پیپلز پارٹی کا الیکشن لڑنا تو دور کی بات پنجاب میں ان کا ٹکٹ لینے کیلئے بھی کوئی تیار نہیں، فواد چوہدری
لاہور ۔ (واصب ابراہیم غوری سے): وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن پہلے مرحلے میں بڑی سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کے معاملات عوام کے سامنے رکھے، ن لیگ اور پی پی پی کے پاس فنڈنگ کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، ن لیگ کا 2013ءسے 2015ءتک جبکہ پیپلز پارٹی کا 2009ءسے 2012ءتک فنڈنگ کا ریکارڈ ہی دستیاب نہیں، نواز شریف نے 2013ءمیں 10 کروڑ روپے ن لیگ کو عطیہ کئے، اس رقم میں سے 4 کروڑ 50 لاکھ روپے ن لیگ نے نواز شریف کو واپس بھجوا دیئے، بنیادی طور پر ن لیگ کے اکائونٹ کو کالا دھن سفید کرنے کے لئے استعمال کیا گیا، ٹی ایل پی اور جے یو آئی کی فنڈنگ کے حوالے سے بھی اعتراضات موجود ہیں، پیپلز پارٹی کا الیکشن لڑنا تو دور کی بات ہے پنجاب میں ان کا ٹکٹ لینے کے لئے بھی کوئی تیار نہیں، وزیراعظم نے گوادر میں ریلی کے عوامی مطالبات کا نوٹس لیا ہے، وزیراعظم عمران خان بلوچستان کے مسائل کا حل ترجیحی بنیادوں پر چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب بھی موجود تھے۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم نے گوادر میں ریلی کے عوامی مطالبات کا نوٹس لیا ہے، وزیراعظم عمران خان بلوچستان کے مسائل کا حل ترجیحی بنیادوں پر چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بلوچستان کے لئے 700 ارب روپے کا تاریخی پیکیج دیا، ایران کی سرحد پر تجارتی صورتحال جیسے مسائل بھی درپیش ہیں، افغانستان کی صورتحال کے بعد ہم نے تمام سرحدوں پر سیکورٹی سخت کی جس کی وجہ سے مقامی ضروریات کے حوالے سے بھی مسائل پیدا ہوئے، ہمیں ان مسائل کا احساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے گوادر کی بندرگاہ پر بات تو کی لیکن بنیادی مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی، پانی اور بجلی جیسے منصوبوں میں تاخیر ہوئی اور وہاں احساس محروم پیدا ہوا۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم نے بلوچستان کی حکومت اور متعلقہ اداروں سے مسائل پر بات کی ہے، انشاءاللہ مسائل جلد حل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں زیادہ تر مقامی لوگوں کے مسائل ہیں، غیر قانونی فشنگ کے معاملہ کا بھی سختی سے نوٹس لیا ہے، ان معاملات کو ایک پالیسی کے تحت آگے لے کر چلیں گے۔
الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کے کیسز میں پیشرفت اس طرح نہیں ہو رہی جس طرح ہونی چاہئے، الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ سیاسی پارٹیوں کے فنڈنگ کے معاملات اوپن ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کو اس وقت فروغ ملے گا جب سیاسی جماعتوں کا اپنا سٹرکچر ہوگا اور ان کی فنڈنگ کا نظام اوپن ہوگا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بہت سی شدت پسند جماعتیں بھی الیکشن کمیشن کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں جن کی فنڈنگ کے ذرائع موجود ہی نہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے آڈٹ اکائونٹس الیکشن کمیشن کے پاس موجود ہیں، انہیں عوام کے سامنے پیش کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ ن لیگ کے نام پر ایف سیون تھری میں موجود گھر کی قیمت دو کروڑ 70 لاکھ روپے بتائی گئی ہے، ایف سیون تھری میں گھروں کی قیمت سے جو لوگ آگاہ ہیں انہیں پتہ ہے کہ اس قیمت میں فٹ پاتھ بھی نہ ملے۔ اس گھر کی قیمت کے حوالے سے بھی کوئی ثبوت نہیں موجود نہیں کہ یہ رقم کہاں سے آئی۔ انہوں نے کہا کہ 2013ءمیں ن لیگ کے اکائونٹ میں 14 کروڑ 50 لاکھ اور 8 کروڑ67 لاکھ کی رقوم آئیں، ان رقوم کا بھی نہیں پتہ کہ نواز شریف کو یہ کس نے بھیجیں۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ عمران خان نے پارٹی میں جو نظام قائم کیا اس میں اوورسیز پاکستانیوں نے ہمیں رقوم بھیجیں، ان میں ایسی رقوم بھی شامل ہیں جو ایک ڈالر سے دس ڈالر کے درمیان ہیں۔ ن لیگ کے پاس اپنے کسی ڈونر کا ریکارڈ موجود نہیں ہے، ن لیگ کے پاس اسلام آباد میں 20۔ایچ، گلی نمبر 10 ایف ایٹ تھری میں اپنے دفتر کے بارے میں بھی ریکارڈ موجود نہیں کہ اس دفتر کا کرایہ کون ادا کر رہا ہے۔ اس دفتر کے بارے میں ن لیگ نے الیکشن کمیشن کو بتایا ہے کہ یہ دفتر ان کا ہے لیکن کیسے چل رہا ہے اس کا کوئی پتہ نہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب میں ن لیگ کا 2013ءسے 2015ءتک کوئی آڈٹ ریکارڈ موجود نہیں، 2011ءسے پونے دو کروڑ روپے کے قریب رقم ن لیگ کے اکائونٹ میں موجود ہے، یہ معلوم نہیں کہ یہ رقم کس نے جمع کرائی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے 2013ءمیں 10 کروڑ روپے ن لیگ کو عطیہ کئے، اس رقم میں سے 4 کروڑ 50 لاکھ روپے ن لیگ نے نواز شریف کو واپس بھجوا دیئے، بنیادی طور پر ن لیگ کے اکائونٹ کو کالا دھن سفید کرنے کے لئے استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لندن میں قائم ایک کمپنی ن لیگ کے لئے پیسہ جمع کر رہی ہے اس کا بھی حساب کتاب موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا 2009ءسے 2012ءتک فنڈنگ کا ریکارڈ ہی دستیاب نہیں، 2013ءمیں ایک سورس اکائونٹ اوپن کیا اور اس میں 42 کروڑ روپے جمع کروائے گئے لیکن الیکشن کمیشن کو نہیں بتایا گیا کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے اکائونٹ میں 2013ئ، 2014ءاور 2015ءمیں بالترتیب 25 لاکھ، 36 لاکھ اور 35 لاکھ کی رقوم آئیں جن کا کوئی ریکارڈ نہیں کہ کہاں سے آئی ہیں۔ 2013ءکے الیکشن میں پیپلز پارٹی نے 23 کروڑ روپے کے اخراجات ظاہر کئے لیکن اس فنڈ کا سورس دستیاب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی اور پی پی پی پی (چار پی) کے معاملات بہت ہی دلچسپ ہیں۔ پی پی پی پی نے امریکہ میں ایک کمپنی رجسٹر کرائی، اس کمپنی کے ذریعے اس وقت کے پاکستانی سفیر حسین حقانی نے پیپلز پارٹی کے لئے فنڈز جمع کرنا شروع کئے، اس کمپنی نے لاکھوں روپے کے فنڈز اکٹھے کئے لیکن اس کا کوئی سورس ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی اور جے یو آئی کی فنڈنگ کے بارے میں بھی اعتراضات موجود ہیں، ٹی ایل پی کی فنڈنگ کا تو کوئی پتہ نہیں کہ کہاں سے آئی اور کہاں گئی۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کی فنڈنگ کے معاملات کے بعد دوسرے مرحلے میں دیگر جماعتوں کی فنڈنگ کے معاملات بھی اوپن کرے تاکہ لوگ موازنہ کر سکیں کہ کون صحیح اور کون غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نئے بلدیاتی نظام پر پنجاب حکومت مبارکباد کی مستحق ہے، پہلی مرتبہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں بااختیار حکومت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی غیرت فریال تالپور کے پرس اٹھانے پر نہیں جاگتی، ہر بات پر دھمکی دینا وہ اپنا فرض سمجھتے ہیں، مراد علی شاہ کا رویہ غیر مناسب ہے، سندھ حکومت نے جو نظام دیا ہے وہ واضح طور پر آرٹیکل 140 اے کی خلاف ورزی ہے۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اختیارات اور وسائل نچلی سطح پر منتقل ہوں گے، 18 ویں ترمیم کے بعد خیال تھا کہ این ایف سی ایوارڈ کے پیسے صوبوں کو جائیں گے اور صوبوں سے ضلعی ہیڈ کوارٹرز کو منتقل ہوں گے لیکن صوبوں نے کبھی وہ پیسے نہیں دیئے، شہباز شریف نے اقتدار میں آتے ہی بلدیاتی حکومتوں کا نظام ختم کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ اب پنجاب میں پہلی مرتبہ اضلاع میں میئر کے براہ راست الیکشن ہوں گے، میئر اپنی کابینہ نامزد کرے گا، اب این ایف سی کا پیسہ صوبوں میں آ کر اضلاع کے پاس جائے گا، یہ وہ نظام ہے جس کا وزیراعظم عمران خان نے وعدہ کیا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم نے پارٹی کے اندر مخالفتوں کے باوجود اپنا وعدہ پورا کیا ہے، ضلع کا میئر براہ راست منتخب ہوگا، ایک بہت بڑی انتظامی اور سیاسی تبدیلی آئے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن جس قسم کی ای وی ایم مشین چاہتا ہے اس کا ٹینڈر کر دے، دنیا میں ای وی ایم مینوفیکچررز اپنی مشین لے آئیں گے، الیکشن کمیشن کو سنجیدگی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، الیکشن کمیشن کی ٹیکنیکل کمیٹیاں مثبت پیشرفت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مسلسل تیسرے ہفتہ مہنگائی میں کمی آ رہی ہے، خطے میں تیل کی قیمتیں سب سے سستی ہیں، گندم اور دالوں کے نرخ بھی خطے میں پاکستان میں سب سے کم ہیں، صرف چائے کی پتی کی قیمت یہاں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو اس سال 400 ارب روپے اضافی آمدن ہوئی، لوگوں کی قوت خرید میں اضافہ ہوا ہے، متوسط طبقہ کے صحت کے اخراجات حکومت نے اٹھا لئے ہیں، میڈیا لوگوں کو اصل صورتحال سے آگاہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش، سری لنکا اور خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں یہاں قیمتیں کم ہیں اور قوت خرید زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی بات کی جائے تو پارلیمنٹ حتمی فیصلہ کرتی ہے، تشریح کا معاملہ ہو تو سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے، جب تک قانون موجود ہے اس وقت تک رائے پر نہیں چل سکتے۔
سانحہ اے پی ایس کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے مجرموں کو گرفتار کر کے سزائیں دی جا چکی ہیں۔ سانحہ اے پی ایس میں ملوث مجرمان حضرت علی، عبدالسلام ، سبیل اور مجیب کو 2 دسمبر 2015ءکو پھانسی ہوئی، مجرم رضوان کو 24 مئی 2017ءمیں پھانسی ہوئی، ملزم عتیق کی نظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں زیر التواءہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کو جو پاکستان کے آئین اور قانون کو مان کر چلے گا ہم اس کے ساتھ چلیں گے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو آصف زرداری نے بڑی محنت سے تباہ کیا ہے، بے نظیر بھٹو کو چاروں صوبوں کی زنجیر کہا جاتا تھا، آصف علی زرداری نے بھٹو کے سیاسی فلسفے کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹ ¸ کا الیکشن لڑنا تو دور کی بات ہے پنجاب میں ان کا ٹکٹ لینے کے لئے بھی کوئی تیار نہیں، راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ کے بغیر الیکشن لڑیں تو انہیں زیادہ ووٹ ملیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کیسوں سے نہیں جاتی حکومت ووٹوں سے جاتی اور آتی ہے، مقامی حکومتوں کے انتخابات میں تمام پارٹیوں کو موقع ملے گا، جس مین جتنا دم ہے وہ آ کر دکھا دے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے علاوہ کسی پارٹی کے پاس انتخابات میں الیکشن لڑنے کے لئے امیدوار ہی پورے نہیں ہیں، عمران خان کا پورے ملک میں ووٹ بنک ہے، عمران خان کا کردار بے مثال ہے۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اس بات پر تمام متفق ہیں کہ پاکستان میں الیکشن کا نظام درست نہیں، جب ہم اصلاحات کا پیکیج لائے تو اپوزیشن اس پر بات کرنے کو تیار نہیں، عمران خان واحد لیڈر ہیں جو کرکٹ کے اندر نیوٹرل ایمپائر لائے، عمران خان انتخابی عمل کو شفاف اور منصفانہ بنانا چاہتے ہیں۔