بین الاقوامی امداد رکنا افغانستان کے لیے بہت بڑا مالی دھچکا ہے، افغانستان کی جی ڈی پی میں ایک سال کے دوران 20فیصد کمی ہو سکتی ہے، یو این ڈی پی
کابل۔ (واصب ابراہیم غوری سے):اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں پیشنگوئی کی ہے کہ افغانستان کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی)ایک سال کے اندر 20فیصد سکڑ سکتی ہے اور افغان طالبان کے دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد بین الاقوامی امداد کواچانک روک لیا جانا افغانستان کے لیے غیرمعمولی مالی دھچکا ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی)نے بدھ کو افغانستان سماجی اقتصادی آئوٹ لک برائے 22۔2021 بارے جاری ایک رپورٹ میں بتائی ہے ۔
یو این ڈی پی کے ایشیا ڈائریکٹر کانی وگناراجانے کہا ہے کہ بین الاقوامی امداد رو کنا افغانستان کے لیے ایک بہت بڑامالی دھچکا ہے ۔ رپورٹ میں پیشنگوئی کی گئی کہ افغانستان کی جی ڈی پی میں ایک سال کے دوران 20فیصد کمی ہو سکتی ہے جو آئندہ آنے والے سالوں میں 30فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔
یو این ڈی پی کے ایشیا ڈائریکٹر کانی وگناراجانے کہا کہ جنگ کے باعث شام کی معیشت میں سکڑاؤ میں 5 سال سے زیادہ کا عرصہ لگا لیکن اس کے مقابلے میں افغانستان کی معیشت 5 ماہ میں سکڑگئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک اور ذرائع نے کہا کہ آبادی کی ضروریات اور اداروں کی کمزوری کے لحاظ سے یہ ایسی صورت حال ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی حتیٰ کہ یمن، شام، وینزویلا میں بھی نہیں اس سے پہلے بین الاقوامی امداد افغانستان کے جی ڈی پی کا 40 فیصد اور اس کے بجٹ کے 80 فیصد کی مالی اعانت کرتی تھی لیکن امداد کو بحال کرنا بہت اہم اقدام ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ افغان شہریوں کو سیکھنے ،روزی کمانے کے قابل ہونےاور روزگار کے مواقع کی ضرورت ہے تاکہ افغانی باعزت اور محفوظ زندگی گزر سکیں