"بہاولپور میں بننے والی واحد بین الاقوامی ٹیسٹ سنچری”
از قلم : (فیض رسول ہاشمی)
68 برس قبل ( 15 تا 18 جنوری 1955 ) جب مغربی پاکستان میں اولین بین الاقوامی ٹیسٹ میچ منعقد ہوا تھا۔ پاکستان اپنے ہم سایہ ملک بھارتی کرکٹ ٹیم کی پہلی مرتبہ میزبانی کررہا تھا۔ سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ بہاولپور میں کھیلا گیا مگر عصرِ حاضر کی روشنی میں پاکستانی ٹیم نے اپنا پہلا ہوم ٹیسٹ میچ ڈرنگ اسٹیڈیم بہاولپور میں کھیلا کیوں کہ ڈھاکہ تب مشرقی پاکستان کا حصہ تھا اور اب بنگلہ دیش کا دارالحکومت ہے۔
” 17 جنوری 1955 "
ڈرنگ اسٹیڈیم بہاولپور میں روایتی حریف ( پاکستان اور بھارت ) نبرد آزما تھے، ٹیسٹ میچ کا تیسرا دن اور گراؤنڈ شائقین کرکٹ سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ لٹل ماسٹر حنیف محمد مرحوم کریز پر ڈٹ چکے تھے۔ دوپہر لنچ کے وقفہ کے بعد حنیف محمد نے اپنی پہلی بین الاقوامی ٹیسٹ سنچری کی طرف نظریں جما لی تھیں لیکن علیم الدین اور وقار حسن کے پویلین لوٹنے کے بعد دیگر آنے والے بلے باز جلد میدان بدر ہورہے تھے حنیف محمد نے اسٹرائیک اپنے پاس رکھا اور دن کے اختتام سے ایک ڈیڑھ گھنٹہ قبل آپ نے اپنی اولین بین الاقوامی سنچری مکمل کرلی جبکہ یہ کسی پاکستانی بلے باز کی ہوم ٹیسٹ میچ میں پہلی ملکی سنچری تھی جس کا اعزاز "سرزمینِ بہاولپور” کو حاصل ہوا۔
حنیف محمد نے تقریباٙٙ 510 منٹ کریز پر گزارے اور 142 رنز بنا کر پولی امریگر کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔
اس شان دار سنچری پر لٹل ماسٹر کو خوب داد ملی عوام نے تالیوں کی گونج اور تمام اعلیٰ شخصیات نے اُن کا استقبال بڑے اعزاز و احترام سے کیا۔
حنیف محمد کو سنچری بنانے پر بہاولپور میں دو ہزار روپے کا انعام بھی دیا گیا تھا، اسی روز پاکستان کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان عبدالحفیظ کاردار نے اپنی 30 ویں سال گرہ منائی تھی۔
پورے شہر میں ایک ہی نام کی آواز گونج رہی تھی "حنیف محمد – لٹل ماسٹر "
حنیف محمد مرحوم کی بہاولپور سے کئی یادیں وابستہ ہیں۔ 1953/54 جب پہلی بار پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ کی بنیاد رکھی گئی اور قائداعظم ٹرافی شروع ہوئی۔ حنیف محمد نے اپنے بڑے بھائی اور سابق ٹیسٹ کرکٹر وزیر محمد کے ہم راہ بہاولپور کی نمائندگی کی۔ پہلا میچ سندھ کے خلاف ڈرنگ اسٹیڈیم میں کھیلا۔ سندھ کی قیادت پاکستان کے کامیاب سیاست دان پیرپگارا نے کی۔ پیرپگارا اس میچ کی پہلی اننگ میں ایک رن بنا کر عامر الہیٰ کی گیند پر کلین بولڈ ہوئے۔ دوسری اننگز میں انہیں پندرہ رنز پر ذوالفقار احمد نے بولڈ کیا۔ مگر حنیف محمد نے پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ میں سب سے پہلے بیٹ کیری کرتے ہوئے ناقابل شکست 147 رنز بنائے اور دوسری اننگز میں بغیر آؤٹ ہوئے 21 رنز پر میچ اختتام کرکے واپس لوٹے۔
پہلی قائداعظم ٹرافی کی فاتح ٹیم بہاولپور رہی، حنیف محمد نے 3 میچز کی پانچ اننگز میں 339 رنز دو سنچریوں کی مدد سے بنائے اور ٹورنامنٹ کے ٹاپ اسکورر رہے۔
رافم الحروف کو بہاولپور کے ایک سینئر بزرگ شہری اور کرکٹ منتظم نے بتایا کہ حنیف محمد نفاست پسند، خوبصورت اخلاق اور بہترین ذہن کے مالک تھے۔ وہ اپنی چیزوں کے حوالہ سے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا کرتے تھے۔ نواب سر صادق محمد خان عباسی بھی حنیف محمد کی بلے بازی کے دلداہ تھے۔ ایک صاحب لکھتے ہیں کہ سعادت حسن منٹو 1955 لاہور میں ہونے والا پاکستان اور بھارت کا تیسرا ٹیسٹ میچ حنیف محمد کی بیٹنگ کی وجہ سے دیکھنا چاہتے تھے مگر ڈیڑھ ہفتہ قبل 18 جنوری 1955 کو دونوں ٹیموں کے مابین ٹیسٹ میچ بہاولپور میں جاری تھا منٹو کے عزیز بھانجے حامد جلال اس میچ میں کمنٹری کے فرائض انجام دے رہے تھے، اچانک انہیں ماموں کے انتقال کی خبر پہنچائی گئی، جس کو سُن کر وہ کمنٹری باکس میں آئے تو ساتھیوں نے دریافت کیا کہ خیریت تو تھی؟ اس پر انہوں نے کاغذ پر یہ جملہ لکھ دیا:
’امپائر نے سعادت حسن منٹو کو آخر آﺅٹ دے ہی دیا۔ آج صبح ان کا انتقال ہو گیا۔