عمران خان کو گولی نہیں غم لگا ہے،ان کی سیاست کی لنکا ڈوب چکی ہے،مریم اورنگزیب

یوتھ ویژن نیوز (عمران قذافی سے ): عمران خان کو گولی نہیں غم لگا ہے، ان کا لانگ مارچ ورک فرام ہوم میں بدل گیا ہے، عمران خان کی سیاست کی لنکا ڈوب چکی ہے، ہماری گھڑی ہمیں وقت بتاتی ہے، عمران خان کی گھڑی نے ان کی اوقات بتا دی ہے، حرم شریف کے عکس والی گھڑی عمران نیازی نے کوڑیوں کے دام فروخت کی۔ جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج عمران خان کے خطاب سے یقین ہو گیا ہے کہ عمران خان کو کوئی گولی نہیں لگی، عمران خان کو غم ہے کہ ان کا لانگ مارچ ورک فرام ہوم میں تبدیل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صحت مند ہیں اور وہ بہتان تراشی کر رہے ہیں، عوام پاگل اور بے وقوف نہیں، جو ان کی باتوں میں آ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی تو انہوں نے اسے امریکی سازش کا نام دیا، عمران خان ایک بہروپیا ہے، وہ جھوٹ بول کر سمجھتے ہیں کہ عوام ان کے جھوٹ کو سچ مان لے گی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئینی طریقے سے آئی، جو کامیاب ہوئی۔ عمران خان کے اتحادیوں نے ان کے خلاف ووٹ دیئے، ان کی پارٹی کے ارکان نے یہ جانتے ہوئے کہ ہم نااہل ہو سکتے ہیں، ان کے خلاف ووٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے عمران خان نے بند کمرے میں آرمی چیف کو تاحیات توسیع دینے کی پیشکش کی لیکن کمرے سے باہر میر جعفر، میر صادق اور نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے، جیسے بیانات دیئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اپوزیشن نے پیش کی، اس وقت کے سپیکر نے یہ تحریک جمع کی، اس پر بحث کرانے اور ووٹنگ کی اجازت دی، جب عمران خان کو یقین ہوگیا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو رہی ہے تو انہوں نے بیرونی سازش کا بیانیہ اپنا لیا، پہلے عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کو امریکی سازش کا نام دیا اور پھر اس پر یوٹرن لے لیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف جب تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے لگی تو انہوں نے کہا کہ وہ ملک بند کر دیں گے، انہوں نے آئینی عہدوں سے آئین شکنی کروائی، سائفر کے ساتھ کھیلنے کا کہا، انہوں نے اپنے دور میں خارجہ پالیسی کا جنازہ نکالا، ملکی مفادات کو بیچنے کی بات کی۔ جب تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو رہی تھی تو عمران خان نے نہ صرف وفاق بلکہ پنجاب میں بھی آئین شکنی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ آج ایبسلوٹلی ناٹ کہنے والا شخص امریکہ سے معافیاں مانگنے کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان جھوٹ بول کر اور بھیس بدل کر عوام کو بے وقوف بناتے ہیں، عمران خان نے عوام کے سامنے مدینہ کی ریاست بنانے کی بات کی اور پچھلے دروازے سے وارداتیں ڈالیں، توشہ خانہ کی گھڑیاں خریدے بغیر فروخت کیں، انہوں نے توشہ خانہ میں دکان لگا رکھی تھی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہماری گھڑی ہمیں وقت بتاتی ہے جبکہ عمران خان کی گھڑی نے ان کی اوقات بتا دی ہے، عمران خان نے حرم شریف کے عکس والی گھڑی کوڑیوں کے دام بیچی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات پر کہا کہ وہ یو اے ای اور برطانیہ جا کر مقدمہ کریں گے۔ آج اڑتیس گھنٹے گذر گئے اور عمران خان کی قانونی مشاورت مکمل نہیں ہوئی، عمران خان وکیلوں کی فیسوں پر پیسہ لگانے اور برطانیہ جا کر مقدمہ کرنے کی بجائے رسیدیں فراہم کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے گھڑی چوری کی، توشہ خانہ میں پیسے جمع نہیں کروائے، انہوں نے یہ گھڑی عمر فاروق کو فروخت کی، ان کے ہینڈلرز شہزاد اکبر اور فرح گوگی نے گھڑی کا سودا کروایا۔ گھڑی کی فروخت سے ملنے والا پیسہ کیش کی صورت میں چارٹرڈ طیارے کے ذریعے منی لانڈرنگ کر کے لایا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفین پر الزامات لگا کر انہیں سزائے موت کی چکیوں میں رکھا، اپنے چار سال کے دوران انہوں نے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا، نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو جیلوں میں ڈالا، چالیس چالیس سال کا حساب مانگا اور عمران خان کے ہی دور میں عدالتوں نے انہیں بیلز دیں، آج عمران خان کہتے ہیں کہ ان کے پاس نیب نہیں تھا، عمران خان کے پاس نیب نہیں چیئرمین نیب کی ویڈیو تھی جس پر چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا گیا، عمران خان کس سستے انصاف کی بات کر رہے ہیں؟ وہ چار سال حکومت میں تھے، دس سال سے خیبر پختونخوا میں حکومت کر رہے ہیں جہاں احتساب کمیشن دس سال سے بند ہے۔ پنجاب کے اندر ان کی حکومت ہے، یہ پنجاب کے لوگوں کو انصاف کیوں نہیں دیتے؟ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ وہ پرائیویٹ ہسپتال سے میڈیکو لیگل کرائیں گے اور ان کی ایف آئی آر ان کی مرضی کے مطابق کاٹی جائے، اگر ایسا ہے تو پھر ملک کے ہر شخص کو یہ حق حاصل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سمجھتے ہیں کہ ان کی مرضی سے قانون چلے، وہ کہتے ہیں جس شخص کا وہ نام لیں، اس پر ایف آئی آر کٹ جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہلے بھی شہباز شریف پر ہتک عزت کا مقدمہ کیا اور چھ سال سے خود عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے توشہ خانہ میں پیسے جمع کروائے بغیر گھڑی ہینڈلر ون فرح گوگی کے ہاتھوں فروخت کے لئے بھیجی جبکہ ہینڈلر ٹو شہزاد اکبر ٹیلیفون پر گھڑی کے سودے کرواتے رہے، عمران خان کی گھڑی فروخت ہوئی اور کیش پیسے لائے گئے جو ڈیکلیئر نہیں کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف پچھلے چھ ماہ کے دوران جس جگہ بھی گئے وہاں عمران خان کے گھٹیا پن کی داستانیں سنائی گئیں، عمران خان نے ملک کی تضحیک کروائی، ملکی مفادات بیچے، عمران خان نے سی پیک کے پراجیکٹس بند کروائے، چین کی کمپنیوں کے کاروبار بند کروائے، ترکی، یو اے ای سمیت غیر ملکی سرمایہ کاری کو چار سال تک بند رکھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کرشنگ کی اجازت نہ دے کر اور چینی برآمد کر کے ملک میں چینی کی قلت پیدا کی اور پھر چینی کی قیمت کو بڑھا دیا۔ عمران خان کے دور میں عوام انگوٹھوں پر سیاہی کے نشان لگا کر ایک کلو چینی کے لئے قطاروں میں کھڑے رہتے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کس سے جھوٹ بول رہے ہیں، عوام کو پاگل اور بے وقوف سمجھا ہوا ہے؟ عمران خان کو ہر بات کا جواب دینا پڑے گا، عوام ان کی اصلیت جانتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہہ رہے تھے کہ پنجاب میں میری حکومت ہے لیکن وہ ایف آئی آر نہیں درج کروا سکے، اگر عمران خان اتنے بے بس ہیں اور اپنی ایف آئی آر اپنی مرضی اور ضد کے مطابق نہیں درج کروا سکتے تو پنجاب حکومت ختم کر دیں، ان کی ایف آئی آر درج نہ ہونے میں وفاق اور شہباز شریف کا کیا قصور ہے؟ انہوں نے کہا کہ عمران خان خیبر پختونخوا میں احتساب کمیشن کا تالا کھولیں، مالم جبہ، ہیلی کاپٹر کیس، بی آر ٹی کیسز کھولیں، اس کے بعد انصاف کی بات کریں، عمران خان چار سال حکومت کر کے گئے ہیں، ان کے دور میں تاریخی بے روزگاری ہوئی، انہوں نے فارن پالیسی تباہ کی، کشمیر کا سودا کیا۔ آج عمران خان کہتے ہیں کہ لوگ ظلم کے خلاف نکلیں گے، عمران خان یہ تو بتائیں کہ ظلم کیا ہوا ہے؟ کیا عمران خان کو الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے؟ کیا ان کی بہنوں، بیٹیوں کو ان کے سامنے ہتھکڑی لگائی گئی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم تو عمران خان سے توشہ خانہ کے ڈاکوں، گھڑیوں اور ہیروں کی چوری کا حساب مانگ رہے ہیں، ہم زمینوں کے لین دین کا حساب مانگ رہے ہیں، ہم ایل این جی اور بجلی کے منصوبوں میں مافیاز کو فائدے دینے کا حساب مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فرنس آئل کا مافیا بٹھا رکھا تھا جنہوں نے ایل این جی کے سودے نہیں ہونے دیئے، یہ مافیا فرنس آئل پر اپنے پلانٹ چلاتا رہا، ظلم تو یہ ہوتا کہ انہیں پہلے دن ہی جیل میں ڈال دیا جاتا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کس ظلم کی بات کرتے ہیں، ان کے ظلم تو ہماری جماعت اور ہمارے قائدین نے سہے ہے۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسحاق ڈار کی صدر مملکت سے ملاقات ہوئی ہے، اسحاق ڈار نے صدر مملکت کو ملک کی معاشی صورتحال کے حوالے سے اپ ڈیٹ کیا ہے، اس حوالے سے وزارت خزانہ سے مفصل پریس ریلیز بھی جاری ہو چکی ہے۔ فیفا ورلڈ کپ کے میچز نشر کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سابق دور میں اے سپورٹس کو جعلی طریقے سے رائٹس دیئے گئے، پی ٹی وی اپنے ایئرنگ رائٹس سے اکتوبر 2021ء میں اس لئے دستبردار ہو چکا تھا تاکہ اے سپورٹس کو رائٹس دیئے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ فیفا ورلڈ کپ پر پوری دنیا کی نظریں ہیں، ایک چینل کو فائدہ دینے کی خاطر ایئرنگ رائٹس سے پی ٹی وی کو دستبردار کروایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق دور میں پی ٹی وی کے ساتھ ظلم ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری فیفا کی انتظامیہ سے بات چیت چل رہی ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ پی ٹی وی سپورٹس ایئرنگ رائٹس واپس حاصل کرے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق وزیراعظم پاکستان کا استحقاق ہے، انہوں نے ہی آئینی فریضہ انجام دیتے ہوئے یہ تقرری کرنی ہے، یہ فیصلہ سڑکوں پر نعرے لگا کر اور بہتان لگانے سے نہیں ہونا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست کی لنکا ڈوب چکی ہے، ان کا لانگ مارچ اب ورک فراہم ہوم بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ میڈیا پر پریشر ہے، آج اٹھائیس منٹ تک عمران خان ٹی وی سکرین پر موجود رہے جبکہ عمران خان نے اپنے دور میں اپنے سیاسی مخالفین کی آواز کو دبایا، صحافیوں کی ناک کی ہڈیاں توڑیں، ان کے پیٹ میں گولیاں ماریں، صحافیوں کو اغواء کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی صحافتی تنظیموں نے عمران خان کو پریڈیٹر کہا۔ انہوں نے کہا کہ عوام عمران خان کے اصل مقاصد سے وقف ہیں، وہ عوام کو بے وقوف نہ سمجھیں۔ پی ٹی وی کے کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انکوائریز فائنل اسٹیج پر ہیں، کچھ لوگوں نے عدالتوں سے حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے، اب عدالت میں سماعت شروع ہو چکی ہے، عدالت قومی ادارے پی ٹی وی کے رائٹس کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقتدار میں آتے ہی ایل این جی کے سودوں کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائی تھی، جس وقت پاکستان کو سستے داموں ایل این جی مل سکتی تھی، اس وقت کیوں نہیں سودے نہیں کئے گئے، وہ کون لوگ تھے جنہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، ان لوگوں کے ڈاکوں اور چوری کا خمیازہ آج عوام بھگت رہی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ”اے سپورٹس” کو ایکسپریشن آف انٹرسٹ کے بعد لائسنس جاری کیا گیا، کسی کو اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے، پیمرا نے قانون کے مطابق لائسنس جاری کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق دور میں ایک چینل کو جعل سازی کے ذریعے رائٹس دیئے گئے، ایکسپریشن آف انٹرسٹ میں درج تھا کہ سپورٹس کا چینل ہونا لازمی ہے، لیکن سپورٹس چینل نہ ہونے کے باوجود اسے بڈنگ پراسیس میں شامل کیا گیا اور مارکنگ میں ناکام ہونے کے بعد اس کی مارکنگ بدل کر اسے آگے لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بڈنگ پراسیس کو سبوتاژ کر کے ناکام ہونے والی کمپنی کو ایئرنگ رائٹس دیئے گئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے عمران خان کے چار سالوں میں فیٹف سمیت اہم معاملات پر ساتھ دیا، یہ خوش قسمت تھے کہ انہیں ایسی اپوزیشن میسر تھی جو سمجھتی تھی کہ قومی مفاد کیا ہوتا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے چار سالوں میں تاریخی قرضے لئے، ہم مہنگائی 2.3 فیصد پر چھوڑ کر گئے تھے جب ہم اقتدار میں آئے تو ملک میں 18 فیصد مہنگائی تھی، 80 لاکھ لوگ بے روزگار ہو چکے تھے، ایک کروڑ بیس لاکھ سے زائد افراد خط غربت سے نیچے زندگی گذار رہے تھے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ جب سے گھڑی چور کی داستان عوام کے سامنے آئی ہے اور جو صحافی اس بارے میں بات کر رہا ہے وہ عمران خان کے زیر عتاب ہے۔ یہ ایک رویہ اور سوچ ہے، یہ پارٹی کا مسئلہ نہیں یہ اس شخص کا مسئلہ ہے جو اسے ہیڈ کر رہا ہے۔