صدر عارف علوی کا وزیراعظم اور چیف جسٹس کو خط

صدرعارف علوی نے مراد سعید کی شکایات دور کرنے کے لیے وزیراعظم اور چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ۔
تفصیلات کےمطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم اور چیف جسٹس کو الگ الگ خطوط لکھے،صدر مملکت نے اپنے خطوط میں پارلیمنٹیرین کی جانب سے لگائے گئے سنگین الزامات کا حوالہ دیا۔ خطوط میں جعلی، بوگس، غیر سنجیدہ ایف آئی آر کا ذکر ہے۔خطوط میں مئی 2022 کو مسجد نبوی، مدینہ شریف میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے درج مقدمے کا بھی ذکر ہے۔
خط میں لکھا گیا کہ مذکورہ بالا اقدامات آئین پاکستان کے آرٹیکل 9,13 اور 14 کے تحت درج بنیادی حقوق کے خلاف ہیں۔مراد سعید نے مالاکنڈ (سوات) میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا مسئلہ اٹھایاجس پر مراد سعید کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسے اپنے خاندان سمیت سوات چھوڑنے پر مجبور کیا۔ پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 15 کے تحت ہر شہری کو پاکستان میں رہنے اور عوامی مفاد میں قانون کی طرف سے عائد کی گئی کسی بھی معقول پابندی کے تابع، پورے پاکستان میں آزادانہ طور پر داخل ہونے اور نقل و حرکت کرنے اور رہنے کا حق حاصل ہوگا۔
خط میں کہا گیا کہ مراد سعید نے یہ معاملہ اٹھایا کہ 18 اگست 2022 کو نامعلوم مسلح افراد نے ان کے گھر کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کی۔ مرادسعید کی بار بار درخواستوں اور عدالت کے حکم کے باوجود اسلام آباد پولیس کی جانب سے ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ ایسا لگتا ہے جیسے پوری ریاستی مشینری اپنے فرائض اور فرائض کی انجام دہی میں ناکام ہو رہی ہے۔