2صوبوں میں انتخابات کا کیس،پاکستان بارکونسل کا فل کورٹ بنانے کا مطالبہ

یوتھ ویژن نیوز: پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف کیس میں پاکستان بارکونسل نے فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کردیا۔

پاکستان بارکونسل نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز میں تقسیم پرتشویش کااظہار کیا۔

  پاکستان بارکونسل کاکہنا ہے کہ ملک کو انارکی سے بچانے کیلئے سماعت فل کورٹ کو کرنی چاہیے۔عدلیہ کے وقار کیلئے سیاسی جماعتیں ججز کی کردار کشی سے گریز کریں۔ججز کے فیصلوں پرتنقید ہو ان کی ذات کو نشانہ نہیں بناناچاہیے۔

واضح رہے کہ  پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف پی ٹی آئی کی اپیل پر سپریم کورٹ میں دوسرے روز سماعت میں گرما گرم بحث ہوئی۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ کوئی قانون الیکشن کمیشن کو انتخابات ملتوی کرنے کا اختیار نہیں دیتا۔ سوال یہ ہے کہ کیا الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ آگے کرسکتا ہے؟ایمرجنسی لگا کر ہی الیکشن ملتوی کئے جاسکتے ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ   اگر الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا جائے تو انتخابات کی تاریخ کا کیا ہوگا؟ سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت کل صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی ہے۔

  چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل اس لارجر بینچ کا حصہ ہیں۔نئے اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان عدالتِ عظمیٰ میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو خوش آمدید کہتے ہیں، ہمارے اچھے دوست فاروق ایچ نائیک بھی یہاں ہیں، ان کی معاونت بھی اس اہم مسئلے پر درکار ہو گی، مدعا یہ ہے کہ اس سماعت کو بہت لٹکانا نہیں چاہتے، کل کے حکم نامے کے مطابق الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو دیکھنا ہے، سیاسی جماعتوں کے فریق بننے کا معاملہ بعد میں دیکھیں گے، رول آف لاء اور جمہوریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، آج کل سیاسی پارہ بہت اوپر ہے، گزشتہ روز یہ درخواست کی تھی کہ سیاسی جماعتیں یقین دہانی کرائیں، آپس میں برداشت، تحمل، امن و امان کی صورتِ حال ہونی چاہیے۔

 وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم بھی اس کیس میں اسٹیک ہولڈر ہیں۔

چیف جسٹس نے جواب دیا کہ آپ کی اہمیت پر کوئی انکاری نہیں، ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ ہمیں قانونی تنازع میں نہیں پڑنا چاہیے، ہم نے سماجی اور سیاسی ڈسپلن کی بحالی بھی کرنی ہے، سپریم کورٹ اچھی نیت کے ساتھ کیس سن رہی ہے، فریقین نے فیصلہ کرنا ہے کہ حالات کو کس طرف لے کر جاتے ہیں، عدالت نے حقیقت کو دیکھ کر آگے بڑھنا ہے، کل بھی کہا تھا کہ قانونی معاملہ خلاء میں حل نہیں کیا جا سکتا۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آئین زندہ دستاویز ہے، اس کی تشریح زمینی حالات پر ہی مبنی ہو سکتی ہے، تعین کرنا ہے کہ موجودہ سیاسی و معاشی حالات میں جمہوریت اور ملک کے لیے کیا بہتر ہے، سیاسی جماعتیں اسٹیک ہولڈرز ہیں، انہیں لازمی سنا جائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes
WP Twitter Auto Publish Powered By : XYZScripts.com