرمین کے پورے پینل کو ووٹ دینا ہو گا پینل چیئرمین، وائس چیئرمین، لیڈیز، اقلیت، ٹیکنو کریٹ، یوتھ اور سینئر سیٹیزن کی سیٹ پر مشتمل ہو گا ٹاؤن، تحصیل، ضلع یا میٹر و پولیٹن کے انتخابات ڈائریکٹ اور پارٹی بنیاد پر ہوں گے تحصیل ٹاون اور ضلع کی سطح پر 30 فیصد مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے کونسلروں اور ہیڈز کے لیے مخصوص ہوں گی 70 فیصد سیٹیں متناسب نمائندگی کے طور پر دی جائیں گی ہر جماعت اپنی فہرست دے گی