پاکستان بیلجیئم کے ساتھ دوطرفہ شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے اور سیاسی، اقتصادی و کثیر الجہتی شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کا خواہاں ہے،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی بیلجیئم کی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ صوفی ولمس سے ملاقات میں گفتگو
اسلام آباد۔ (یاسر ملک سے ):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان بیلجیئم کے ساتھ دوطرفہ شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے اور سیاسی، اقتصادی، تجارتی، تعلیمی ، سائنسی و کثیر الجہتی شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کا خواہاں ہے،افغانستان میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے ، مہاجرین کی نقل مکانی کے ممکنہ خطرے کو روکنے اور افغانستان کو ایک بار پھر دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننے سے محفوظ رکھنے کیلئے عالمی برادری کا تعاون ناگزیر ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق یہ بات انہوں نے منگل کو برسلز میں بیلجیئم کی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ صوفی ولمس سے ملاقات کے دوران کہی۔بات چیت کے دوران پاکستان اور بیلجیئم کے مابین دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلووں کا جائزہ لیا گیا،وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان بیلجیم کو ایک قریبی دوست اور ایک اہم تجارتی شراکت دار کے طور پر قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
وزیر خارجہ نے پاکستان اور بیلجیئم کے مابین دوطرفہ تجارت میں خاطر خواہ اضافے اور باہمی دلچسپی کے شعبہ جات میں بڑھتے ہوئے دو طرفہ تعاون کو سراہا اور پاکستان اور بیلجیئم کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان بیلجیئم کے ساتھ دوطرفہ شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے اور سیاسی، اقتصادی، تجارتی، تعلیمی ، سائنسی و کثیر الجہتی شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کا متمنی ہے۔علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران کی صورتحال کو قابو میں لانے ، معیشت کی بحالی اور دیرپا امن و استحکام کے لیے عالمی برادری کو موثر اور سنجیدہ کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے ، مہاجرین کی نقل مکانی کے ممکنہ خطرے کو روکنے اور افغانستان کو ایک بار پھر دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننے سے محفوظ رکھنے کیلئے عالمی برادری کا تعاون ناگزیر ہے۔ پاکستان عالمی برادری کی توجہ افغانستان کی مخدوش معاشی صورتحال کی جانب مبذول کروانے کیلئے 19 دسمبر کو او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے اپنی ہم منصب کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور خطے کے امن کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں اور کشمیری عوام کو حق خودارادیت کی فراہمی سے انکار، پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے میں سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی بامعنی گفت و شنید کی راہ ہموار کرنے کیلئے بھارت سرکار کو اپنے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔
بیلجیئم کی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ صوفی ولمس نے پاکستان اور بیلجیئم کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار اور سفارتی اہلکاروں ، بین الاقوامی تنظیموں کے عملے،و دیگر غیر ملکیوں کے کابل سے محفوظ انخلاء میں بھرپور معاونت فراہم کرنے پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور پاکستان کی دیگر قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے خاص طور پر آپریشن “ریڈ کائٹ” کے کامیاب انعقاد کے لیے پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا، جس میں 201 بیلجین شہریوں سمیت 1400 افراد کو افغانستان سے بحفاظت نکالا گیا۔واضح رہے کہ تقریباً ایک دہائی کے بعد پاکستان کے کسی وزیر خارجہ کا یہ پہلا دورہ ء بیلجیئم ہے۔
توقع ہے کہ وزیر خارجہ کے حالیہ دورے سے پاکستان اور بیلجیئم کے درمیان دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔وزیر خارجہ نے بیلجیئم کی نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ صوفی ولمس کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے بخوشی قبول کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا