وہیل چیئر ایشیا کپ: سری لنکن ٹیم کی فتح حکومت کا نیب ترمیمی بل کیس کے فیصلے پر نظرثانی اور اپیل کرنے کا فیصلہ واٹس ایپ کا ایک نیا AI پر مبنی فیچر سامنے آگیا ۔ جناح اسپتال میں 34 سالہ شخص کی پہلی کامیاب روبوٹک سرجری پی ایس او اور پی آئی اے کے درمیان اہم مذاکراتی پیش رفت۔ تحریِک انصاف کی اہم شخصیات سیاست چھوڑ گئ- قومی بچت کا سرٹیفکیٹ CDNS کا ٹاسک مکمل ۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر آج سماعت ہو گی ۔ نائیجیریا ایک بے قابو خناق کی وبا کا سامنا کر رہا ہے۔ انڈونیشیا میں پہلی ’بلٹ ٹرین‘ نے سروس شروع کر دی ہے۔ وزیر اعظم نے لیفٹیننٹ جنرل منیرافسر کوبطورچیئرمین نادرا تقرر کرنے منظوری دے دی  ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں وزارت داخلہ کے قریب خودکش حملہ- سونے کی قیمت میں 36 ہزار روپے تک گر گئی۔ بیرون ملک اسکالر شپز کے نام پر فراڈ کروڑں روپےغائب ہونے کا انکشاف ڈالر پھر سے ہوا بے لگام دام پھر سے بڑھ گئے نامور گلوکارگپی گریوال کے گھر پر حملہ خورشید شاہ کی مسلم لیگ پر کڑی تنقید طویل مدت کے بعد حماس نے 17، اسرائیل نے 39 قیدی رہا کر دیے نیب ٹیم کی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے تفتیش ڈائیوو ایکسپریس پاکستان میں 200 الیکٹرک انٹرسٹی بسیں شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ ٹی ٹوئنٹی کپتان بننے کے بعد شاہین آفریدی کا ردعمل اقوامِ متحدہ میں غزہ میں ‘انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفے’ کی قرارداد منظور شان مسعود پاکستانی ٹیم کے نئے کپتان مقرر

بچوں کو والدین بگاڑتے ہیں،تحقیق میں انکشاف

تمام والدین بچوں کی اچھی پرورش کرنا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کارآمد شہری بنیں تاکہ کامیاب زندگی گزاریں۔

لیکن انجانے میں کئی بار وہ کچھ ایسی غلطیاں کر رہے ہوتے ہیں جن کے اثرات بچے کی شخصیت میں رچ بس جاتے ہیں اور پوری زندگی پیچھا نہیں چھوڑتے۔

یہ بھی پڑھیں: پانچ ایسی چیزیں جو رشتوں میں خلیج کا باعث بنتی ہے

سیدتی میگزین میں شائع ہونے والی رپورٹ میں ماہرین کے حوالے سے ان سات غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو یہ ہیں۔

دوسروں کے ساتھ مسلسل موازنہ

جب آپ بچے کو ہر وقت کہتے رہیں گے کہ فلاں کو دیکھو، وہ بھی آپ کی عمر کا ہے، اس کے نمبر آپ سے اچھے آتے ہیں، وہ زیادہ ذہین ہے وغیرہ، تو دراصل آپ بچے کا وہ اعتماد چھین رہے ہوتے ہیں جو اس کے پاس ویسے ہی کم ہوتا ہے۔ اس سے بچہ خود کو کم تر اور ناقابل قبول سمجھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زیادہ جھوٹ کون بولتا ہےمرد یا خواتین؟ سارا پول کھل گیا

بچے کو اس کی کمزوریاں گنوانے سے بہتر ہے کہ اس کے پاس بیٹھیں، اس کی مدد کریں، پڑھائی کو اس کے لیے دلچسپ بنائیں، اسے اعتماد دیں اور بتائیں کہ وہ بھی وہ سب کچھ کر سکتا ہے۔ موازنے سے گریز کریں۔

ذمہ داری نہ اٹھانے دینا

اکثر لوگ اپنے بچے کو بہت چھوٹا اور معصوم سمجھتے ہیں اور ان کا خیال ہوتا ہے کہ ان پر ہلکی سی بھی ذمہ داری کا بوجھ نہ ڈالا جائے اسی لیے اس کو پڑھائی کے علاوہ کچھ نہیں کرنے دیا جاتا حالانکہ ماہرین کے مطابق بچے کو چھوٹے موٹے کام کرنے دینا چاہیے جیسے والدین کا ہاتھ بٹانا وغیرہ، اس سے بچے میں ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ پختہ ہوتا جاتا ہے اور آگے چل کر زندگی میں کام آتا ہے۔

بچے کو نئی چیزیں دریافت کرنے کی اجازت نہ دینا

کھیل بچے کی زندگی کا دلچسپ اور پسندیدہ ترین حصہ ہوتے ہیں، ان کو کھیلنے کودنے، نئی چیزیں آزمانے، غلطیاں کرنے سے مت روکیں بلکہ غلطی کے بعد اس سے سیکھنے کا طریقہ سکھائیں اس طرح اہم ترین بات یہ ہے کہ بچے کو کبھی سوال کرنے سے نہ روکیں، بلکہ حوصلہ افزائی کریں۔

یہ بھی پڑھیں:

جس بچے میں تجسس زیادہ ہو وہی سوال پوچھتا ہے، جس سے اس کی ذہانت بڑھتی ہے۔ اسی طرح دیگر چھوٹے موٹے مسائل کا بھی سامنے کرنے دیں۔

چیخنا چِلانا اور دھمکیانا

بچوں پر چیخنا چلانا اور بات بات پر دھمکانا ان کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے، اگرچہ والدین ایسا اچھی نیت کے ساتھ کر رہے ہوتے ہیں لیکن اس کے مضر اثرات بہرحال بچے پر پڑتے ہیں۔

اگر بچہ کوئی غلطی کرے یا آپ اس کو قواعد پر عمل کروانا چاہتے ہیں تو یہ کام پیار سے یا جسمانی اور زبانی نقصان پہنچائے بغیر بھی ہو سکتا ہے۔

بچے کو یہ سمجھانا کہ کچھ باتیں خوفناک نتائج کا باعث بن سکتی ہیں اچھی بات ہے لیکن نظم و ضبط سکھانے اور سزا میں بہت فرق ہے۔

نظم و ضبط بچے کو اعتماد دیتا ہے اور وہ مستقبل کے فیصلے سوچ سمجھ کر کرتا ہے سزا اسے خود سے بددل کرتی ہے اور اس کی صلاحیتیں دب جاتی ہیں۔

زیادہ لاڈ کرنا

جس طرح کچھ لوگ بچے پر چیخ چلا اور دھمکا کر غلطی کرتے ہیں اسی طرح ایسے والدین بھی ہیں جو بچے کو کچھ زیادہ ہی لاڈ پیار کرتے ہیں اور ایسی غلطیاں بھی نظرانداز کر جاتے ہیں جو دیگر لوگوں کو بھی متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ خود ان کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق بچوں کی غلطیوں کو چھپانا انہیں مستقبل میں بڑی غلطیاں کرنے کی ترغیب دینا ہے۔ بچے کو غلط کام پر ٹوکنا اور اچھے انداز میں سمجھانا چاہیے تاکہ اس کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جائے کہ اسے غلطی کے نتائج برداشت کرنا پڑیں گے۔

سکول لائف کو نظرانداز نہ کریں

بچہ اپنے دن کا بیش تر وقت سکول میں گزارتا ہے جہاں اس کو تجربات حاصل ہوتے ہیں جو اچھے بھی ہو سکتے اور برے بھی، اس لیے والدین کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے ان کے بچے سکول میں کیا کر رہے ہیں۔

بچے کو یہ محسوس نہیں ہونا چاہیے والدین اس کی سکول کی زندگی کو مکمل طور پر نظرانداز کر رہے ہیں۔

آپ کو اسے یہ بات سمجھانی چاہیے کہ وہ کوئی بھی ایسی بات چھپانے کی کوشش نہ کرے جو سکول میں یا کہیں اور اسے پریشان کرتی ہے۔

بچوں کے سامنے لڑائی نہ کریں

میاں بیوی کے درمیان اختلاف ہو جایا کرتا ہے تاہم کوشش کی جانی چاہیے کہ اس پر بچوں کی موجودگی میں بات نہ ہو، خصوصاً جارحانہ انداز تو قطعی نہیں اپنانا چاہیے، اس سے بچے کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے اور انہیں دوسروں کے ساتھ لڑائی جھگڑے کی طرف لے جا سکتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں

WP Twitter Auto Publish Powered By : XYZScripts.com