چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ طاہرمحمود اشرفی کی صدارت میں مشترکہ اجلاس کا انعقاد،سانحہ سیالکوٹ کو سفاکیت قرار دے دیا
اسلام آباد۔( ثاقب ابراہہیم غوری سے ):وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و امور مشرق وسطی اور مرکزی چیئرمین پاکستان علما کونسل علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی کی زیر صدارت اجلاس میں مسلم، مسیحی، ہندو، سکھ اور تمام مسلم مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مرکزی قائدین نے سیالکوٹ واقعہ کو بربریت اور سفاکیت قرار دیتے ہوئے سری لنکن عوام سے اظہار یکجہتی کیا اور سری لنکن عوام سے معافی مانگتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ سیالکوٹ واقعہ کا اسپیڈی ٹرائل کرتے ہوئے مجرمان کو قرار واقعی سزا دی جائے، آئندہ جمعہ کوملک بھر کی تمام مساجد اور اتوار کو تمام چرچز اور دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں میں اس واقعہ کی بھرپور مذمت کی جائے گی۔
مسلم، مسیحی، ہندو، سکھ اور تمام مسلم مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مرکزی قائدین نے سیالکوٹ واقعہ کو بربریت اورسفاکیت قراردیتے ہوئے اس کی بھر پور الفاظ میں مذمت اور مقتول کے لواحقین اورسری لنکن عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ سیالکوٹ واقعہ کاسپیڈی ٹرائل کرتے ہوئے مجرمان کو قرارواقعی سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اداروں نے 19مرکزی ملزمان سمیت 150سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکن مینجر کا قتل مذہبی نہیں بلکہ انتظامی نوعیت کا تھا۔ مقتول مینجر فیکٹری ورکز کو کام چوری سے روکتا تھا، اس قتل کودین سے نہ جوڑا جائے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ جمعتہ المبارک کو سیالکوٹ واقعہ پر یوم مذمت منانے کے ساتھ عوام کو قانون توہین مذہب بارے آگاہی دی جائے گی۔ ملک گیر سطح پر توہین رسالت اور توہین مذہب کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کریں گے۔ پاکستان علماکونسل، انٹرفیتھ ہارمنی کونسلز سری لنکن مینجر کو ہجوم سے بچانے کی کوشش کرنے والے دو نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنے کیلئے انہیں شیلڈ اور تعریفی اسناد دے گی۔
ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و پاکستان علماکونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی کی صدارت میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے مسیحی رہنمائوں فادر جیمز چنن، ڈاکٹر مجید ایبل، داتادربار مسجد کے خطیب محمد رمضان سیالوی، مولانا مفتی محمد علی نقشبندی، مولانا عبدالوہاب روپڑی، حافظ کاظم رضا، سکھ رہنما ڈاکٹرسکندر سنگھ، ہندو رہنما بھگت لال کھوکھر، پیر علامہ زبیر عابد، حافظ نعمان، مولانا نعیم بادشاہ، مولانا محمود غزنوی، پادری عمائنول کھوکھر، مولانا قاری محمد اسلم قادری، مولانا رحمت علی، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا مبشر رحیمی، حافظ علی عابد سمیت دیگر قائدین نے منعقدہ اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ جب ملک کے اندر توہین مذہب اور توہین ناموس رسالت ۖ کا قانون موجود ہے تو شرعی طورپر کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ قانون کو ہاتھ میں لے، خود ہی مدعی، خود ہی منصف اور خود ہی جلاد بننے کا رویہ قابل قبول نہیں ہے۔
سیالکوٹ واقعہ پر تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں نے اس کی مذمت کی ہے اور نا قابل قبول قراردیا ہے، مقتول کے لواحقین اور سری لنکن عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص انفرادی طور پرکوئی عمل کرتا ہے، اس انفرادی عمل کو دین کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا۔ انہوں نے کہ کہ سری لنکن مینجر کا قتل مذہبی نہیں بلکہ انتظامی نوعیت کا تھا۔
مقتول مینجر فیکٹری ورکز کو کام چوری سے روکتا تھا، اس قتل کودین سے نہ جوڑا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وزارت خارجہ کا سری لنکن سفارتخانے کے ساتھ مکمل رابطہ ہے اور ہمارے بھی اپنے طورپر سری لنکا میں موجود جید علما کرام سے رابطے موجود ہیں۔ انشااللہ سری لنکن مینجر کے قتل پر سری لنکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات پر کوئی آنچ نہیں آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان علماکونسل، انٹرفیتھ ہارمنی کونسلز، سری لنکن مینجر کو ہجوم سے بچانے کی کوشش کرنے والے دو نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنے کیلئے انہیں شیلڈ اور تعریفی سند دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر مذہبی امور نورالحق قادری اور چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کے ہمراہ علماکا وفد سری لنکن سفارتخانے میں جاکر ان سے اظہار تعزیت کرے گا۔
حافظ طاہر محمود اشرفی نے اعلان کیا کہ جمعتہ المبارک کو سیالکوٹ واقعہ پر یوم مذمت منانے کے ساتھ عوام کو قانون توہین مذہب بارے آگاہی دی جائیگی ۔ مسیحی رہنما فادر جیمز چنن کا کہنا تھا کہ ہمیں توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے عوام کے اندر شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ مسیحی رہنما ڈاکٹر مجید ایبل نے کہا کہ توہین مذہب کا غلط الزام لگانے والے کو بھی سزاملنی چاہیے۔
داتا دربار مسجد کے خطیب محمد رمضان سیالوی نے کہا کہ کسی دوسرے مقاصد کیلئے واقعہ کو مذہب کے ساتھ جوڑنا خطرناک پہلو ہے، یہ قانون ناموس رسالت ۖکو کمزور کرنے کی کوشش ہے ۔
متحدہ علما بورڈ کے رہنما محمد علی نقشبندی کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ سانحہ ذہنی مریضوں کے ٹولے نے برپا کیا ہے جنہیں سخت سزا ملنی چاہیے۔ سکھ رہنما سردار سکندر سنگھ اور ہندو رہنما بھگت لال کھوکھر نے بھی سیالکوٹ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کے خلاف سازش قراردیا اور ملزمان کی عبرتناک سزا کا مطالبہ کیا ۔